بنگلہ دیش کی ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں سات سالہ بچے سمیت گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ دھماکے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں تاہم حکام کے مطابق دھماکا بظاہر گیس لیک ہونے کی وجہ سے ہوا۔
اشتہار
ڈھاکا پولیس کے ایک اہلکار زید العالم کے مطابق مسجد میں دھماکے کا یہ واقعہ بنگلہ دیشی دارالحکومت کے نواح میں نارائن گنج نامی علاقے کی بیت الصلاة جامع مسجد میں جمعے کی شب پیش آیا۔ دھماکے کے وقت درجنوں افراد عشا کی نماز کے لیے جمع تھے۔
حادثے کے نتیجے میں اب تک کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
زخمیوں کی اکثریت کو فوری طور پر ڈھاکا کے سرکاری ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی اکثریت کے جسم 60 سے 70 فیصد تک جل چکے ہیں۔ مسجد کے امام اور ایک سینیئر مذہبی رہنما بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مرنے والوں میں سات سالہ بچہ بھی
ہسپتال کے برن یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر سامنتا لال سین نے بتایا کے دس افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج ہلاک ہو گئے۔
مرنے والوں میں سات سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر سین کے مطابق بچے کا 95 فیصد جسم جل چکا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت شدید تشویش ناک ہے۔
دھماکے کی وجوہات
مسجد میں دھماکے کے فوری بعد فائر برگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے موقع پر پہنچ گئیں۔ پولیس کی فرانزک ٹیم بھی حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مسجد آئی۔
ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے کی بظاہر وجہ گیس لیک ہونا بتائی گئی ہے۔
ملکی فائر برگیڈ عملے کے ایک اہلکار عبداللہ العارفین نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ابتدائی تحقیقات کے دوران ہمارا شبہ ہے کہ گیس لیکیج اور کھڑکیاں اور دروازے بند ہونے کے باعث مسجد میں گیس بھر چکی تھی۔ اس دوران ایئر کنڈیشنر چلایا گیا جس کے باعث ممکنہ طور پر دھماکا ہو گیا۔‘‘
پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں جائے حادثہ سے شواہد جمع کر چکی ہیں اور حتمی وجوہات کا اعلان تفتیش کے بعد کیا جائے گا۔
ش ح / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے)
آیا صوفیہ میں 86 برس بعد نماز
ایک عدالت کی جانب سے ترک شہر استنبول میں واقع آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد آج پہلی مرتبہ آیا صوفیہ میں نماز ادا کی گئی۔ اس عمارت کو مسجد قرار دینے پر عالمی سطح پر تنقید بھی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kamaci
آیا صوفیہ کے باہر بھی
جمعے کی نماز کے لیے آیا صوفیہ کے باہر بھی سیکنڑوں افراد موجود تھے۔
تصویر: AFP/O. Kose
کلیسا، مسجد، میوزم اب پھر مسجد
یہ عمارت چرچ کے لیے تعمیر کی گئی تھی تاہم عثمانی دور میں اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ گزشتہ صدی میں جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے اس عمارت کو میوزیم میں بدلنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب اب ایک پھر اسے اسے مسجد میں بدل دیا گیا ہے۔
تصویر: DHA
مسیحی علامات نہیں مٹائی جائیں گی
ترک حکام کے مطابق آیا صوفیہ میں موجود مسیحی علامات و نشانات نہیں مٹائے جائیں گے، تاہم نماز کے وقت انہیں پردوں سے ڈھانپ دیا جائے گا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
ترک صدر بھی آیا صوفیہ میں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ آیا صوفیہ میں جلد ہی نماز ادا کی جائے گی۔ جمعے کے روز وہ خود بھی آیا صوفیہ میں نماز کی ادائیگی کے لیے پہنچے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی ایردوآن کے لیے ایک سیاسی فائدے کا اقدام ہے۔
تصویر: AFP/Turkish Presidential Press
کورونا سے بچاؤ
آیا صوفیہ میں صحت سے متعلق حکام جراثیم کش دوا کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں۔ آیا صوفیہ میں نماز کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/O. Dogman
سماجی فاصلہ
آیا صوفیہ میں جمعے کی نماز کے لیے مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی، تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر لوگوں سے باہمی فاصلے کا خیال رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔
تصویر: DHA
آیا صوفیہ اب ٹکٹ نہیں
آیا صوفیہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ترکی کی معروف ترین عمارتوں میں سے ایک ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ عام سیاح اسے مسجد میں تبدیل کر دینے کے باوجود یہاں آتے رہیں گے، تاہم نماز کے وقت سیاحوں کی حرکت کو محدود کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اب آیا صوفیہ میں داخلے کا ٹکٹ بھی نہیں ہو گا۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
ایردوآن کی سیاسی چال؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنا مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان موجود ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ تاہم ایردوآن نے یہ اقدام ترکی کے قوم پرست ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا۔