بنگلہ دیش: مفت خوراک کی تقسیم کے وقت بھگدڑ، دس افراد ہلاک
مقبول ملک روئٹرز، اے پی
18 دسمبر 2017
بنگلہ دیش کے ایک سماجی مرکز میں ضرورت مند شہریوں میں مفت خوراک کی پیکٹوں کی تقسیم کے وقت ہزاروں لوگوں کے ایک ہجوم میں بھگدڑ مچ جانے کے نتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔
اشتہار
ملکی دارالحکومت ڈھاکا سے پیر اٹھارہ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں اس شہر کے ایک سابق میئر کے خاندان کی طرف سے ایک مقامی سماجی مرکز میں ضرورت مند شہریوں میں مفت خوراک کے پیکٹ تقسیم کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔
یہ خوراک ایک سابق میئر کے سوئم کے موقع پر تقسیم کی جا رہی تھی اور اسے لینے کے لیے مقامی کمیونٹی سینٹر کے اندر اور باہر قریب آٹھ ہزار افراد موجود تھے، جو قریب سب کے سب ضرورت مند اور نادار تھے۔
چٹاگانگ بنگلہ دیش کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور تین بار اس شہر کے میئر کے عہدے پر فائز رہنے والے مسلم شہری محی الدین چوہدری کا انتقال تین روز قبل ہوا تھا۔ محی الدین چوہدری ایک بہت مقبول شخصیت تھے اور ساتھ ہی وہ ڈھاکا میں حکمران وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے ایک سینیئر سیاستدان بھی تھے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ چٹاگانگ میں جس کمیونٹی سینٹر میں بھگدڑ مچی، وہ ان کُل گیارہ مقامات میں سے ایک تھا، جہاں محی الدین چوہدری کے سوئم کے موقع پر اشیائے خوراک کے پیکٹ مفت تقسیم کیے جا رہے تھے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس سماجی مرکز میں خاص طور پر شہر کی ہندو برادری کے ضرورت مند افراد میں اشیائے خوراک کے پیکٹ تقسیم کیے جانے گے تھے کہ بہت زیادہ ہجوم اور دھکم پیل کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ اسی لیے مرنے والوں میں زیادہ تر ہندو شہری شامل ہیں۔
اس واقعے کے بعد چٹاگانگ میں عوامی لیگ کے ایک رہنما دیباشیش پال نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم بار بار لاؤڈ اسپیکروں پر یہ اعلان کر رہے تھے کہ ہزاروں کا یہ مجمع پرسکون رہے اور ہمارے پاس ہر ضرورت مند کو دینے کے لیے خوراک کے کافی پیکٹ موجود تھے۔ لیکن جب اس سماجی مرکز کے دروازے کھولے گئے، تو سینکڑوں افراد نے بیک وقت اس سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی۔‘‘
روئٹرز کے مطابق اس سانحے میں دس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے جبکہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی مرنے والوں کی تعداد دس لیکن زخمیوں کی تعداد چالیس بتائی ہے۔
اٹلی میں بھگدڑ، ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد زخمی
اطالوی شہر ٹورین میں تین جون کی رات یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا، جب اطالوی فٹ بال کلب ژُووینٹس کے ہزاروں شائقین چیمپئنز لیگ کا فائنل میچ دیکھنے کی خاطر شہر کے مرکزی اسکوئر میں جمع تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
یورپی فٹ بال کلبوں کے معتبر ترین ٹورنامنٹ چیمپئنز لیگ کا فائنل میچ ہفتہ تین جون کو برطانوی علاقے ویلز کے شہر کارڈیف کے ملینیم اسٹیڈیم میں ریال میڈرڈ اور ژُووینٹس کے مابین کھیلا گیا۔ اس میچ کو دیکھنے کی خاطر سینکڑوں افراد اطالوی شہری ٹورین میں سان کارلو اسکوائر میں بھی جمع تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
بھگڈر اس وقت مچی جب آتش بازی کے بعد کچھ لوگوں نے شور مچا دیا کہ بم دھماکا ہوا ہے۔ اس خوف سے لوگوں نے اسکوائر سے فرار ہونے کی کوشش شروع کر دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
خوف ہراس کے باعث لوگ ایک دوسرے کو کچلتے ہوئے ٹورین کے اسکوائر سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے۔ یوں پندرہ سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
بم دھماکے کی اطلاع تو جھوٹی ثابت ہوئی لیکن اس بھگڈر کے باعث ٹورین کا اسکوائر مکمل تباہی کا شکار ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
حکام نے بتایا ہے کہ اس حادثے کی وجہ سے مجموعی طور پر پندرہ سو ستائیس افراد زخمی ہوئے، جن میں سے تین افراد کو شدید چوٹیں آئیں۔
تصویر: picture alliance/Zumapress
پولیس نے بتایا ہے کہ زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے واپس گھر روانہ کر دیا گیا۔ تاہم کچھ افراد کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں خواتین اور نو عمر شائقین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
ٹورین شہر اٹلی کے فٹ بال کلب ژووینٹس کا گھر ہے۔ اس طرح ٹورین کے شائقینِ فٹ بال کو بھگدڑ کے علاوہ اپنی ٹیم کی شکست کا صدمہ بھی برداشت کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/G.Perottino
سان کارلو اسکوائر پر نصب متعدد بڑی بڑی سکرینیوں پر میچ دیکھنے کی خاطر سینکڑوں افراد موجود تھے، جو اپنی ٹیم کو سپورٹ کر رہے تھے۔ تاہم یہ رات ان کے لیے بھیانک ثابت ہوئی۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/A. Di Marco
عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے دھماکوں کی آواز سنی اور لوگوں کو چیختے سنا کہ بم دھماکا ہوا ہے۔ تاہم یہ آوازیں کسی بم دھماکے کی نہیں بلکہ آتش بازی کی تھیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/Zumapress
اس بھگدڑ کے بعد امدادی کام شروع کر دیے گئے۔ تمام رات طبی عملہ اور سکیورٹی اسٹاف لوگوں کی مدد میں رہا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/A. Di Marco/ANSA
اس بھگڈر کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ طبی حکام نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے ایک بچے کی عمر سات برس بھی ہے۔ تاہم زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔