1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بن لادن کے خاندان کی رہائی کے لیے طالبان کا منصوبہ‘

10 ستمبر 2011

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پاکستانی طالبان نے اسامہ بن لادن کے خاندان کی رہائی کے لیے ملک کے سینئر حکام کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: AP

رواں برس دو مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اس کی بیویاں اور بچے پاکستان میں زیر حراست ہیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’انٹیلیجنس ایجنسیوں کی طرف سے الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ملک کے اہم ترین لوگوں کو اغوا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔‘‘ ملک کے مطابق: ’’وہ اغوا کیے گئے افراد کو اسامہ کے خاندان کی رہائی کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا تھا کہ اسامہ بن لادن کی بیویوں جن میں ایک یمنی شہری جبکہ دو سعودی شہری ہیں، جلد ہی ان ممالک کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تاہم پاکستان میں حکومت کی جانب سے قائم کردہ ایک خصوصی کمیشن اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تفتیش کر رہا ہے، جس کے باعث ابھی تک ان خواتین اور بچوں کی متعلقہ ملکوں کو روانگی عمل میں نہیں آسکی ہے۔

رواں برس دو مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اس کی بیویاں اور بچے پاکستان میں زیر حراست ہیںتصویر: AP Photo/MBC via APTN

تحریک طالبان پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 20  سے زائد نوجوانوں کو اغوا کر رکھا ہے۔ طالبان ان کی رہائی کے بدلے نہ صرف بڑی تعداد میں قید طالبان کی رہائی چاہتے ہیں بلکہ ان کا مطالبہ ہے کہ قبائلی عمائدین طالبان کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں حکومت کی مدد سے بھی دستبردار ہوجائیں۔

پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں کو طالبان عسکریت پسندوں نے 31 اگست کو اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ عید کے موقع پر تفریح کرتے ہوئے افغان سرحدی حدود میں داخل ہوگئے تھے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں