بنگلہ دیش: آٹھ ہزار روہنگیا پہلے میانمار واپس جائیں گے
صائمہ حیدر
17 فروری 2018
بنگلہ دیش نے میانمار واپس بھیجے جانے والے پہلے آٹھ ہزار روہنگیا مہاجرین کی فہرست فراہم کر دی ہے۔ میانمار اور ڈھاکہ کے درمیان گزشتہ برس روہنگیا مسلمان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
اشتہار
گزشتہ سال اگست میں میانمار میں روہنگیا اقلیت کے خلاف ہوئے ایک فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں قریب سات لاکھ روہنگیا افراد ہجرت کر کے بنگلہ دیش آئے تھے جو اب مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ میانمار کی فوج کی جانب سے کیے گئے فوجی آپریشن میں مبینہ طور پر سینکڑوں روہنگیا مسلمان افراد ہلاک ہوئے جبکہ اِن کے متعدد دیہات اور گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔
بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے بتایا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کے مابین ان مہاجرین کی واپسی کے معاہدے کے تحت ایک ہزار چھ سو تہتر خاندانوں کے آٹھ ہزار پناہ گزینوں کو سب سے پہلے بھیجا جا رہا ہے۔
اسد الزماں خان نے میانمار کے اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک طویل ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ میانمار نے وزارت داخلہ کے ذریعے بھیجے جانے والے خاندانوں کی فہرست دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ہم نے فہرست فراہم کر دی ہے اور اب میانمار اپنے شہریوں کو واپس لینے کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘
روہنگیا مہاجرین دنیا کے کون کون سے ممالک میں ہیں
میانمار کی روہنگیا اقلیت پر ینگون سکیورٹی فورسز کے مبینہ مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ اقلیت اس وقت دنیا کے کن ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے، اس حوالے سے یہ تصاویر دیکھیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
میانمار
اعداد وشمار کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش کی طرف حالیہ ہجرت سے قبل میانمار (برما) کے مغربی صوبے راكھین میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی تقریباﹰ دس لاکھ تھی۔ میانمار میں انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر مانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
بنگلہ دیش
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ مہاجرین کی تعداد اور ضروریات کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھاری امداد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Bronstein
پاکستان
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انتہائی پسماندہ علاقوں اور بستیوں میں قریب تین لاکھ روہنگیا باشندے مقیم رہائش پذیر ہیں۔ یہ وہ باشندے ہیں، جن میں سے بہت سے قریب نصف صدی قبل سابق برما اور موجودہ میانمار میں ہونے والی خونریزی سے بچتے بچاتے پاکستان پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سعودی عرب
ساٹھ کی دہائی میں سعودی فرمانروا شاہ فیصل کے دورِ ِ اقتدار میں ہزاروں روہنگیا مسلمان برما (جو اب میانمار ہو چکا ہے) کے مغربی صوبے اراکان سے ہجرت کر کے سعودی شہر مکہ پہنچے تھے۔ حال ہی میں ریاض حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر پندرہ ملین ڈالر کی امداد روہنگیا مسلمانوں کو دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
تصویر: DW/L. Kafanov
ملائیشیا
ملائیشیا کی حکومت کے مطابق راکھین ریاست میں شورش کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا افراد ہمسایہ ممالک میں فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد اس مسلم اکثریتی ملک میں بھی پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M.P. Hossain
بھارت
میانمار کی روہنگیا اقلیت کئی برسوں سے ہجرت کر کے بھارت کا رخ کرتی رہی ہے۔ بھارت میں اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ مہاجر کیمپوں میں سولہ ہزار سے زائد روہنگیا رہ رہے ہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق بھارت میں کم و بیش چالیس ہزار روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/C. Anand
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی روہنگیا مسلمان اچھی خاصی تعداد میں مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ یہ روہنگیا افراد بھی میانمار سے ہجرت کر کے تھائی لینڈ پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Alam
7 تصاویر1 | 7
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے روہنگیا مہاجرین کے پہلے گروپ کی واپسی کے حوالے سے کسی ٹائم فریم سے تو آگاہ نہیں کیا تاہم یہ ضرور کہا کہ ڈیل پر عمل درآمد جلد شروع ہو جائے گا۔
گزشتہ سال تیئس نومبر کو دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی اس ڈیل میں کہا گیا تھا کہ روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی کا عمل دو ماہ کے اندر شروع کر دیا جائے گا تاہم پھر بنگلہ دیش کی طرف سے تیاری مکمل نہ ہونے کے سبب معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی۔
عالمی دباؤ کی وجہ سے میانمار کی حکومت نے عہد ظاہر کیا تھا کہ وہ ان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے گی۔ تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ ان مہاجرین کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ راکھین ریاست سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔
بے دخلی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار، روہنگیا کی ہجرت
پناہ کے متلاشی سولہ سو افراد کشتیوں کے ذریعے انڈونیشیا اور ملائشیا کی ساحلوں تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ افراد میانمار کے روہنگیا مسلمانوں اور بنگلہ دیش کے مہاجرین پر مشتمل ہیں۔ ہجرت کی یہ کہانی تصاویر کی زبانی۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
ایک روایتی انداز
اتوار دس مئی کو چار کشیتوں کے ایک قافلے میں چھ سو افراد انڈونیشیا کے صوبے آچے پہنچے۔ اسی روز تقریباً ایک ہزار افراد تین مختلف کشیتوں میں شمالی ملائشیا کے سیاحتی علاقے لنگاوی کے ساحلوں پر اترے۔ ان میں کم از کم دو کشتیوں کو مقامی مچھیروں نے ڈوبنے سے بچایا، جس کے بعد کے تمام معاملات پولیس نے اپنے ہاتھوں میں لے لیے۔
تصویر: Reuters/R. Bintang
بد حالی
ان میں سے کچھ کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ انسانی اسمگلرز ممکنہ طور پر ان افراد کو بھوک اور پیاس کی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشتیوں کا قافلہ تقریباً ایک ہفتے قبل روانہ ہوا تھا۔ ان میں سے بہت سے افراد کو فوری طبی امداد کی بھی ضرورت تھی۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
ایک پُر خطر سفر
ہر سال انتہائی غریب بنگلہ دیشی اور بدھ مت کے پیروکاروں کے اکثریتی ملک میانمار سے ہزاروں روہنگیا مسلمان ملائشیا اور انڈونیشیا پہنچتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں پچیس ہزار کے قریب افراد انسانی اسمگلرز کی کشیتوں میں بیٹھ کر یہ سفر کر چکے ہیں۔
تصویر: Asiapics
بے وطن
ینگون حکومت میانمار میں آباد اندازاً آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دیتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کے پاس کوئی شناخت نہیں ہے اور نسلی فسادات نے ان میں سے بہت سوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔ ایک اندازے کے مطابق 2012ء کے بعد سے تھائی لینڈ پہنچنے والے روہنگیا کی تعداد ڈھائی لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/R: Bintang
جدید اندازِ غلامی
ایک فلاحی تنظیم فورٹیفائی رائٹس کے میتیھو اسمتھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روہنگیا ملائشیا پہنچانے کے لیے انسانی اسمگلرز کو دو سو امریکی ڈالر تک دیتے ہیں۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ سفر کے دوران انہیں کھانے پینے کا مناسب سامان مہیا نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی بیٹھنے یا لیٹنے کے لیے مناسب جگہ دستیاب ہوتی ہے۔ دوران سفر انہیں مارا پیٹا بھی جاتا ہے بعض واقعات میں تو قتل بھی کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Yulinnas
تھائی لینڈ کا خوف
بعض روہنگیا افراد کو اسمگلرز کی گاڑیوں میں تھائی لینڈ میں داخل ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ اسمگلرز ان افراد کو جنگلوں میں یرغمال بنا لیتے ہیں اور تاوان ادا کرنے کے بعد انہیں آزادی نصیب ہوتی ہے۔ بنکاک حکومت کے ایک حالیہ آپریشن میں پولیس نے جنگلوں میں اجتماعی قبریں دریافت کی ہیں، جس کے بعد بہت سے اسمگلرز نے نئے طریقے اپنانے شروع کر دیے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Sagolj
کارروائی کے نتائج
بنکاک حکومت کے آپریشن کے نتیجے میں جنوبی تھائی لینڈ کے جنگلات میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ملی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آپریشن شروع ہو نے کے بعد اسمگلرز ان افراد کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ملنے والے پناہ گزینوں سے تھائی حکام پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/Str
مہاجرت کی لہر
جنوب مشرقی ایشیا کو تنازعات، ظلم و ستم اور غربت کی وجہ سے نقل مکانی کی لہر کا سامنا ہے۔ ابھی حال میں بتایا گیا کہ ایشیا پیسیفک ممالک کے تقریباً بارہ ملین افراد نے ہجرت کی، جو کسی بھی خطے میں سب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی ہے۔