بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو چھ ماہ قید کی سزا
1 جنوری 2024
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے نئے سال کے آغاز پر آج پیر کے روز نوبل امن انعام یافتہ شخصیت محمد یونس اور تین دیگر افراد کو چھ چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔ ان چاروں ملزمان پر ملکی لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں کے الزامات تھے۔
اشتہار
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج یکم جنوری کو ان چاروں افراد کو یہ سزا اسی شہر میں ایک لیبر کورٹ کی طرف سے سنائی گئی۔ ساتھ ہی اس عدالت کی جج شیخ مرینا سلطانہ نے چاروں ملزمان کو فی کس پانچ ہزار ٹکہ (45 امریکی ڈالر کے برابر) جرمانے کا حکم بھی سنایا۔
حکام کے مطابق محمد یونس اور جن تین دیگر ملزمان کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں، وہ چاروں ہی گرامین ٹیلیکوم لمیٹڈ نامی کمپنی کے ایگزیکٹیو عہدیدار ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ایک نان پروفٹ کمرشل ادارے کے طور پر کام کرنے والی اس کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کی حیثیت سے روزگار سے متعلق ملکی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔
جرم کیا تھا؟
ڈھاکہ کی تھرڈ لیبر کورٹ کی خاتون جج کے مطابق چاروں ملزمان پر لگائے گئے یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ گرامین ٹیلیکوم کے کارکنوں کی ملازمت کے لیے طے شدہ عبوری مدت پوری ہونے کے بعد بھی انہیں مستقل روزگار دینے میں ناکام رہے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ایسے ملازمین کے کام کے شیڈول بھی حکام سے منظور کروا لیتے تھے۔
اس مقدمے میں چاروں ملزمان کو ملکی لیبر قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق جس دوسرے الزام کا بھی سامنا تھا، اس میں بھی عدالت نے چاروں میں سے ہر ایک کو پچیس پچیس ہزار ٹکہ جرمانہ سنا دیا۔
اگر ملزمان فی کس جرمانے کی دونوں رقوم میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی ادا کرنے میں ناکام رہے، تو انہیں 10 سے لے کر مزید 15 دن تک جیل میں رہنا ہو گا۔
اشتہار
سزا پانے والے چاروں افراد کون ہیں؟
چاروں سزا یافتہ افراد میں سے عالمی سطح پر سب سے مشہور شخصیت محمد یونس کی ہے، جنہیں 2006ء میں امن کے نوبل انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ محمد یونس پر کئی مرتبہ شدید زبانی حملے بھی کر چکی ہیں۔
ماضی میں بہت سے حلقوں کا خیال تھا کہ محمد یونس سیاست میں آ کر شیخ حسینہ کے ایک بڑے حریف ثابت ہو سکتے تھے لیکن محمد یونس نے عملی سیاست میں آنے کے بجائے وہی سماجی فلاحی کام کرتے رہنے کو ترجیح دی، جو وہ برس ہا برس سے کرتے آ رہے تھے۔
گرامین ٹیلیکوم کے چیئرمین محمد یونس کے ساتھ اسی نان پرافٹ کمپنی کے جن تین دیگر ایگزیکٹیوز کو سزائیں سنائی گئی ہیں، وہ مینیجنگ ڈائریکٹر اشرف الحسن، ڈائریکٹر نور جہاں بیگم اور ڈائریکٹر محمد شاہجہان ہیں۔
ملزمان کو فوری طور پر جیل نہ بھیجنے کا فیصلہ
اس مقدمے میں چاروں ملزمان اپنے خلاف فیصلے کے وقت عدالت میں موجود تھے۔ جج شیخ مرینا سلطانہ نے انہیں قید اور جرمانے کی سزائیں سناتے ہوئے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان چاروں کو فوری طور پر جیل بھیج دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔
خاتون جج کے مطابق وہ تب تک ضمانت پر جیل سے باہر رہ سکتے ہیں، جب تک وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف کسی اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر نہیں کرتے۔
عدالت نے انہیں یہ اپیل دائر کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔ چاروں ملزمان کے مشترکہ وکیل صفائی نے بعد ازاں کہا کہ اس عدالتی فیصلے میں جھول ہے اور وہ اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
نوبل امن انعام حاصل کرنے والی شخصیات اور ادارے
امن کا نوبل انعام سن 1901ء سے ہر سال 10 دسمبر کو باقاعدہ طور پر دیا جاتا ہے۔ اب تک 101 افراد اور 24 اداروں کو اس اعلیٰ اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان میں سے چند کی تفصیلات یہاں دی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images
:2013 کیمیائی ہتھیاروں کے بغیر پر امن دنیا
سال 2013ء کے لیے امن کا نوبل انعام کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی ادارے ’آرگنائزیشن فار پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ OPCW کو دیا گیا ہے۔ یہ ادارہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق 1997ء میں منظور ہونے والے عالمی کنونشن کے تحت دنیا بھر میں کیمیائی ہتھیاروں کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں اس ادارے کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کا کام سونپا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
:2012 یورپی یونین
سال 2012ء کا نوبل انعام ’چھ دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے یورپ میں ترقی، امن، مصالحت، جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے پر‘ یورپی یونین کو دیا گیا تھا۔ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر مارٹن شُلز نے اس اعزاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا: ’’یورپی یونین دراصل مصالحت ہی کا نام ہے۔ یورپی یونین ایسا منفرد پراجیکٹ ہے جس نے جنگ کو امن میں اور نفرت کو یکجہتی میں بدل دیا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa
:2011 توکل کرمان، ایلن جانسن اور لائما گبووی
سال 2011ء کے لیے نوبل انعام برائے امن لائبیریا اور یمن سے تعلق رکھنے والی تین خواتین کو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان میں لائبیریا کی خاتون صدر ایلن جانسن سرلیف Ellen Johnson-Sirleaf اور لائبیریا ہی کی امن کے لیے سرگرم خاتون شہری لائما گبووی Leymah Gbowee کے علاوہ خواتین کے حقوق کے لیے مثالی کوششیں کرنے والی یمنی خاتون توکل کرمان شامل تھیں۔
تصویر: dapd
2010: لیو ژیاؤبو
چینی مصنف لیو ژیاؤبو کو سال 2010 کا نوبل انعام برائے امن دیا گیا تھا۔ جمہوریت نواز ژیاؤبو اس وقت چین میں 11 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
2009: باراک اوباما
امریکی صدر باراک اوباما کو امن کا نوبل انعام دسمبر 2009 میں اس وقت دیا گیا، جب انہیں عہدہ صدارت سنبھالے ابھی ایک برس بھی نہیں ہوا تھا۔ بعض نقادوں کی طرف سے اس پر تنقید بھی کی گئی کہ انہیں ایسے اقدامات کے لیے یہ انعام پیشگی طور پر دے دیا گیا، جو انہیں ابھی کرنا تھے۔
تصویر: AP
2008 مارتی اَہتِساری
فن لینڈ کے سیاستدان اور 1994ء سے 2000ء تک ملک کے صدر رہنے والے مارتی اہتساری کو عالمی سطح پر سفارت کاری اور مصالحت کاری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ نوبل کمیٹی نے ’’مختلف براعظموں میں تین دہائیوں سے بھی زائد عرصے تک بین الاقوامی تنازعات کو حل کرانے کے سلسلے میں ان کی کوششوں پر‘‘ انہیں 2008ء کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
2007: ایل گور
سابق امریکی نائب صدر ایل گور اور ’انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج‘ کے چیئرمین ڈاکٹر راجندر کے پاچوری کومشترکہ طور پر سال 2007 کا نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ انہیں یہ اعزاز تحفظ ماحول کے لیے ان کی کوششوں کے صلے میں ملا تھا۔
تصویر: AP
2006: محمد یونس
سال 2006ء کے نوبل انعام برائے امن سے معروف بنگلہ دیشی ماہر معاشیات اور ’غربا کے بینکر‘ محمد یونس اور ان کے قائم کردہ ’گرامین بینک‘ کو نوازا گیا۔ ان کے بینک نے کئی ملین غریب افراد کو انتہائی آسان شرائط پر قرضے دیے، جن سے ان کا معیار زندگی بہتر ہوا۔
تصویر: AP
2005: IAEA
2005ء کا نوبل امن انعام جوہری توانائی کے عالمی ادارے IAEA کو دیا گیا تھا۔ اس ادارے کو یہ اعزاز جوہری توانائی کو فوجی مقاصد کے استعمال سے روکنے کے لیے اس کے کردار کو سراہتے ہوئے دیا گیا۔ اُس وقت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ، مصر سے تعلق رکھنے والے محمد البرادعی نے یہ اعزاز وصول کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
2004: ونگاری ماتھائے
ونگاری ماتھائے پہلی افریقی خاتون ہیں، جنہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ کینیا کی پروفیسر اور سائنسدان ماتھائے کو یہ انعام پائیدار ترقی، جمہوریت اور امن کے لیے ان کی کوششوں پر دیا گیا، جو انہوں نے اپنی ’گرین بیلٹ موومنٹ‘ نامی تنظیم کے ذریعے کیں۔ یہ تنظیم 1977 میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی۔ ماتھائے کا انتقال 25 ستمبر 2011 کو ہوا۔
تصویر: AP
2003: شیریں عبادی
ایرانی وکیل شیریں عبادی پہلی مسلمان اور ایرانی خاتون ہیں جنہیں نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ عبادی کو اس اعزاز سے جمہوریت اور انسانی حقوق کے علاوہ امن کے لیے ان کی غیر معمولی کوششوں پر نوازا گیا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
2001: کوفی عنان اور اقوام متحدہ
بارہ سال قبل امن کا نوبل انعام اقوام متحدہ کے اداروں کو دیا گیا۔ جنرل اسمبلی کے صدر اس وقت جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ ہان سیونگ سُو تھے جبکہ اقوام متحدہ کی سربراہی اس وقت سکریٹری جنرل کوفی عنان کے ہاتھوں میں تھی۔
تصویر: AP
1994: عرفات، پیریز اور رابین
1993ء میں پی ایل او کے چیئرمین یاسر عرفات نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا جس کا نتیجہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے ان فریقین کے ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی صورت میں نکلا۔ 1994ء میں یاسر عرفات کو اسرائیلی وزیر اعظم یٹساک رابین اور وزیر خارجہ شیمعون پیریز کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔
تصویر: Getty Images
1993: منڈیلا، ڈی کلارک
جنوبی افریقہ کے صدر کی حیثیت سے فریڈرک ڈی کلارک نے ملک میں جاری نسلی امتیاز پر مبنی قوانین ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نسلی امتیاز کے دور میں افریقی نیشنل کانگریس نامی پارٹی کے سربراہ نیلسن منڈیلا نے 27 برس جیل میں گزارے۔ ان دونوں افراد کو جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوششوں کے لیے نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
1991: اونگ سان سوچی
اونگ سان سوچی 1980ء کی دہائی کے آخر سے اپنے وطن میانمار یا سابقہ برما میں جمہوریت کے لیے پرامن جدوجہد کر رہی ہیں۔ سوچی کو 1991ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔