بن لادن کی بیواؤں کی مدتِ حراست میں توسیع
18 مارچ 2012خبر رساں ادارے اے پی نے ایک پاکستانی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بات کا فیصلہ ہفتے کو ایک عدالت نے کیا ہے۔ انہوں نے اسامہ بن لادن کی تین بیواؤں کو مزید نو روز کے لیے حراست میں رکھنے کی اجازت دی ہے۔
ان کے خلاف پاکستان میں معقول دستاویزات کے بغیر قیام کا مقدمہ قائم ہے۔ یہ خواتین گزشتہ برس مئی سے پاکستان میں زیر حراست ہیں۔
اس وقت امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔ امریکی فورسز اسامہ کی لاش اپنے ساتھ لے گئی تھیں۔
پاکستانی حراست میں موجود تینوں خواتین ایبٹ آباد کے کمپاؤنڈ میں اپنے آٹھ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔ ان کے ساتھ تین ملازمین بھی تھے۔
ایک پاکستانی عہدے دار کے مطابق ہفتے کو ایک جج نے ان خواتین کو بتایا کہ حکام کو انہیں چھبیس مارچ تک حراست میں رکھنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
اے پی کے مطابق اس عہدے دار نے معاملے کی نزاکت کی وجہ سے یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسامہ بن لادن کے خاندان کے وکیل کا بھی کہنا ہے کہ عدالت نے لادن کے خاندان کے ارکان کو اس کی یمنی بیوہ سمیت مزید نو دِن کے لیے حراست میں رکھنے کی اجازت دی ہے۔
لادن کی سب سے چھوٹی اہلیہ امل عبد الفتاح اس وقت کمپاؤنڈ میں اس کے ساتھ تھی، جب امریکی نیوی سیلز نے وہاں حملہ کیا۔
اس مقدمے میں امل عبدالفتاح کے وکیل محمد عامر نے اے ایف پی کو بتایا: ’’جج نے ابتدائی سماعت کے بعد عبدالفتاح کو ان کے پانچ بچوں سمیت چھبیس مارچ تک کے لیے جیوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔
محمد عامر نے بتایا ہے کہ امل عبدالفتاح کے بھائی زکریا احمد عبدالفتاح نے انہیں اپنی بہن اور ان کے بچوں کا وکیل مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پیر کو امل عبدالفتاح کے مقدمے کی پیروی کے لیے زکریا عبدالفتاح کی جانب سے پاور آف اٹارنی عدالت میں پیش کریں گے۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ وہ امل عبدالفتاح تک رسائی کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی نقل حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی