بنگلہ دیش میں سیلاب: آٹھ ہلاک، 20 لاکھ سے زائد متاثر
6 جولائی 2024
بنگلہ دیش میں رواں ہفتے آنے والے سیلاب کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر آٹھ ہو گئی ہے۔ حکام کے مطابق شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں آنے والے سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی تعداد دو ملین سے زائد ہے۔
اشتہار
17 کروڑ کی آبادی والے اس جنوب ایشیائی ملک میں سینکڑوں دریاؤں کا ایک جال موجود ہے اور حالیہ دہائیوں میں وہاں آنے والے سیلاب کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بارشوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں موجود گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ملک کے ایک شمالی شہر شاہجدور کے پولیس سربراہ سبوج رانا کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو نوجوانوں کی موت دریا میں کشتی کے ڈوب جانے کے سبب ہوئی۔
کوریگرام کے پولیس سربراہ بشوا دیب رائے کے مطابق تین دیگر افراد کرنٹ لگنے کے دو واقعات میں ہلاک ہوئے۔ ان واقعات میں متاثرین کی کشتیاں سیلابی پانی میں گرنے والی بجلی کی تاروں سے الجھ گئی تھیں۔
بنگلہ دیشی حکام نے قبل ازیں رواں ہفتے کے دوران بتایا تھا کہ تین دیگر افراد سیلاب سے متعلق واقعات میں ہلاک ہو گئے تھے۔
حکومت کے مطابق اس نے سیلابی پانی کے سبب بے گھر ہونے والے شہریوں کے لیے سینکڑوں پناہ گاہیں کھول دی ہیں جبکہ ملک کے شمالی حصے میں سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں خوراک اور دیگر امدادی سامان روانہ کر دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی ہنگامی حالات سے نمٹنے والی وزارت کے سیکرٹری قمر الحسن کے مطابق، ''دو ملین سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ملک کے کُل 64 میں سے 17 اضلاع اس سیلاب سے متاثر ہیں۔‘‘
بنگلہ دیش اور بھارت میں سیلاب: 62 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر
مون سون بارشوں کی وجہ سے بنگلہ دیش اور بھارت میں آنے والے سیلابوں کے نتیجے میں کم از کم باسٹھ افراد ہلاک اور کئی ملین بے گھر ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے لاکھوں افراد کی مدد کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں میں لاکھوں لوگوں کے لیے سیلاب ایک باقاعدہ خطرہ ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسے سیلابوں کی تعداد اور تباہی مچانے کی طاقت غیر متوقع طور پر بڑھ گئی ہے۔
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مسلسل بارشوں کی وجہ سے ملک کے شمال مشرق کے وسیع علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے وہاں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرنے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
تصویر: Rafayat Haque Khan/ZUMA/IMAGO
پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے ندیوں کی بندھ ٹوٹ رہے ہیں اور اس طرح اچانک دیہات کے دیہات زیر آب آ رہے ہیں۔ حکومت نے مقامی سکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
تصویر: XinHua/dpa/picture alliance
کمپنی گنج گاؤں نامی ایک گاؤں کے رہائشی لقمان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’جمعے کی صبح تک پورا گاؤں ہی زیر آب آ چکا تھا اور ہم وہاں پھنسے ہوئے تھے۔‘‘
اسی طرح ریسکیو کی گئی ایک خاتون عاصمہ اختر نے بتایا کہ وہ سب گزشتہ دو روز سے وہاں پھنسے ہوئے تھے اور پانی چڑھتا ہی جا رہا تھا۔ عاصمہ کے مطابق ان کے اہلخانہ دو روز سے بھوکے تھے، ’’پانی اتنی تیزی سے بڑھا کہ ہم اپنی کوئی چیز بھی ساتھ نہیں لا سکے۔ جب سب کچھ ہی پانی کے اندر ہو تو آپ کیسے کچھ پکا سکتے ہیں؟‘‘
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
پولیس حکام نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طوفانوں کے باعث آسمانی بجلی گرنے سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں جمعے کی دوپہر تک کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
تصویر: picture alliance / ZUMAPRESS.com
حکام نے آئندہ چند روز میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ مقامی پولیس افسر منظور رحمان نے بتایا ہے کہ بجلی گرنے سے ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 12 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔
تصویر: Abdul Goni/AP/dpa/picture alliance
سلہٹ ریجن کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر مشرف حسین کے مطابق گزشتہ دوپہر کو بارشوں میں عارضی طور پر تعطل پیدا ہوا تھا لیکن ہفتے کی صبح سے سیلابی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ مشرف حسین کے مطابق اس پورے علاقے میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے، ’’حالات بہت خراب ہیں۔ چالیس لاکھ سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
سیلاب کے باعث سلہٹ میں ملک کے تیسرے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق آئندہ دو روز کے دوران بنگلہ دیش اور بھارت کے شمال مشرقی بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
اس ہفتے کی بارشوں سے پہلے سلہٹ کا خطہ گزشتہ ماہ کے آخر میں تقریباً دو دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب سے ابھی نمٹ ہی رہا تھا۔ تب بھی اس علاقے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 40 لاکھ دیگر متاثر ہوئے تھے۔
تصویر: XinHua/dpa/picture alliance
بنگلہ دیش سے بارشوں کا سلسلہ اور سیلابی پانی بھارتی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں اور وہاں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اب تک بھارتی ریاست آسام کے تقریبا تین ہزار دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔
قمر الحسن نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملک کے شمالی حصے میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے کیونکہ براہماپترا نامی دریا میں کئی مقامات پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چُکی ہے۔