بن لادن کی ہلاکت، افغان جنگ کی بازی پلٹ سکتی ہے: گیٹس
7 مئی 2011امریکی فوج کے 335ویں اور 336ویں فائٹراسکواڈن سے شمالی کیرولائنا نے Seymour Johnson ایئر فورس بیس پر 450 افسران کے گروپ سے گفتگو کے دوران کہا کہ بن لادن کی موت کے افغان جنگ پر پڑنے والے اثرات کا ٹھیک اندازہ اگلے چھ ماہ تک ہو پائے گا۔ امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے رابرٹ گیٹس کی اس گفتگوکا متن جاری کیا گیا ہے۔
’’میرے خیال میں یہ افغان جنگ کی بازی پلٹنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔ بن لادن اور طالبان رہنما ملا عمر کے درمیان بڑے قریبی تعلقات ہیں۔ تاہم طالبان کے دیگر عناصر ایسے بھی ہیں، جو القاعدہ کی طرف سے امریکہ پر کیے گئے گیارہ ستمبر کے حملوں کو افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ اس لیے اب دیکھنا یہ ہو گا کہ آیا ان دونوں مفروضوں کے درمیان کس قدر تعلق ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگلے چھ ماہ میں تمام صورتحال سامنے آ جائے گی اور اس سلسلے میں فوری طور پر کوئی حتمی رائے قائم کر لینا ہر گز درست نہیں ہو گا۔
رابرٹ گیٹس کے اس بیان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم ٹیبل پر کسی ممکنہ اثر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ پر گیارہ ستمبر کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد اسامہ بن لادن کو رواں ہفتے کے آغاز پر پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اس کے ایک ٹھکانے پر امریکی اسپیشل فورسز کی ایک ٹیم نے حملہ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں گیٹس نے کہا کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات پیچیدہ ہیں تاہم انہوں نے القاعدہ اور طالبان کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں کو سراہا اور کہا، ’’دونوں ملکوں کو ہر حال میں مستقل کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شامل شمس