1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کے 'بدنام زمانہ' جلاّد شاہ جہاں بھوئیاں چل بسے

25 جون 2024

شاہ جہاں بھوئیاں نے بنگلہ دیش کے متعدد جنگی جرائم، بغاوت کے منصوبہ سازوں اور حزب اختلاف کے سیاست دانوں سمیت تقریباً ساٹھ افراد کو پھانسی دی تھی۔ قتل اور ہتھیار کے ایک کیس میں وہ ایک سال قبل ہی جیل سے رہا ہوئے تھے۔

شاہ جہاں بھوئیاں کو ایک ڈرائیور کے قتل کے جرم میں چالیس سال کی سزا سنائی گئی تھی لیکن گزشتہ سال جون میں رہا کردیا گیا تھا
شاہ جہاں بھوئیاں کو ایک ڈرائیور کے قتل کے جرم میں چالیس سال کی سزا سنائی گئی تھی لیکن گزشتہ سال جون میں رہا کردیا گیا تھاتصویر: AFP

چوہتر سالہ شاہ جہاں بھوئیاں نے گزشتہ سال جون میں جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک کتاب لکھی، جس میں ایک جلاّد کے طورپر اپنے تجربات بیان کیے ہیں۔ یہ بہت زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے خود سے 50 سال چھوٹی لڑکی سے شادی  کی اور اس نوعمر لڑکی کے ساتھ شارٹ کلپس بناکر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پوسٹ کیں، جس نے حالیہ ہفتوں میں ملک میں ایک ہنگامہ برپا کر دیا تھا۔ بھوئیاں کو اس کی وجہ سے قانونی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

’جنگی جرائم‘: جماعت اسلامی کے رہنما کے لیے سزائے موت کی توثیق

بنگلہ دیش میں شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل، ابھی تک معمہ ہے

پولیس نے بتایا کہ پیر کی صبح کو انہیں اپنے گھر میں سینے میں درد محسوس ہوا اور انہیں ڈھاکہ کے سہروردی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

حمایت پور میں رہنے والے بھوئیاں کے مالک مکان ابوالقاسم نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ "انہیں سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی تھی، انہوں نے صرف پندرہ دنوں قبل ہمارا ایک کمرہ کرائے پر لیا تھا اور وہ اکیلے رہتے تھے۔"

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے امير کو پھانسی دے دی گئی

بنگلہ دیش میں دو اعلیٰ اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسی

شاہ جہاں بھوئیاں بنگلہ دیش کے پہلے وزیر اعظم 'بنگ بندھو' شیخ مجیب الرحمان کے قاتلوں، جنگی مجرموں اور جماعت اسلامی کے چوٹی کے رہنماوں کو پھانسی پر لٹکانے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے۔

جماعت اسلامی کے متعدد رہنماوں کو بغاوت کے جرم میں پھانسی دے دی گئیتصویر: picture-alliance/dpa/Asad

شاہ جہاں بھوئیاں کیوں مشہور ہوئے؟

بنگلہ دیش کے جیل حکام کے مطابق شاہ جہاں بھوئیاں نے کم از کم 26 لوگوں کو پھانسیاں دیں تاہم بعض دیگر رپورٹوں اور میڈیا کی خبروں کے مطابق انہوں نے 60 سے زائد لوگوں کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا۔

ان کے ہاتھوں پھانسی کے پھندے پر لٹکائے جانے والوں میں موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے قتل میں ملوث فوجی افسران شامل تھے۔

انہوں نے علی احسن مجاہد اور صلاح الدین قادر چودھری جیسے سیاست دانوں کو بھی پھانسی پر لٹکایا، جنہیں عدالت نے جنگی مجرم قرار دیا تھا۔ بھوئیاں نے بدنام زمانہ سیریل کلر ارشاد شکدر کو بھی پھانسی دی۔

ایک جلاّد کے طورپر اپنے کردار کا دفاع کرتے ہوئے بھوئیاں کا کہنا تھا،"اگر وہ پھانسی نہیں دیتے تو کوئی اور دیتا۔"

انہوں نے اپنے تجربات پر مبنی ایک کتاب اس سال شائع کی جو بنگلہ دیش کے سالانہ کتاب میلے میں 'بیسٹ سیلر' ثابت ہوئی۔ اس کتاب میں انہوں نے بعض اہم شخصیات کو پھانسی دیے جانے کے وقت ان کے آخری لمحات کا ذکر کیا ہے۔

شاہ جہاں بھوئیاں کو ایک ڈرائیور کے قتل کے جرم میں چالیس سال کی سزا سنائی گئی تھی لیکن جلاّد کے طورپر ان کے خدمات کو دیکھتے ہوئے ان کی سزا کم کردی گئی تھی اور گزشتہ سال جون میں رہا کردیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کا انسداد دہشت گردی کا ایک یونٹ ہی ’دہشت گردی میں ملوث‘

03:49

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، خبر رساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں