1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: عدالت کا سابق وزیر اعظم حسینہ کی گرفتاری کا حکم

18 اکتوبر 2024

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ گزشتہ اگست کے اوائل میں حکومت مخالف مظاہروں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

شیخ حسینہ کا ایک مخدوش پورٹریٹ
چیف پراسیکیوٹر نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ عدالت نے جو وارنٹ جاری کیا ہے اس میں شیخ حسینہ کو 18 نومبر کے روز عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہےتصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے "انسانیت کے خلاف جرائم" کے الزام میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

77 سالہ سابق رہنما جولائی کے اواخر اور اگست کے اوائل میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے سبب بے دخل ہونے کے بعد ملک سے فرار ہوکر بھارت پہنچی تھیں۔

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے حامی صحافیوں کے خلاف مقدمات

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹرائیبیونل کے چیف پراسیکیوٹر نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ عدالت نے جو وارنٹ جاری کیا ہے اس میں شیخ حسینہ کو 18 نومبر کے روز عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔

جولائی میں مظاہروں کے دوران پولیس اور حکومت کے حامی گروپوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا، "شیخ حسینہ جولائی اور اگست میں قتل عام، قتل و غارت اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کی سرپرست تھیں۔"

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ حوالگی کا ایک معاہدہ ہے جو مجرمانہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حسینہ کی واپسی کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم اس معاہدے کی ایک شق یہ بھی کہتی ہے کہ اگر جرم "سیاسی نوعیت" کا ہو تو حوالگی سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔

بنگلہ دیش: کیا اقوام متحدہ کی انکوائری سے مظاہرین کو انصاف مل سکے گا؟

اس صورت میں اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ نئی دہلی اپنی حامی رہنما کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا۔

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟

بنگلہ دیش میں بدامنی کا آغاز سرکاری شعبے کی ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے ہوا تھا اور پھر بتدریج یہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف وسیع تر بغاوت میں بدل گیا تھاتصویر: Rajib Dhar/AP/picture alliance

شیخ حسینہ بنگلہ دیش سے فرار کیوں ہوئیں؟

بنگلہ دیش میں بدامنی کا آغاز سرکاری شعبے کی ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے ہوا تھا اور پھر بتدریج یہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف وسیع تر بغاوت میں بدل گیا۔ طلبہ کے احتجاجی گروپوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ہونے والا پرتشدد کریک ڈاؤن وزیر اعظم حسینہ کے کہنے پر کیا گیا۔

بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر بنگلہ دیش کا سخت احتجاج

حسینہ 15 سال سے زیادہ وقت تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہیں۔ ان کی حکمرانی کے دوران ان کے ہزاروں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل سمیت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں۔"

اپنے خلاف ہونے والی زبردست بغاوت کے بعد شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا اور پانچ اگست کو پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئیں۔ ان کا آخری سرکاری مقام دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فوجی ایئربیس تھا۔ تاہم اس کے بعد سے بھارتی حکومت نے اس بات کا انکشاف نہیں کیا ہے کہ فی الوقت وہ کہاں پر موجود ہیں۔

بنگلہ دیش: اپوزیشن پارٹی نے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا

بنگلہ دیش کی نئی نگراں حکومت کی قیادت 84 سالہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں، جنہیں جمہوری اداروں کی بحالی اور پارلیمانی انتخابات کی راہ ہموار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ای ایف ای، اے پی)

بنگلہ دیش، سیاسی کارٹون بنانے والے اب آزاد محسوس کرتے ہیں

02:41

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں