1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں ملک گیر ہڑتال، ہلاکتوں میں اضافہ

عصمت جبیں28 اکتوبر 2013

بنگلہ دیش میں اپوزیش کی ملک گیر ہڑتال کے دوسرے دن آج پیر کو ہونے والی جھڑپوں میں مزید تین افراد مارے گئے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اپوزیشن کی اس ہڑتال کا مقصد وزیر اعظم شیخ حسینہ کو مجبور کرنا ہے کہ وہ سربراہ حکومت کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں اور اگلے عام انتخابات ایک غیر جانبدار نگران حکومت کرائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ آج ہڑتال کے دوران جھڑپوں میں مارے جانے والے دو مظاہرین کی موت ملک کے شمال اور جنوب مشرق میں ہوئی۔ اس طرح بنگلہ دیش میں گزشتہ جمعے سے اب تک سیاسی بدامنی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں آج پورے ملک میں تعلیمی اور کاروباری ادارے بند ہیں۔ پولیس کے مطابق آج جو دو مظاہرین مارے گئے ان میں سے ایک حکمران عوامی لیگ کا حامی تھا۔ اسے مبینہ طور پر اپوزیشن پارٹی بی این پی کے کارکنوں نے تیز دھار ہتھیاروں سے حملے کر کے ہلاک کر دیا۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ جمعے سے اب تک سیاسی بدامنی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 15 ہو گئی ہےتصویر: Reuters

پولیس کے مطابق سیاسی قتل کا یہ واقعہ شمالی قصبے رام بدھرا بازار میں پیش آیا۔ اس قصبے میں پولیس کے سربراہ سعیدالرحمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کی صبح پیش آنے والے واقعے میں بی این پی کے کارکنوں نے حکمران جماعت عوامی لیگ کے ایک کارکن پر خنجروں سے حملہ کر دیا تھا۔

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں ستکانیا کے ساحلی قصبے میں اس ہڑتال کے دوران ایک ٹرک ڈرائیور بھی مارا گیا۔ اس علاقے میں پولیس کے سربراہ حفیظ اختر نے بتایا کہ ہڑتال کے دوران اپوزیشن جماعت بی این پی کی اتحادی اور ملک کی سب سے بڑی اسلامی پارٹی کے کارکن پتھراؤ کر رہے تھے کہ اس پتھراؤ کی زد میں آ کر ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک ہو گیا۔

بنگلہ دیش میں یہ تازہ خونریزی اور احتجاجی ہڑتال ہفتے کی رات ہونے والے مذاکرات ناکام رہنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ ان مذاکرات میں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اپنی سب سے بڑی حریف اور بی این پی کی رہنما خالدہ ضیا سے چالیس منٹ تک ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔

اس گفتگو میں دونوں حریف سیاستدان ملک میں موجودہ بحران کو حل کرنے اور تین روزہ قومی ہڑتال کو روکنے میں ناکام رہی تھیں۔

اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اگلے عام انتخابات ایک غیر جانبدار نگران حکومت کرائےتصویر: DW/H. Ur Rashid Swpan

بنگلہ دیش میں موجودہ سیاسی بحران اتنا شدید ہو چکا ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خالدہ ضیا کے ساتھ اپنی ٹیلی فون گفتگو میں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے باقاعدہ طور پر اپیل بھی کی تھی کہ یہ قومی ہڑتال منسوخ کر دی جائے ۔ گزشتہ کم ازکم ایک عشرے کے دوران یہ پہلا موقع تھا کہ شیخ حسینہ اور خالدہ ضیا نے آپس میں بات چیت کی تھی۔

موجودہ سیاسی بحران کی وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ اگلے سال جنوری میں ہونے والے عام انتخابات ایک وسیع تر مخلوط حکومت کی نگرانی میں کرانا چاہتی ہیں جبکہ اپوزیشن جماعت بی این پی اور اس کی اسلام پسند اتحادی جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں اور جنوری کے پارلیمانی انتخابات سے پہلے ایک غیر جانبدار نگران حکومت قائم کی جانی چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں