بن حر کا ری میک، کامیاب نہ ہو سکا
22 اگست 2016امریکی سنیما گھروں میں ریلیز کی گئی نئی فلم ’بن حر‘ کوئی بھی خاطر خواہ اثر چھوڑنے میں ناکام رہی ہے۔ اس طرح رواں برس موسم گرما میں ریلیز ہونے والی یہ ایک بڑی ناکام فلم بن گئی ہے۔ ایک سو ملین ڈالرز کی لاگت سے تیار کی جانے والی مہماتی فلم ایک طرح سے ماضی کی گیارہ آسکرز یا اکیڈیمی ایوارڈ جیتنے والی فلم کا ری میک قرار دیا گیا تھا۔ ریلیز کے پہلے ہفتے کے دوران ’بن حر‘ صرف گیارہ ملین ڈالر کے قریب بزنس کر سکی۔
رواں ہفتے یہ باکس آفس ٹیبل پر پانچویں مقام پر ہے۔ پہلی پوزیشن ’سُوئے سائیڈ اسکواڈ‘ کو حاصل ہے۔ یہ فلم تین ہفتے قبل ریلیز کی گئی تھی۔ ابتدائی ہفتے میں کمزور کاروبار کے بعد شائقین ’سُوئے سائیڈ اسکواڈ‘ کو دیکھنے کے لیے سنیما گھروں تک پہنچ رہے ہیں۔ کیا ایسا ’بن حر‘ کے لیے بھی ممکن ہو گا؟
’بن حر‘ جرمنی اور بعض دوسرے یورپی ملکوں میں پہلی ستمبر سے ریلیز کی جا رہی ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ امریکی سنیما گھروں کی طرح یورپی سنیماؤں میں بھی لوگ شاید ہی اِس کی جانب راغب ہوں۔ یہ فلم میٹرو گرلڈوین میئر اور پیراماؤنٹ کارپوریشن کی مشترکہ پیش کش تھی۔ فلم کی ریلیز سے قبل اِس فلم کو گرمائی موسم کا ایک بڑا ’فنکارانہ بم‘ قرار دیا جا رہا تھا اور توقع تھی کہ شائقین اِس کی بھرپور پذیرائی کریں گے۔ لیکن یہ بم ناکارہ ثابت ہوا۔ فلم کی ناکامی سے پیراماؤنٹ کارپوریشن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس فلم میں بن حر کا کردار برطانیہ کے جیک ہٹسن نے ادا کیا ہے۔ اُس کی بیوی ایستھر کے لیے ایرانی نژاد اداکارہ نازنین بنیادی منتخب کی گئی تھیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بھاری بجٹ کی اِس فلم میں جیک ہٹسن سابقہ فلم کے ہیرو چارلٹن ہیسٹن کی پرفارمنس کے برابر نہیں پہنچ پائے۔ اسی طرح سابقہ فلم میں بگھیوں کی ریس نئی فلم سے کہیں زیاہ شاندار اور مکمل تھی۔
یہ فلم سن 1880 میں لکھے جانے والے لیو ویلس کے ناول پر مبنی ہے۔ اس پر سن 1925 میں ایک خاموش فلم بھی بنائی گئی تھی۔ ویلس کے ناول کا نام ’ بن حر، کرائسٹ کی کہانی‘ ہے۔
اِس پر سن 1959 میں بنائی گئی فلم کو ریکارڈ ساز کامیاب فلموں کی صف میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس فلم میں مشہور اداکار چارلٹن ہیسٹن نے بن حر کا کردار ادا کیا تھا اور ہدایتکاری کے فرائض تاریخ ساز ہدایتکار ولیم وائلر نے انجام دیے تھے۔
وائلر کی فلم کو ایک درجن آسکرز کی نامزدگیاں حاصل ہوئی تھیں اور یہ فلم اُن میں سے گیارہ آسکرز یا اکیڈیمی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ یہ ایک ریکارڈ تھا جسے بعد میں فلم ’ٹائٹینک‘ نے برابر کیا تھا۔
نئی بن حر فلم سے قبل نوح نامی فلم بھی کوئی بڑی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی تھی۔ اسی طرح ایک اور فلم ’ایکسوڈس‘ بھی شائقین کی پسندیدگی حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔