1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کے معروف سائنس فکشن ادیب ظفر اقبال پر قاتلانہ حملہ

مقبول ملک ڈی پی اے
3 مارچ 2018

بنگلہ دیش کے معروف سائنس فکشن ادیب محمد ظفر اقبال سلہٹ میں کیے گئے ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ان پر ایک نامعلوم حملہ آور نے تیز دھار آلے سے اچانک حملہ کر دیا تھا۔ انہیں سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

تصویر: Getty Images/M. H. Opu

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے ہفتہ تین مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ محمد ظفر اقبال پر ایک تیز دھار آلے سے حملہ آج شمال مشرقی شہر سلہٹ کی ایک یونیورسٹی میں کیا گیا۔ یہ بنگلہ دیشی ادیب، جو ایک سائنس فکشن رائٹر کے طور پر بہت مشہور ہیں، سلہٹ کی شاہ جلال یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک پروفیسر بھی ہیں اور اس حملے کے بعد انہیں فوری طور پر شہر کے عثمانی میڈیکل کالج پہنچا دیا گیا۔

پوپ فرانسس اور حسینہ واجد روہنگیا مسئلے کے حل کے لیے پر امید

خالدہ ضیاء کو پانچ سال کی سزائے قید

شاہ جلال یونیورسٹی کے پروکٹر ظہیرالدین نے بتایا کہ محمد ظفر اقبال کا ہسپتال میں علاج جاری ہے اور اس 65 سالہ ادیب اور پروفیسر پر ایک بڑے چاقو سے سر پر حملہ ان کے پیچھے سے یکدم کیا گیا۔ حملے کے وقت ظفر اقبال شاہ جلال یونیورسٹی کی طرف سے اہتمام کردہ ایک سائنسی میلے کے شرکاء سے خطاب کرنے کے لیے اسٹیج کی طرف بڑھ رہے تھے۔

یونیورسٹی پروکٹر ظہیرالدین کے مطابق پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے تاہم ابھی تک اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ عثمانی میڈیکل کالج کے منتظم اعلیٰ محبوب الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ ہسپتال پہنچائے جانے کے فوری بعد محمد ظفر اقبال کا ان کے سر پر آنے والی شدید چوٹ کی وجہ سے آپریشن بھی کر دیا گیا۔

نئے ڈیجیٹل بل پر بنگلہ دیشی صحافیوں کا احتجاج

سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم خالدہ ضیا کی گرفتاری کے وارنٹ جاری

اس بنگلہ دیشی ادیب اور ماہر تعلیم کو ماضی میں کئی مرتبہ مذہبی بنیاد پرستوں اور شدت پسندوں کی طرف سے جان کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں، جن کی وجہ ظفر اقبال کی سائنسی اور سیکولر تحریریں بنی تھیں۔ ان پر حملے کے بعد ملکی نشریاتی اداروں پر دکھائی جانے والی فوٹیج کے مطابق ان کے زخمی ہونے کی خبر پھیلتے ہوئے شاہ جلال یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبہ نے کیمپس کی حدود میں احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیے تھے۔

مسلم اکثریتی بنگلہ دیش میں گزشتہ برسوں کے دوران سیکولر مصنفین، بلاگرز، سماجی کارکنوں اور پبلشرز تک کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس دوران مذہبی شدت پسندی کے مخالف اور سیکولر نظریات کے حامی کئی سرگرم افراد کو قتل بھی کر دیا گیا۔ 2015ء اور 2016ء سے اب تک ایسی پرتشدد کارروائیوں کے دوران مقامی غیر مسلم اقلیتیوں سے تعلق رکھنے والی چند سرکردہ شخصیات کو بھی ہلاک کیا جا چکا ہے۔

توہین اسلام کا الزام، بنگلہ دیشی کارکن ایئر پورٹ سے گرفتار

بنگلہ دیشی حکام نیویارک حملہ آور کے رشتہ داروں کی تلاش میں

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسندانہ حملوں کی اس لہر کے دوران اب تک مارے جانے والے افراد میں کم از کم چار لادین بلاگرز، ایک پبلشر، دو ہندو پنڈت، ہم جنس پرست افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والے دو افراد اور ایک یونیورسٹی استاد بھی شامل ہیں۔

سلہٹ سے ہفتے کی شام ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پروفیسر محمد ظفر اقبل کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور انہیں مزید علاج کے لیے ملکی دارالحکومت ڈھاکا کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں