1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: ماؤں کا دودھ جمع کرنے کا منصوبہ ملتوی

30 دسمبر 2019

بنگلہ دیش میں مذہبی رہنماؤں کے شدید احتجاج کے بعد وہ منصوبہ ملتوی کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد یتیم نومولود بچوں کو ماؤں کا عطیہ کردہ دودھ فراہم کرنا تھا۔ علماء نے اس اسکیم کو غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔

Bangladesch l Erste Muttermilchbank
تصویر: Zakia Ahmed

بنگلہ دیشی ہسپتالوں میں ضرورت مند نومولود بچوں کو ماؤں کا عطیہ کردہ دودھ فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت 500 یتیم اور ملازمت کرنے والی خواتین کے بچوں کو دودھ فراہم کیا جانا تھا لیکن اب یہ منصوبہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں کے بچے غذائیت کی کمی شکار ہیں اور انہیں بڑھوتری کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔

بنگلہ دیش کے مذہبی رہنماؤں کے مطابق اس اسکیم سے شرعی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ علماء کے مطابق مسائل اس وقت جنم لیں گے، جب دو مختلف بچوں نے دودھ تو کسی ایک ماں کا پیا ہوگا اور وہ آپس میں شادی بھی کرنا چاہیں گے۔

اس منصوبے کے کوآرڈینیٹر مجیب الرحمانتصویر: Zakia Ahmed

بنگلہ دیش میں اثر و رسوخ رکھنے والی اسلامی آندولن بنگلہ دیش پارٹی کے ایک ترجمان غازی عطا الرحمان کا کہنا تھا، ''اس منصوبے سے شادیوں اور نسب کا سلسلہ مکمل طور پر غیرقانونی ہو سکتا ہے۔‘‘

بنگلہ دیش میں 'مِلک بینک‘ کا آغاز رواں ماں دارالحکومت ڈھاکا میں کیا جانا تھا لیکن اس منصوبے کے کوآرڈینیٹر مجیب الرحمان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'شدید تنقید‘ کے بعد انہوں نے یہ منصوبہ غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں اس منصوبے کو شروع کیا گیا، تو ہسپتالوں میں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہی ماؤں کا دودھ فراہم کیا جائے گا، '' ہم دودھ جمع کرنے اور اسے محفوظ بنانے کے عمل کو علیحدہ علیحدہ رکھیں گے۔ اس کے علاوہ دودھ عطیہ کرنے والی ماں کا ریکارڈ بھی انتہائی سختی سے محفوظ رکھا جائے گا۔‘‘

ا ا / ع س ( اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں