بنگلہ دیش فیکٹریوں کا زیادہ مؤثر تحفظ
8 جولائی 2013رانا پلازہ حادثے میں گیارہ سو سے زائد فیکٹری کارکنوں کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی بیداری کے نتیجے میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت فوری طور پر فیکٹریوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام مکمل کرایا جائےگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیکٹری مزدوروں کی حفاظت سے متعلق اس معاہدے کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا ہے،’’ ہر فیکٹری کا ابتدائی معائنہ کم ازکم نو ماہ میں ہر صورت مکمل کیا جائے گا اور جہاں جہاں ضروری ہوگا مرمت اور تزئین و آرائش کی منصوبہ بندی کی جائے گی‘‘۔
مغربی خوردہ فروشوں ( Carrefour, Primark and Tesco) نے مئی کے مہینے ہی سے اس معاہدے پر دستخط کرنا شروع کردئے ہیں تاکہ فیکٹریوں میں صورت حال بہتر بنائی جاسکے۔ یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں آتشزدگی اور عمارات کے انہدام کے متعدد حادثات کے بعد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے کے لیے ایک صدر دفتر ہالینڈ میں قائم کیا جائےگا۔ یہ دفتر بنگلہ دیش میں فیکٹریوں کے معائنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا جائزہ لے گا اور یہ طے کرے گا کہ فیکٹریوں کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کون سے اہم اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ اس معاہدے کے مطابق یہ ضروری ہوگا کہ بڑے ریٹیلرز اس بات کی ضمانت فراہم کریں کہ وہ جن فیکٹریوں سے ملبوسات تیار کرائیں گے ان کی مرمت کو بھی یقینی بنائیں گے۔
بنگلہ دیشی دارلحکومت ڈھاکہ میں 24 اپریل کو فیکٹری عمارت کےا نہدام کے بعد انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بہت سی غیر سرکاری تنظیموں جن میں سوئٹزرلینڈ کی ایک تنظیم ’انڈسٹریال‘ بھی شامل تھی نے مغربی رٹیلرز پر یہ دباؤ بڑھا دیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ جن فیکٹریوں سے ملبوسات تیار کرا رہے ہیں وہاں کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ انڈسٹریال کے جنرل سیکرٹی جرکی راینا کے مطابق ہمارا مقصد واضح ہے: ’’بنگلہ دیش میں فیکٹری مزدوروں کا تحفظ‘‘۔
یورپی خوردہ فروشوں نے تو فیکٹری مزدوروں کے تحفظ کے اس معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے لیکن امریکا کے بڑے برینڈز بشمول وال مارٹ اور گیپ نے اس پورپی معاہدے کو نظر انداز کردیا ہے۔ ان اداروں نے اپنی اپنی سطح پر نگرانی کا طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیکٹری مزدوروں کے تحفظ کے حوالے سے وال مارٹ، جو کہ امریکا کا ایک معروف برینڈ اور بنگلہ دیش سے ملبوسات تیار کروانے والا ایک بڑا ادارہ بھی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں فیکٹریوں کی نگرانی کررہا ہے اور اس سلسلے میں معلومات جلد عام کردےگا جبکہ گیپ کا کہناہے وہ اکتوبر کے مہینے سے ہی اس پر کام کررہا ہے۔