بنگلہ دیش، ایک اور غیر ملکی کا قتل
3 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ پینسٹھ سالہ کونیو ہوشی کو ڈھاکا کے شمال میں واقع ضلع رنگ پور میں نامعلوم حملہ آوروں نے نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ ہوشی بنگلہ دیش میں ہی پیدا ہوا تھا لیکن اس کے پاس جاپان کی شہریت تھی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد ہوشی کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ راستے میں ہی انتقال کر گیا۔ اس جاپانی شہری پر ہفتے کے دن رنگ پور میں حملہ کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ جس طرح بنگلہ دیش میں کام کرنے والے اطالوی امدادی کارکن سیزر تاویلا کو ہلاک کیا گیا تھا، تقریباﹰ اسی طریقے سے اس جاپانی کو بھی مارا گیا ہے۔ عراق و شام میں فعال انتہا پسند گروہ داعش کے بنگلہ دیشی گروہ نے اطالوی شہری کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جو اس شدت پسند گروہ کی طرف سے بنگلہ دیش میں پہلی کارروائی قرار دی گئی ہے۔
ہوم منسٹر اسدالزماں خان نے روئٹرز کو بتایا، ’’جاپانی شہری کو بھی تین نقاب پوش حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کیا ہے۔ پستولوں سے مسلح یہ حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ بظاہرمعلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں حملوں میں ملوث افراد کے عزائم ایک ہی ہیں۔‘‘
رنگ پور ضلع کے اعلیٰ پولیس اہلکار فرخ حسین نے بتایا ہے کہ جاپانی شہری پر حملے کی تحقیقات کے دوران چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس واردات کے محرکات جاننے کی کوشش میں ہیں۔
اسدالزماں خان نے کہا، ’’ہم قتل کی ان دونوں وارداتوں کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حملہ آوروں کی شناخت جلد ہی کر لی جائے گی اور ان کے محرکات بھی معلوم کر لیے جائیں گے۔‘‘
بنگلہ دیش میں غیر ملکیوں پر حملوں کا تناسب انتہائی کم ہے۔ تاہم حالیہ عرصے میں وہاں اسلام پسندی میں اضافے کے بعد سے جن چار سکیولر بلاگرز کو ہلاک کیا گیا ہے، ان میں ایک بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری بھی تھا۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ ایک ہی ہفتے میں دو غیر ملکی افراد کی ہلاکتوں کے بعد ڈھاکا میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم نے اپنا دورہ بنگلہ دیش بھی ملتوی کر دیا تھا۔ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے اپنے اس دورے کے دوران دو ٹیسٹ میچ کھیلنا تھے۔