1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں عام ہڑتال، درجنوں اپوزیشن کارکن گرفتار

12 جون 2011

بنگلہ دیش میں آج اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی ملک گیر ہڑتال کے دوران پولیس نے درجنوں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں دو سابق وزراء بھی شامل ہیں۔

تصویر: AP

اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور اس کی اسلام پسند اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کی طرف سے 36 گھنٹے کی اس عام ہڑتال کا آغاز آج اتوار کو سورج نکلنے سے پہلے کیا گیا۔ اس ہڑتال کے ذریعے اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت پر اس حوالے سے دباؤ ڈالنا چاہتی ہیں کہ وہ ملکی آئین میں ترمیم کے ذریعے انتخابی قوانین میں رد و بدل سے باز رہیں۔

تصویر: AP

ڈھاکہ سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق آج کی عام ہڑتال اس مہینے کے دوران اپوزیشن کی طرف سے کی جانے والی قومی سطح کی دوسری ہڑتال ہے۔ اس ہڑتال کے آغاز پر پولیس نے سابق وزیر داخلہ الطاف حسین چوہدری اور آبی وسائل کے سابق وزیر حفیظ الدین احمد کو ڈھاکہ میں اس وقت گرفتار کر لیا، جب وہ ایک بڑے احتجاجی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر شاہ عالم نے جرمن خبر ایجنسی DPA کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے دونوں سابق وزراء اور ان کے درجنوں ساتھیوں کو معمول کی ٹریفک اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا۔ اپوزیشن جماعت BNP نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے صرف دارالحکومت ڈھاکہ ہی کے مختلف حصوں سے اس کے 100 سے زائد لیڈروں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے برعکس پولیس ذرائع نے ڈھاکہ سے گرفتار کیے گئے مظاہرین کی تعداد صرف 15 بتائی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

ترامیم کرنا چاہتی ہے، ان کے تحت اپنی موجودہ پارلیمانی مدت کے اختتام پر ڈھاکہ حکومت اقتدار کسی ایسی غیر جانبدار عبوری حکومت کو منتقل کرنے کی پابند نہیں ہو گی جو عام انتخاب کے منصفانہ انعقاد کو یقینی بنا سکے۔ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی سربراہی میں اپوزیشن جماعت BNP اور جماعت اسلامی کا الزام ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ آئین میں مجوزہ ترمیم اس لیے کرنا چاہتی ہیں کہ آئندہ عام الیکشن میں شیخ حسینہ ہی کی قیادت میں موجودہ حکمران جماعت عوامی لیگ کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے دھاندلی کی جا سکے۔

شیخ حسینہ کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے جبکہ اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا نے یہ دھمکی بھی دے دی ہے کہ اگر آئین میں ترمیم کی گئی تو بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سن 2014 کے شروع میں ہونے والے اگلے عام انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔

بنگلہ دیش میں آج سے شروع ہونے والی عام ہرتال کل پیر کی شام ختم ہو گی۔ اس ہرتال کے آغاز سے پہلے کل ہفتہ کے روز ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر ڈھاکہ میں بہت سے مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔ آج کی ہڑتال کے دوران حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ڈھاکہ اور دوسرے بڑے شہروں میں اکثر عوامی مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں