1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کر سکتی، بی سی بی

31 دسمبر 2012

بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں سلامتی صورتحال کی ابتری کے باعث ان کی ٹیم کا دورہ پاکستان مشکل ہے۔ اس سے قبل بنگلہ دیش نے اکتوبر میں آئی سی سی کی میٹنگ میں اس دورے کی حامی بھری تھی۔

تصویر: Reuters

رواں ماہ کی 21 تاریخ کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف نے کہا تھا کہ بنگلہ دیشی ٹیم نے اپنے دورہ پاکستان کی تصدیق کر دی ہے۔ اس دورے پر بنگلہ دیشی ٹیم کو جنوری میں پاکستان آنا تھا۔ 2009ء میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد یہ پہلا موقع تھا، جب کسی غیرملکی ٹیم کی جانب سے پاکستان میں کھیلنے کی حامی بھری گئی تھی۔ لاہور میں مہمان ٹیم کی بس پر فائرنگ کے اس واقعے میں سری لنکا کے چھ کھلاڑی زخمی ہوئے تھے، جب ان کی حفاظت پر مامور آٹھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نظام الحسن نے پیر کے روز ایک نیوزکانفرنس میں کہا، ’ہم نے وعدہ کیا ہے کہ ہم پاکستان جائیں گے۔ مگر اس سلسلے میں ہمیں متعدد تحفظات ہیں۔‘

بنگلہ دیش ٹیم کو پاکستان میں سلامتی صورتحال پر تحفظات ہیںتصویر: AP

انہوں نے مزید کہا، ’ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان میں سلامتی کی صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ اس میں خرابی ہوئی ہے۔ ایسی صورت حال میں ہمارے خیال میں پاکستان جانے کا فیصلہ سمجھدارانہ نہیں ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے، تاہم پاکستان میں سلامتی صورتحال میں بہتری پر بنگلہ دیشی ٹیم اپنا وعدہ ضرور نبھائے گی۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ نظام الحسن نے کہا کہ بنگلہ دیش کے لیے اس دورے کی منسوخی کا فیصلہ ایک مشکل کام تھا، تاہم ان کے لیے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی سلامتی سب سے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم نے رواں برس اپریل میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان کا دورہ کرے گی، تاہم ڈھاکا ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم نامے میں کھلاڑیوں کی سلامتی کے حوالہ دیتے ہوئے اس دورے کو روک دیا تھا۔

نظام الحسن نے کہا کہ وہ اس دورے کی منسوخی کے حوالے سے پاکستان کے ممکنہ سخت ردعمل کو سمجھ سکتے ہیں کیوں کہ پاکستان کی ہرممکن کوشش ہے کہ کسی طرح بین الاقوامی کرکٹ کو ملک میں واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا، ’ہم جانتے ہیں کہ پاکستان ہمارے اس فیصلے سے ہرگز خوش نہیں ہو گا۔ وہ شاید ہمارے ڈومیسٹک کرکٹ مقابلوں میں اپنے کھلاڑیوں کو شرکت سے بھی روک دیں۔ شاید متعدد شعبوں میں ہم سے تعاون ختم کر دیں مگر ہمیں یہ سب قبول کرنا ہو گا۔‘

at/ab (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں