بن لادن آپریشن، ’سرنگ کھودنا بھی زیر غور تھا‘
2 اگست 2011دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف رواں برس مئی کے آغاز میں انتہائی خفیہ آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے والے کمانڈروں کے پیش نظر سرنگ کے ذریعے اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ تک پہنچنا اس لیے رہا تاکہ پاکستانی فوج کی جانب سے کسی ممکنہ کارروائی سے بچا جا سکے۔ اخبار کے مطابق امریکی کمانڈروں کا ارادہ تھا کہ ایبٹ آباد کے قریب کسی علاقے سے اسامہ بن لادن کے ٹھکانے تک ایک طویل سرنگ کھودی جائے، جس کے ذریعے امریکی کمانڈوز چپکے سے اس مکان میں داخل ہو کر اسامہ بن لادن کو ہلاک کر کے واپس بھی لوٹ جائیں اور پاکستانی فوج کو اس پورے آپریشن کا علم ہی نہ ہو پائے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن کے منصوبہ ساز ان امکانات پر بھی غور کر رہے تھے کہ شاید اسامہ بن لادن کے اس ٹھکانے میں کوئی خفیہ سرنگ موجود ہو، جس کے ذریعے بن لادن اس مکان سے ممکنہ طور پر فرار ہونے کی کوشش کریں۔
رپورٹ کے مطابق اس علاقے کی زمینی سطح میں پانی کی وافر مقدار میں موجودگی کی وجہ سے سرنگ کی تجویز کو منسوخ کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے بمبار طیارے کے استعمال کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت کے وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے کمانڈوز کو اس مکان پر اتارنے سے زیادہ بمبار طیارے کے استعمال کی حمایت کی تھی۔
رپورٹ میں سابق وائس چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جیمس کارٹ رائٹ کےحوالے سے کہا گیا ہےکہ اس تجویز کو اس لیے رد کر دیا گیا تھا کیونکہ کمانڈروں کے مطابق اس مکان میں ممکنہ طور پر موجود تہہ خانوں کو تباہ کرنے کے لیے شدید نوعیت کی بمباری کی ضرورت پڑتی، جو ایبٹ آباد کے رہائشیوں کے لیے کسی زلزلے سے کم ہرگز نہ ہوتی۔
اس اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے تمام تجاویز جاننے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز کو اسامہ بن لادن کے مکان پر اتارنے کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد کی ہدایات دی تھیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی