بوئنگ کے ملازمین اپنی کمپنی کا مذاق اڑاتے پھرتے ہیں
10 جنوری 2020
امریکی اراکین کانگریس نے طیارہ ساز ادارے بوئنگ کے داخلی دستاویزات عام لوگوں کے لیے جاری کر دی ہیں۔ ان دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملازمین اپنے کمپنی کے مسائل سے آگاہ ہیں اور اس کا ٹھٹھہ اڑاتے پھرتے ہیں۔
اشتہار
اس دستاویزات میں ملازمین کے استہزایہ جملے بھی شامل ہیں۔ ایک ملازم نے لکھا کہ بوئنگ کمپنی کے ہوائی جہاز مسخرے ڈیزائن کرتے ہیں اور ان کی نگرانی کے لیے بندر تعینات ہیں۔ اس جملے میں مسخرے اور بندروں سے مراد بوئنگ کمپنی کی سینیئر انتظامیہ کے اراکین اور حکومتی ریگولیٹر لیے گئے ہیں۔
ایک اور ایسے ہی جملے میں کہا گیا کہ بوئنگ کمپنی جلد ہی اپنے ہینگر میں کھڑے جہازوں کی اپنے پائلٹوں سے آزمائشی اڑانیں مکمل کروا کر شہری ہوابازی کے نگران ادارے کی آنکھوں میں دھول جھونک کر منظوری حاصل کر لے گی۔ اس سے مراد یہ لی گئی ہے کہ گراؤنڈ کیے گئے ہوائی جہازوں کے مسائل برقرار رہیں گے لیکن غلط بیانی سے منظوری حاصل کی جائے گی۔
میکس 737 کے حوالے سے ایک ملازم نے یہ بھی تحریر کیا کہ جہاز کی نظام کو درست قرار دینے کی جو غلطی اُس سے سرزد ہو چکی ہے، وہ ابھی تک خدا نے معاف نہیں کی ہے۔ یہ بات ملازم نے امریکی شہری ہوابازی کے نگران ادارے کی جانچ پڑتال کے دوران ایک پیغام میں کہی تھی۔
ان دستاویزات میں آزمائشی پروازوں کے پائلٹوں کے جملے بھی شامل ہیں جو انہوں نے دورانِ پرواز سیفٹی انتظامات کی چیکنگ کرتے ہوئے ادا کیے تھے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ ان خفیہ دستاویزات کے افشاء ہونے کی وجہ سے بوئنگ ادارے کی شہرت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی۔
یہ امر اہم ہے کہ بوئنگ کے میکس 737 قسم کے دو ہوائی جہازوں کے تباہ ہونے کے بعد تقریباً سبھی ہوائی کمپنیوں نے زیراستعمال ایسے تمام ہوائی جہاز گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ اسی طرح نئے جہاز جو ڈلیوری کے لیے تیار ہیں، اُن کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے۔ اس سارے عمل کی وجہ سے بوئنگ کمپنی کوروزانہ کی بنیادوں پر اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
بوئنگ 737 میکس گزشتہ برس تیرہ مارچ سے استعمال میں نہیں۔ انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں ہونے والے دو ہوائی جہازوں کے کریش میں کُل تین سو چھالیس افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ تفتیش کاروں کے مطابق ہوائی جہاز کے آگمینٹیشن سسٹم میں دوران پرواز اُس کی حرکت میں خرابی کا ابتدائی اندازہ لگایا گیا ہے۔ طیارہ ساز کمپنی نے اس مناسبت سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
ع ح ⁄ ا ا (اے پی، اے ایف پی)
ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
تصویر: Airbus
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
تصویر: AP
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
تصویر: Emirates Airline
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔