1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزائش، سخت سکیورٹی اقدامات

26 جون 2021

بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے ایک ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے بعد سخت احتیاطی اقدامات اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان اقدامات کا باضابطہ نفاذ پیر اٹھائیس جون سے ہو گا۔

Bildergalerie über die Varianten des neuen Coronavirus
تصویر: Christian Ohde/imago images

بنگلہ دیشی حکومت کے محکمہ صحت نے کورونا وائرس کی مہلک قسم ڈیلٹا ویریئنٹ کی افزائش کے بعد سخت سکیورٹی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈھاکا سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں اس ویریئنٹ کو انتہائی خطرناک اور مہلک قرار دیا گیا ہے۔ ڈیلٹا ویریئنٹ کے اضافے سے سارے بنگلہ دیش کی عوام میں پریشانی کی لہر پیدا ہو چکی ہے۔

انسانوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی ابتدا کب ہوئی؟

سخت احتیاطی اقدامات

حکومت نے ایک ہفتے کے لیے تمام حکومتی اور نجی دفاتر کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس اعلان میں واضح کیا گیا کہ صرف میڈیکل سے منسلک ٹرانسپورٹ یعنی ایمبیولینسوں کو چلانے کی اجازت ہو گی۔ اس سے یہ واضح ہوا ہے کہ پیر اٹھائیس جون سے شروع ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ کو بھی بند کر دیا جائے گا۔

بنگلہ دیش میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں کھانے پینے کا سامان تقسیم کرنے کے دوران لوگ باری کے منتظرتصویر: DW

 محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انتہائی ضروری کام یا ایمرجنسی کی صورت میں گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔ حکومت نے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے پولیس کی مدد کے لیے بارڈر سکیورٹی اہلکاروں کو بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

مہلک صورت حال

بنگلہ دیش کے محکمہ صحت کے ترجمان روبن امین نے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ کو سارے ملک کے لیے انتہائی خطرناک خیال کیا ہے۔ امین نے مزید کہا کہ اگر فوری طور پر اس ویریئنٹ پر کنٹرول نہ کیا گیا تو ان کے ملک میں بھی حکومت اور عوام کو بھارت جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش کے ہمسایہ ملک بھارت میں رواں برس اپریل اور مئی میں کورونا وبا نے حالات انتہائی گھمبیر اور مشکل کر دیے تھے۔ وائرس کی لپیٹ میں آنے والے لاکھوں بھارتی شہریوں کو دوا اور آکسیجن سیلنڈرز کی کمیابی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ شدید بیمار افراد کے لیے اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہو گئی تھیں۔

بنگلہ دیش میں رواں برس فروری میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کے انجیکشنز بھی عام لوگوں کو لگائے گئے تھےتصویر: Mortuza Rashed/DW

بنگلہ دیش میں وائرس کا پھیلاؤ

اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں کورونا وائرس کی بیماری کووڈ انیس کا ایک مرتبہ پھر پھیلاؤ گزشتہ ماہ کے وسط سے دیکھا جا رہا ہے۔ جمعہ پچیس جون کو بنگلہ دیش کے مختلف اسپتالوں میں چھ ہزار کے قریب مریض لائے گئے۔ ان میں سے ایک سو آٹھ افراد بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔ یہ اس وبا کے دوران بنگلہ دیش میں کسی ایک روز میں مرنے والوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔

فائزر بائیون ٹیک ویکسین کا اثر چینی ویکسین سے بہتر، تحقیق

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بھاری سرحد کے قریب کے اضلاع میں وائرس نے سنگین حالات پیدا کر رکھے ہیں اور صورت حال تباہ کن ہو چکی ہے۔ ان شہروں میں خاص طور پر کھلنا اور راج شاہی کے تمام اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریضوں کو داخل کیا جا چکا ہے۔

بھارت میں انفیکشنز میں کمی

حالیہ دو تین ہفتوں کے دوران بھارت میں کورونا وبا میں واضح کمی پیدا ہوئی ہے اور انفیکشن شرح بہت زیادہ کم ہے۔ جمعہ پچیس جون کو سارے ملک میں پچاس ہزار سے بھی کم نئے مریض اسپتالوں میں لائے گئے۔ مئی میں ایسے مریضوں کی تعداد چار لاکھ یومیہ تک پہنچ گئی تھی۔

بنگلہ دیش میں عام لوگوں کو خریداری کے دوران بھی کورونا پابندیوں پر عمل پیرا ہونے کی ہدایت کی گئی ہےتصویر: Mortuza Rashed/DW

ادھر بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ڈیلٹا ویریئنٹ کی ایک اور قسم ڈیلٹا پلس کے سامنے آنے پر حفاظتی و احتیاطی انتظامات میں شدت پیدا کر دی گئی ہے۔ ابھی تک سارے بھارت میں اس کورونا وائرس کی میوٹیشن کم از کم پچاس مریضوں میں تشخیص کی جا چکی ہے۔

بظاہر ڈیلٹا ویریئنٹ کی نشاندہی سب سے پہلے بھارت میں ہوئی تھی لیکن اس کا اب پھیلاؤ جنوبی افریقی میں غیر معمولی ہو گیا ہے۔

ع ح / ب ج (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں