بنگلہ دیش: خوراک کی قیمتوں میں اضافہ
5 جون 2008بنگلہ دیش میں چاول، گندم اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں گزشتہ چند ماہ میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خوراک کے عالمی بحران کے تدارک کے لئے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے سن دو ہزار تیس تک خوراک کی پیداوار میں پچاس فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ دنیا بھر میں آٹھ ہزار ملین سے زائد افراد خوراک کی کمی اور بھوک کا شکار ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کا کہنا ہے کہ کم از کم سینتیس ممالک کو امدادی اشیائے خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ ان میں سے ایک بنگلہ دیش بھی ہے۔
بنگلہ دیش بنک کی سن دو ہزار چھ ۔ سات کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ایک برس کے دوران چند ایک شعبوں میں آمدنی میں اضافے کی شرح چار اعشاریہ پانچ فیصد تھی جبکہ افراطِ زر میں اضافے کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی۔ افراطِ زر میں اس اضافے کا ایک اہم جُز گزشتہ چند ماہ کے دوران اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ستائیس فیصد اضافہ ہے۔ بنگلہ دیش کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش کی ڈیڑھ ملین سے زائد آبادی روزانہ ایک ڈالر فی فرد سے کم آمدنی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
رواں برس افراطِ زر کی متوقع شرح آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت کی مطابق رواں برس کی معیشی ترقی پر گزشتہ برس کے سیلاب اور گردابی طوفان کے شدید اثرات مرتب ہوں گے۔
اپنے ملک میں خوراک کے بحران اور عوام پر اس کے اثرات کے بارے میں بنگلہ دیش کے ماہرِ اقتصادیات وحید الدّین محمود کہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کی چاول کی درآمدات ایک لاکھ ٹن سے زیادہ نہیں ہوتی تھیں لیکن گزشتہ برس کے گردبادی طوفان سے فصلوں کے نقصان کے بعد ہماری درآمدات دو اعشاریہ پانچ ملین ٹن سے زائد ہیں۔
وحید الدّین محمود کے مطابق رواں برس کے دوران اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں چالیس سے ساٹھ فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جو کہ عوام کے معیارِ زندگی پر دباو میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
ماہرِ اقتصادیات وحید الدّین محمود نے بین الاقوامی برادری پر بنگلہ دیش میں خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لئے زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے بنگلہ دیش کو خوراک کے لئے بہت سی امداد ملتی تھی لیکن اب یہ امداد ختم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کی معیشت کو اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی برادری کم از اکم بجٹ میں امداد فراہم کر کہ یقینا کافی مدد کر سکتی ہے۔