بنگلہ دیش: مدرسے کی انتظامیہ نے طلبا کے موبائل فون جلا دیے
اے ایف پی آئی اے
6 مارچ 2018
بنگلہ دیش کے ایک مدرسے میں طالب علموں کے سینکڑوں موبائل فونز کو جمع کرتے ہوئے انہیں آگ لگا دی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ موبائل فون لڑکوں کی تعلیم پر انتہائی بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں۔
تصویر: DW/M. Mamun
اشتہار
بنگلہ دیش کے جنوب مغرب میں اتوار کے روز ایک مدرسے کے تمام طالب علموں کو اپنے موبائل فون انتظامیہ کے حوالے کرنے کا کہا گیا، جس کے بعد انہیں جمع کردہ موبائل قریبی کھیت میں لے جا کر انہیں آگ لگا دی گئی۔ دارالعلوم معین الاسلام نامی مدرسے کے ایک ترجمان عزیز الحق کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ موبائل ان کے کردار کو تباہ کر رہے ہیں۔‘‘
تصویر: DW/M. Mamun
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا، ’’طالب علم رات بھر انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور صبح کلاسز کے دوران اونگھ رہے ہوتے ہیں۔ والدین اس حوالے سے پریشان ہیں۔‘‘ بنگلہ دیش کا یہ مدرسہ ایک سو تئیس برس قدیم ہے اور اس میں تقریباﹰ چودہ ہزار لڑکے زیر تعلیم ہیں۔بھارتی گاؤں میں خواتین کے موبائل فون استعمال پر پابندی
عزیز الحق کا کہنا تھا کہ وہ ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہیں لیکن موبائل فون کے منفی اثرات اس کے مثبت اثرات سے کہیں زیادہ ہیں، ’’ہمیں بہت بڑی تعداد میں ایسے خطوط موصول ہوتے ہیں، جن میں موبائل فون سے متعلق فتویٰ طلب کیا جاتا ہے۔ بنیاد یہ فراہم کی جاتی ہے کہ اسے ناجائز تعلقات رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘
بنگلہ دیش سرکاری سطح پر ایک سیکولر ملک ہے لیکن اس ملک کی بڑی تعداد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ بنگلہ دیش میں مدرسوں کے طالب علموں کے لیے سرکاری ملازمتیں کے حصول کے لیے بھی کوششں میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے اتفاق کیا تھا کہ مدرسوں سے ملنے والی ڈگریوں کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جائے گا اور انہیں اس بنیاد پر سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواستیں دینے کا بھی حق حاصل ہو گا۔
موبائل فون کے 40 سال
موبائل فون اب روز مرہ معمولات کا لازمی جزُو بن چکا ہے۔ بہت سے افراد کے لیے تو اس کے بغیر زندگی کا تصور ہی محال ہے۔ موبائل فون کا چالیس سالہ سفر تصویروں کے آئینے میں
تصویر: Telekom
پہلا موبائل فون
موٹرولا کمپنی کے نائب صدر مارٹن کُوپَر نے 1973ء میں تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنے والے پہلے دستی یا پورٹیبل موبائل فون کو متعارف کرایا۔ تاہمDyna TAC (Dynamic Adaptive Total Area Coverage) نامی یہ موبائل ٹیلیفون دس سال بعد یعنی 1983ء سے فروخت کے لیے دستیاب ہوا۔ ایک کلو کے قریب وزن کا یہ موبائل فون کافی مہنگا تھا اور اُس وقت اس کی قیمت تقریباً 400 امریکی ڈالر تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک مشکل آغاز
70 سال قبل کی بات کی جائے تو موبائل فون تقریباً 11 کلو وزنی ایک آلہ ہوا کرتا تھا، جس کی بہت ہی محدود علاقے تک رسائی تھی۔ فون کسی آپریٹر کی مدد سے ہی ملایا جا سکتا تھا، جواکثر ایک خاتون ہوا کرتی تھی۔ بہرحال محدود رسائی اور انتہائی مہنگا ہونے کی وجہ سے صرف سیاستدان اور بڑے بڑے کاروباری افراد ہی موبائل فون جیسے اس آلے کے اخراجات برداشت کر پاتے تھے۔
تصویر: Museum für Kommunikation Frankfurt
پاکٹ یا جیبی سائز کا سیٹ
1989ء میں پہلا ایسا موبائل فون پیش کیا گیا، جسے آسانی سے جیب میں رکھا جاسکتا تھا۔ موٹرولا کمپنی کا مائیکرو ٹیک نامی موبائل اپنی نوعیت کا پہلا فلپ ’Flip ‘ ٹیلیفون بھی تھا۔ اس کے بعد موبائل ٹیلیفون کی دنیا میں چھوٹے اور عمدہ ٹیلیفون بنانے کی دوڑ کا آغاز ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمنی میں ’ ہڈی‘ کے نام مشہور
1992ء کے موسم گرما میں ڈجیٹل موبائل فون کا دور شروع ہوا۔ اب موبائل کے ذریعے بیرون ملک بھی رابطہ ممکن ہو گیا تھا۔ اس دوران ٹیکنالوجی میں بھی کافی پیش رفت ہو چکی تھی۔ موٹرولا کے 3200 انٹرنیشنل ٹیلیفون کو اس کے سائز کی وجہ سے جرمنی میں پیار سے ’کنوخن‘ یعنی ہڈی کا نام دیا گیا تھا۔ 2G کی صلاحیت والا یہ پہلا سیٹ تھا۔
تصویر: Telekom
مختصر پیغامات ’SMS‘ کا دور
1994ء سے موبائل کے ذریعے شارٹ میسج سروس ’ SMS‘ یا مختصر پیغامات بھیجنے کے سلسلے کا آغاز ہوا۔ ابتدا میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ یہ سہولت صارفین کو رابطے یا تکنیکی خرابی کی صورت میں اطلاع دینے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا اور پیغام ترتیب دینے کے لیے صرف 160 الفاظ استمال کیے جا سکتے تھے۔ تاہم بہت جلد ہی ایس ایم ایس کو انتہائی پذیرائی حاصل ہو گئی
تصویر: DW/Brunsmann
بہت بڑے پیمانے پر موبائل فونز کی پیداور
1997ء کے بعد سے موبائل ٹیلیفونز کے بے تحاشا ماڈلز مارکیٹ میں دستیاب ہونے لگے۔ فولڈنگ اور سلائیڈنگ موبائل فون زیادہ پسند کیے جاتے تھے۔ ساتھ ہی کم قیمت سیٹس اور پری پیڈ کارڈز کی وجہ سے موبائل صنعت نے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی اور پیداوار آسمان سے باتیں کرنے لگی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پہلا اسمارٹ فون
نوکیا نے 1999ء میں 7110 ماڈل متعارف کرایا۔ یہ وائرلیس اپیلیکیشن پروٹوکول ’ WAP ‘ کی سہولت والا پہلا موبائل فون تھا۔ اس طرح موبائل ٹیلیفون سے انٹرنیٹ کا رابطہ ممکن ہوا اور اسے موبائل فونز کی دنیا میں ایک انقلابی قدم قرار دیا۔
تصویر: imago
منی کمپیوٹر
موبائل فونز میں تکنیکی سطح پر ترقی کا ایسا دور شروع ہوا، جس میں آئے دن ایک نئی اختراع صارفین کو اپنی جانب کھینچ رہی تھی۔ کلر ڈسپلے، ایم پی تھری پلیئر، ریڈیو اور ویڈیو یہ ساری چیزیں موبائل فون کا حصہ بن گئیں۔ بہت جلد موبائل سیٹ پر ٹیلی وژن دیکھنا بھی ممکن ہو گیا۔
تصویر: Telekom
’فیشن فونز‘
کیمرے کی ساتھ موٹرولا کے RAZR سیٹ کو فیشن موبائل فون کا نام دیا گیا۔ 2004ء میں متعارف کرائے جانے والے اس موبائل فون کے 2006 ء کے وسط تک 50 ملین سے زائد یونٹس فروخت ہو چکے تھے۔ یہ فون تکنیکی اعتبار سے بہت زیادہ جدید نہیں تھا لیکن اس کے ڈیزائن نے صارفین کے لیے مقناطیس کا کام کیا۔
تصویر: Getty Images
ایک نیا دور
2007ء میں ایپل کے ٹچ اسکرین والے آئی فون نے موبائل فون کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کر دیا۔ یہ پہلا اسمارٹ فون تو نہیں تھا لیکن صارفین کے لیے انتہائی سہل ٹچ اسکرین اس کی وجہ شہرت بن گیا۔ اس میں نئی سے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
تصویر: imago
مستقبل کے منصوبے
LTE ٹیکنالوجی کے ساتھ مزید استعداد والے موبائل فون کی چوتھی جنریشن بھی متعارف کرائی جا چکی ہے۔ اب کہیں سے بھی دیگر کمپیوٹر نظاموں سے منسلک رہنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ موبائل فونز کے ذریعے رقم کی منتقلی اور آنکھوں کی حرکت سے فون آپریٹ کرنا ممکن ہو چکا ہے۔ اسمارٹ فونز کی تکنیکی ترقی کا سفر رکا نہیں ہے اور ماہرین کے مطابق ابھی اسے بہت آگے جانا ہے۔