بوئنگ کا مستقبل: ڈریم لائنر پرواز کے قابل
28 ستمبر 2011امریکی طیارہ ساز کمپنی کا نیا مسافر بردار ہوائی جہاز بوئنگ 787 امریکہ سے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے ہانیڈا ہوائی اڈے پر بخیر و عافیت پہنچ گیا ہے۔ بوئنگ کمپنی کا یہ خصوصی ماڈل ڈریم لائنر کہلاتا ہے۔ یہ جہاز خاص طور پر طویل فاصلے کو بغیر اضافی لینڈنگ کے طے کرنے کے منصوبے کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔ بوئنگ ڈریم لائنر بنیادی طور پر یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئر بس کے ماڈل 380 کے مقابلے پر تخلیق کیا گیا۔
جہاز اپنے پلان کے تین سال کی تاخیر کے بعد کسی ہوائی کمپنی کے حوالے کیا گیا۔ یہ پہلا ڈریم لائنر جاپانی ہوائی کمپنی All Nippon Airways کی ملکیت ہے۔ جاپانی کمپنی تین سال سے اس ہوائی جہاز کی وصولی کی منتظر تھی۔ جاپانی ہوائی کمپنی کے سربراہ بھی امریکہ سے اس ہوائی جہاز پر بیٹھ کر ٹوکیو پہنچے۔ جاپانی ہوائی کمپنی نے مزید چون ڈریم لائنر ہوائی جہازوں کا آرڈر دے رکھا ہے۔
پہلے ڈریم لائنر ہوائی جہاز اڑانے والے جاپانی پائلٹ Hideaki Hayakawa نے اس منفرد کمرشل ہوائی جہاز کو ہوا میں لے کر جانے کو ایک بہت بڑے اعزاز سے تعبیر کیا۔ جاپانی پائلٹ نے بوئنگ ڈریم لائنر کو ہوائی جہازوں کی صنعت میں ایک نئے عہد سے تعبیر کیا۔ پائلٹ نے نئے بوئنگ کو انتہائی آرام دہ اور ماحول دوست قرار دیا اور اس کے انجنوں کی کارکردگی کی بہت تعریف کی۔
اس جہاز کی کھڑکیاں سابقہ بوئنگ طیاروں سے تیس فیصد بڑی، کھانے پینے کے ذخیرے کا مقام بھی خاصا وسیع اور عملے کا کیبن بھی عام جہازوں کے مقابلے میں بڑا ہے تا کہ انجنوں کی حدت سے کیبن میں حبس کی صورت حال نہ پیدا ہو۔ اس کے علاوہ مسافروں کے سامان کا ایریا بھی وسیع رکھا گیا ہے۔ جہاز کے طہارت خانوں میں الیکٹرک بڈٹ سیٹیں نصب کی گئی ہیں۔ بڈٹ سیٹ جاپان میں عام ہے لیکن کسی ہوائی جہاز میں پہلی بار متعارف کروائی گئی ہے۔ اس کی سیٹ معمول سے نیچے ہوتی ہے۔ جہاز کی گلاس والی کھڑکیوں کو تیز دھوپ سے بچانے کے لیے الیکٹرانک شیڈ بھی لگائے گئے ہیں۔
جہاز کی حتمی تکمیل کے دوران آزمائشی عمل میں ڈریم لائنر کئی حادثوں کا شکار ہوتا رہا اور اس باعث بوئنگ کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ڈریم لائنر دوسرے کمرشل ہوائی جہازوں کے مقابلے میں ایندھن دوست خیال کیا گیا ہے۔ یہ بیس فیصد کم ایندھن استعمال کرے گا۔ بوئنگ کمپنی کو اگلے مہینوں میں آٹھ سو سے زائد ڈریم لائنر مختلف ہوائی کمپنیوں کو فراہم کرنے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی