1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

22 اگست 2024

اس کا مطلب یہ ہوا کہ معزول وزیر اعظم نے بھارت فرار ہونے کے لیے جس سفارتی پاسپورٹ کا استعمال کیا تھا، اب اس کی اہمیت نہیں رہی۔ ان ارکان پارلیمان کے بھی سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے، جنہیں حسینہ نے جاری کیا تھا۔

شیخ حسینہ
پاسپورٹ کی منسوخی کا مطلب یہ ہوا کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جو سفارتی پاسپورٹ بھارت فرار ہونے کے لیے استعمال کیا تھا اب وہ منسوخ ہو چکا ہےتصویر: Ian Forsyth/Getty Images

بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ میں سکیورٹی برانچ نے بدھ کی شام کو بتایا کہ ملک کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ کی رہنما اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے سفارتی پاسپورٹ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ عبوری انتظامیہ نے ان اراکین پارلیمنٹ کے بھی تمام پاسپورٹ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں شیخ حسینہ کی حکومت نے ایسے خصوصی پاسپورٹ جاری کیے تھے۔

بنگلہ دیش: سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے بینک کھاتے بحال کرنے کا حکم

اس فیصلے کا مطلب یہ ہوا کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جو سفارتی پاسپورٹ بھارت فرار ہونے کے لیے استعمال کیا تھا اب وہ منسوخ ہو چکا ہے۔

بنگلہ دیش: انتخابات اصلاحات کے بعد ہوں گے، محمد یونس

واضح رہے کہ جن افراد کے پاس بھی سفارتی پاسپورٹ ہوتا ہے، انہیں مخصوص ممالک کا ویزا فری سفر کرنے سمیت مختلف مراعات حاصل ہوتی ہیں۔

حکام نے اس سلسلے میں کیا کہا؟

ڈھاکہ میں وزارت داخلہ نے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا، "وزارت داخلہ کی سکیورٹی سروس نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور ملک کے تمام امیگریشن کاؤنٹرز کو پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا ہے۔"

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے متعین کردہ سفیروں کی واپسی کا حکم

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شیخ حسینہ کو ملک میں حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران سنگین قانونی جرائم کا سامنا ہے۔

بنگلہ دیش میں مبینہ مظالم کی تحقیقات اقوام متحدہ کی ایک ٹیم کرے گی

ایسے پاسپورٹوں کی منسوخی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیئر سکریٹری نے کہا، "ایسے پاسپورٹ ہولڈرز کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیے جا رہے ہیں اور اس کی وجہ سے ان افراد کے اہل خاندان کے افراد کے پاسپورٹ بھی خود بخود ختم ہو جائیں گے۔"

امریکہ شیخ حسینہ کو ہٹانے میں ملوث نہیں، وائٹ ہاؤس

ان کا مزید کہنا تھا، "اگر کوئی (سفارتی پاسپورٹ رکھنے والا) نیا پاسپورٹ لینا چاہتا ہے، تو اس شخص کو پہلے سفارتی پاسپورٹ سرنڈر کرنا ہو گا اور پھر قانون کے مطابق ایک عام پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔"

مجھے آئی ایس آئی پر شبہ ہے، سجیب واجد

07:26

This browser does not support the video element.

ڈھاکہ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرخ پاسپورٹ منسوخ ہونے کے بعد سابق وزراء اور ایسے ارکان پارلیمان جو مجرمانہ مقدمات میں ملزم ہوں یا گرفتار ہو چکے ہیں، انہیں عام پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے قانونی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

متعدد وزراء اور ارکان پارلیمان روپوش

بنگلہ دیش کے معروف اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے کئی سابق وزیر اور ارکان پارلیمنٹ کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ البتہ ان میں سے کچھ حسینہ کی حکومت کے خاتمے سے قبل ہی گرفتاری سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مبینہ حملوں کے سبب سرحد پر کشیدگی

تاہم بہت سے سابق وزراء اور ارکان پارلیمنٹ اب بھی ملک میں روپوش ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ان میں سے بعض کے خلاف پہلے ہی دو درجن سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

 شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پانچ اگست سے بھارت میں ہیں، جو حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد فرار ہو کر آئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ اب بھی برطانیہ یا کسی اور یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی تلاش میں ہیں۔ لیکن ابھی تک کسی بھی ملک نے کلیئرنس نہیں دی ہے۔

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت معاشی اصلاحات کی متحمل ہو سکے گی؟

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ شیخ حسینہ کو مدد کی ضرورت ہے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے طویل قیام سے ممکنہ طور پر نئی دہلی کے لیے سفارتی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب بنگلہ دیش سے ان کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع ہو گیا ہے۔

بنگلہ دیش: چیف جسٹس اور مرکزی بینک کے گورنر اپنے عہدوں سے مستعفی

گرچہ بنگلہ دیش نے ابھی تک ان کی حوالگی کی باضابطہ درخواست نہیں کی ہے، تاہم حزب اختلاف کی جماعت بی این پی کے جنرل سکریٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے معزول سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں ملک میں مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔

مراز نے بھارت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا آپ سے مطالبہ ہے کہ آپ اسے قانونی طریقے سے بنگلہ دیش کی حکومت کے حوالے کر دیں۔ اس ملک کے عوام نے ان کے ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے، انہیں ٹرائل کا سامنا کرنے دیں۔"

اطلاعات کے مطابق مرزا فخرالاسلام  نے شیخ حسینہ پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ بھارت میں بیٹھ کر بنگلہ دیش میں جاری انقلاب کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں دائیں بازو کے مذہبی گروہ طاقت جمع کر سکتے ہیں کیا؟

06:05

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں