بنگلہ دیش میں معروف حکومتی ناقد، وکیل اور اخباری مدیر معین الحسین کو ہتکِ عزت کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے معین الحسین حسینہ واجد حکومت کے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔
اشتہار
منگل کے روز پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معین الحسین کو ’شہرت کو نقصان پہنچانے‘ کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کی خفیہ برانچ نے پیر کی شب دارالحکومت ڈھاکا میں ایک اپوزیشن رہنما کے گھر پر چھاپا مار کر معین الحسین کو گرفتار کیا۔
حسین بنگلہ دیش میں انگریزی زبان کے اخبار ’نیو نیشن‘ کے ناشر اور ادارتی بورڈ کے سربراہ ہیں۔ پولیس کے مطابق پیر کو ایک عدالت نے معین الحسین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک خاتون صحافی کو یہ سوال پوچھنے پر کہ آیا انہوں نے نئے حکومت مخالف اتحاد کے قیام میں ’جماعت اسلامی کی نمائندگی کی تھی؟ ’بدکردار‘ کہا تھا۔
فی الحال معین الحسین کے خلاف الزامات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں آیا معین الحسین پر یہ مقدمہ نئے ڈیجیٹل سکیورٹی قانون کے تحت درج کیا گیا ہے۔
حکومت کے خلاف بننے والے اس اتحاد کی سربراہی ایک اور معروف وکیل اور حکومتی ناقد کمال حسین کو سونپی گئی ہے اور معین الحسین نے بھی دیگر اعلیٰ اپوزیشن رہنماؤں سمیت کمال حسین کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس حکومت مخالف اتحاد میں مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ہے، جس کی سربراہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا ہیں، تاہم ضیا بدعنوانی کے الزامات کے تحت ان دنوں جیل میں ہیں، جب کہ لندن میں مقیم خالدہ ضیا کے بڑے صاحب زادے کی بابت بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ وطن واپس لوٹے تو انہیں جیل کی سزا کا سامنا ہو گا۔
بنگلہ دیش کا ’ڈیتھ اسکواڈ‘ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کرے گا
بنگلہ دیشی حکومت سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری پیراملٹری فورس کو تفویض کرنے کا سوچ رہی ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حکومتی فیصلہ آزادئ رائے کے منافی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
داغ دار شہرت
ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سن 2004 میں قائم کی گئی تھی تاکہ بنگلہ دیش میں فروغ پاتی اسلام پسندی کو قابو میں لایا جا سکے۔ اس فورس نے ابتداء میں چند جہادی عقائد کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا یا پھر گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس فورس کی شہرت بتدریج داغ دار ہوتی چلی گئی اور یہ خوف کی علامت بن کر رہ گئی۔ اسے موت کا دستہ یا ’ڈیتھ اسکواڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
فیس بک، یوٹیوب اور سکیورٹی
بنگلہ دیش کی حکومت فیس بک، یوٹیوب اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی نگرانی پر بارہ ملین یورو یا تقریباً چودہ ملین امریکی ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس منصوبے کے تحت ریپڈ ایکشن بٹالین ریاست مخالف پراپیگنڈے، افواہوں اور اشتعال انگیز مضامین یا بیانات کیا اشاعت کی نگرانی کرے گی۔ نگرانی کا یہ عمل انٹرنیٹ پر دستیاب کمیونیکشن کے تمام ذرائع پر کیا جائے گا۔
تصویر: imago/Future Image
ڈھاکا حکومت پر بین الاقوامی دباؤ کا مطالبہ
سویڈن میں مقیم بنگلہ دیشی صحافی تسنیم خلیل کا کہنا ہے کہ ریپڈ ایکشن بٹالین کو استعمل کرتے ہوئے ڈھاکا حکومت اپنے مخالفین کو گرفتار یا نظربند کرنے کا پہلے ہی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ خلیل نے یورپی یونین اور ایسے دوسرے اداروں سے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو ایسا اقدام کرنے سے روکے جو عام شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کے مساوی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
آزادئ صحافت کو محدود کرنے کا نیا قانون
بنگلہ دیشی حکومت نے حال ہی میں ایک نیا قانون ’ دی ڈیجیٹل ایکٹ‘ متعارف کرایا ہے۔ اس قانون کے تحت انٹرنیٹ پر ریاست مخالف یا قانونی اختیار کو درہم برہم کرنے یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنے یا نسلی ہم آہنگی کے منافی کوئی بھی بیان شائع کرنے کے جرم پر سات برس تک کی قید سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومتی ناقدین کو خاموش کرنے طور پر اس قانون کا استعمال کر سکتی ہے۔
تصویر: government's press department
ذرائع ابلاغ کا احتجاج
پیر پندرہ اکتوبر کو مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں اہم اخبارات کے مدیران نے نیشنل پریس کلب کے باہر انسانی زنجیر بنائی۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ ’دی ڈیجیٹل ایکٹ‘ کی مختلف نو شقوں میں ترامیم کی جائیں کیونکہ یہ آزاد صحافت اور آزادئ رائے کے راستے کی رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ اس مظاہرے کے جواب میں کوئی حکومتی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تصویر: bdnews24.com
صحافت بھی جاسوسی کا ذریعہ ہو سکتی ہے!
ایک سینیئر ایڈیٹر محفوظ الرحمان کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت اگر کوئی صحافی کسی حکومتی دفتر میں داخل ہو کر معلومات اکھٹی کرتا پایا گیا تو اُسے جاسوسی کے شبے میں چودہ سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ محفوظ الرحمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون سائبر کرائمز کے چیلنج کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد میڈیا کے گلے میں ہڈی کی طرح اٹک جائے گا۔
تصویر: bdnews24.com
ناروا سلوک
بنگلہ دیش آزاد صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 180 ممالک میں 146 ویں پوزیشن پر ہے۔ ڈھاکا حکومت نے عالمی دباؤ کے باوجود انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شاہد العالم کو پسِ زندان رکھا ہوا ہے۔ العالم نے رواں برس اگست میں طلبہ کے پرامن مظاہرے پر طاقت کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وہ اسی باعث گرفتار کیے گئے۔ اس گرفتاری پر حکومتی ناقدین کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman
7 تصاویر1 | 7
بنگلہ دیش میں رواں ماہ اپوزیشن اتحاد کا قیام اس امید کے ساتھ کیا گیا ہے کہ رواں برس دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں حسینہ واجد اور ان کی جماعت کو شکست دی جائے۔