بوئنگ سیون تھری سیون میکس کی مزید پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ
17 دسمبر 2019
طیارہ ساز ادارے بوئنگ نے سیون تھری سیون میکس کی مزید پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ پانچ مہینوں کے اندر اندر اسی ساخت کے دو طیاروں کے حادثات بنے۔
اشتہار
بوئنگ ادارے کی جانب سے جاری کر دہ ایک اعلان میں بتایا گیا کہ سیون تھری سیون میکس ہوائی جہازوں کی جانچ پڑتال کے ابھی تک جاری سلسلے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے مزید جہازوں کی تیاری فی الوقت روک دی جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ترجیحی بنیاد پر تیار شدہ ہوائی جہازوں کی فراہمی کا عمل مکمل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں بوئنگ کے یہ طیارے گراؤنڈ کیے جا چکے ہیں۔ رواں برس کے اوائل سے بوئنگ کمپنی کے سیون تھری سیون میکس کو پرواز سے روکنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ سن 2018 میں انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں دو ایسے طیاروں کے حادثوں میں تین سو اڑتالیس انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔
بوئنگ کمپنی ان طیاروں کو پرواز کے لیے مناسب قرار دینے کی کوشش میں مصروف بھی رہی لیکن کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ طیاروں کی پیداوار معطل کرنے کا فیصلہ امریکی شہری ہوابازی کے قومی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 737 MAX کو پرواز کی اجازت نہ دینا بنا۔ اس امریکی ادارے نے سن 2020 تک ان طیاروں کو زمین پر ہی کھڑا رہنے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایوی ایشن ادارے کے ماہرین ان طیاروں کی چیکنگ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بوئنگ کو ان طیاروں کی وجہ سے نو بلین امریکی ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ابھی تک بوئنگ ادارہ سیون تھری سیون میکس کے بیالیس ہوائی جہاز ہر مہینے تیار کرتا رہا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ یہ جہاز ایسے حالات میں تیار کیے جاتے رہے جب امریکا سمیت کئی ممالک میں سیون تھری سیون میکس کو گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ تیار شدہ طیاروں کی فروخت ناممکن ہو گئی ہے۔
بوئنگ کمپنی کے مطابق اس وقت سیون تھری سیون میکس قسم کے تقریباً چار سو ہوائی جہاز اس ادارے کے ہینگروں میں کھڑے ہیں۔ یہ طیارے امریکی شہر سیاٹل کے قریب ایک فیکٹری میں تیار کیے جاتے ہیں۔ اس فیکٹری میں ملازمین کی تعداد بارہ ہزار کے لگ بھگ ہے۔
سیون تھری سیون میکس کی پروڈکشن روکنے کے اندازے کچھ عرصے سے لگائے جا رہے تھے اور ایسے خدشات بھی ابھرے تھے کہ ہزاروں افراد کو ملازمتوں سے فارع بھی کر دیا جائے گا۔ بوئنگ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
ع ح ⁄ م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
تصویر: Airbus
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
تصویر: AP
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
تصویر: Emirates Airline
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔