1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: حالات پرسکون لیکن کشیدہ، اب تک بارہ سو گرفتاریاں

23 جولائی 2024

آج منگل کے روز بھی دارالحکومت ڈھاکہ میں فوج کی بھاری نفری موجود ہے۔ اس دوران سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم میں تخفیف کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کو حکومت کی طرف سے آج باضابطہ تسلیم کرلینے کی توقع ہے۔

Bangladesch Protest Demonstration Campus Gewalt
تصویر: Bikas Das/AP/picture alliance

کوٹہ سسٹم میں تخفیف کے متعلق بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے اتوار کے روز فیصلہ دیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق حکومت اس فیصلے کے حوالے سے آج باضابطہ نوٹیفیکیشن شائع کرسکتی ہے۔

نوٹیفکیشن کی باضابطہ اشاعت سے احتجاج کرنے والے طلبہ کے اہم مطالبات میں سے ایک پورا ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 173 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں طلبہ کے علاوہ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

گرفتاریاں اور ہلاکتیں لیکن بنگلہ دیشی اسٹوڈنٹس جیت گئے!

بنگلہ دیش کے سفر سے متعلق جرمنی کی ایڈوائزری کیا ہے؟

مظاہروں کے بعد ملکی سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں کوٹہ سسٹم کو بڑی حد تک محدود کردینے کا حکم دیا تھا۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کو پیر کو دیر گئے تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے تاہم تشدد کے واقعات کے لیے اپنے سیاسی مخالفین کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ جمعے کے روز سے جاری کرفیو"حالات بہتر ہونے کے بعد" ہی اٹھائے جائیں گے۔

عدالت کے حکم کے بعد مظاہرین نے حکومت کو اپنے آٹھ مطالبات کو تسلیم کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ان میں شیخ حسینہ کی طرف سے عوامی طور پر معافی مانگنے اور تشدد کے بعد بند کردیے گئے یونیورسٹیوں اور کمپس کو فوراً کھولنے کے مطالبات شامل ہیں۔

بنگلہ دیش: مظاہرین کے خلاف کرفیو نافذ، شہروں میں فوجی گشت

بنگلہ دیش: طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں ہلاک

خیال رہے کہ کوٹہ سسٹم کے تحت اعلیٰ سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرویشن تھی اس میں بھی 30 فیصد 'ویٹرنز کوٹہ' ان لوگوں کے لیے مختص تھیں جن کے والد یا دادا نے 1971میں پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سول سروسز کی ملازمتوں میں 93 فیصد میرٹ کی بنیاد پر پر کرنے کا حکم دیا اور ویٹرن کوٹہ کو بھی کم کرکے صرف پانچ فیصد کردیا ہے۔ جب کہ دو فیصد نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 173 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیںتصویر: Munir Uz Zaman/AFP

حالات پرسکون لیکن کشیدہ

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آج منگل کے روز بھی دارالحکومت ڈھاکہ میں فوج کی بھاری نفری موجود ہے۔کچھ چوراہوں پر بنکرز اور اہم سڑکوں کو خاردار تاروں سے بند کردیا گیا ہے۔

تاہم سڑکوں پر بھی لوگ نظر آئے۔ ان میں رکشہ چلانے والے بھی تھے۔ رکشہ ڈرائیور حنیف نے اے ایف پی کو بتایا، ''میں کرفیو کے ابتدائی چند دنوں میں رکشہ نہیں چلا سکا، لیکن آج میرے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔'' اگر میں ایسا نہیں کروں گا تو میرا خاندان بھوکا رہ جائے گا۔''

کل پیر کے روز تشدد کے کسی نئے واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ دارالحکومت ڈھاکہ اور بیشتر اہم شہروں میں دوسرے دن بھی کرفیو نافذ رہا اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کوم سروسز بند رہیں۔

 آج منگل کو آرمی چیف نے دارالحکومت کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے معائنہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کی صورت حال اب بھی پوری طرح کنٹرول میں نہیں ہے۔

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں سے جڑا تنازعہ

02:06

This browser does not support the video element.

بارہ سو سے زائد گرفتاریاں

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے منگل کے روز بتایا کہ اس کے اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ چند دنوں کے پرتشدد واقعات کے بعد 1200لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق تشدد کے واقعات میں کم از کم 173 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں پولیس افسران بھی شامل ہیں۔

بنگلہ دیش کے حکام نے بتایا کہ آج کرفیو میں چار گھنٹے کی نرمی دی جائے گی۔ کل بھی چند گھنٹے کے لیے کرفیو میں نرمی دی گئی تھی، جس دوران لوگوں نے ضروری اشیاء کی خریداری کی۔

بنگلہ دیش میں طلبہ کے مظاہروں کا خونریز ترین دن

02:34

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں