1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: اپوزیشن کی اپیل پر عام ہڑتال، زندگی مفلوج

7 فروری 2011

بنگلہ دیش کی بڑی اپوزیشن جماعت BNP یعنی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی اپیل پر آج ملک بھر میں 12 گھنٹے کی عام ہڑتال کی جا رہی ہے، جس سے ملک کے وسیع تر علاقوں میں کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

BNP کی قائد خالدہ ضیاءتصویر: Mustafiz Mamun

بی این پی کے جنرل سیکرٹری کھنڈکر دلاور حسین نے بتایا ہے کہ ’عام لوگوں کی فوری حمایت کے نتیجے میں اِس ہڑتال پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے‘۔ دارالحکومت ڈھاکہ میں دکانیں، کاروباری مراکز اور اسکول بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

بی این پی کی جانب سے اِس ہڑتال کی اپیل اَشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور حصص کی قیمتوں میں اچانک کمی کے ساتھ ساتھ اُس بین الاقوامی ہوائی اڈے کے سرکاری منصوبوں کے بھی خلاف احتجاج کے لئے جاری کی گئی تھی، جس کی تعمیر کے خلاف ہزارہا دیہاتیوں کی جانب سے پُر تشدد مظاہرے عمل میں لائے گئے ہیں۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپوزیشن بی این پی پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہےتصویر: DW

بی این پی اپنی اِس ہڑتال کے ذریعے حکومت کو وہ مقدمہ واپس لینے پر بھی مجبور کرنا چاہتی ہے، جو اُس کی قائد خالدہ ضیاء کے خلاف قائم ہے۔ اِس مقدمے میں اِس سابق خاتون وزیر اعظم پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اُن کے اشتعال دلانے پر وہ پُر تشدد مظاہرے عمل میں آئے تھے، جن میں ایک پولیس اہلکار ہلاک بھی ہو گیا تھا۔

آج کی ہڑتال مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے شروع ہوئی تھی۔ خبروں کے مطابق ابتدائی گھنٹوں میں دارالحکومت ڈھاکہ اور راجشاہی کے اضلاع میں پولیس اور اپوزیشن کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔

بی این پی کے کارکن چند ماہ پہلے اپنی ایک احتجاجی کارروائی کے دوران انسانی زنجیر بنائے ہوئےتصویر: AP

حکومت نے دارالحکومت میں امن و امان قائم ر کھنے کے لئے ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ڈھاکہ پولیس کے ڈپٹی کمشنر حبیب الرحمٰن نے بتایا کہ ’ڈھاکہ میں کم از کم ساڑھے آٹھ ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سکیورٹی سخت ہے اور کہیں سے بھی تشدد کے کسی واقعے کی خبر نہیں ملی ہے‘۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے بی این پی پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ گزشتہ شام کم از کم آٹھ بسوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ پولیس نے بی این پی کے ایک نچلے درجے کے عہدیدار سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا۔

جنوب مشرقی بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں کم از کم 600 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ بات شہر کی اسپیشل برانچ پولیس کے سربراہ مصباح الدین احمد نے بتائی ہے۔ بنگلہ دیش کی 40 بلین ڈالر مالیاتی حجم کی بیرونی تجارت کا 90 فیصد اِسی بندرگاہ سے انجام پاتا ہے تاہم آج کی عام ہڑتال کے باعث وہاں بھی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے یہ شہر باقی ملک سے کٹا ہوا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں