1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوئنگ کے ملازمین اپنی کمپنی کا مذاق اڑاتے پھرتے ہیں

10 جنوری 2020

امریکی اراکین کانگریس نے طیارہ ساز ادارے بوئنگ کے داخلی دستاویزات عام لوگوں کے لیے جاری کر دی ہیں۔ ان دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملازمین اپنے کمپنی کے مسائل سے آگاہ ہیں اور اس کا ٹھٹھہ اڑاتے پھرتے ہیں۔

Boeing 737 MAX 8
تصویر: Getty Images/S. Brashear

اس دستاویزات میں ملازمین کے استہزایہ جملے بھی شامل ہیں۔ ایک ملازم نے لکھا کہ بوئنگ کمپنی کے ہوائی جہاز مسخرے ڈیزائن کرتے ہیں اور ان کی نگرانی کے لیے بندر تعینات ہیں۔ اس جملے میں مسخرے اور بندروں سے مراد بوئنگ کمپنی کی سینیئر انتظامیہ کے اراکین اور حکومتی ریگولیٹر لیے گئے ہیں۔

ایک اور ایسے ہی جملے میں کہا گیا کہ بوئنگ کمپنی جلد ہی اپنے ہینگر میں کھڑے جہازوں کی اپنے پائلٹوں سے آزمائشی اڑانیں مکمل کروا کر شہری ہوابازی کے نگران ادارے کی آنکھوں میں دھول جھونک کر منظوری حاصل کر لے گی۔ اس سے مراد یہ لی گئی ہے کہ گراؤنڈ کیے گئے ہوائی جہازوں کے مسائل برقرار رہیں گے لیکن غلط بیانی سے منظوری حاصل کی جائے گی۔

میکس 737 کے حوالے سے ایک ملازم نے یہ بھی تحریر کیا کہ جہاز کی نظام کو درست قرار دینے کی جو غلطی اُس سے سرزد ہو چکی ہے، وہ ابھی تک خدا نے معاف نہیں کی ہے۔ یہ بات ملازم نے امریکی شہری ہوابازی کے نگران ادارے کی جانچ پڑتال کے دوران ایک پیغام میں کہی تھی۔

بوئنگ 737 میکس گزشتہ برس تیرہ مارچ سے استعمال میں نہیں ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/L. Faerberg

ان دستاویزات میں آزمائشی پروازوں کے پائلٹوں کے جملے بھی شامل ہیں جو انہوں نے دورانِ پرواز سیفٹی انتظامات کی چیکنگ کرتے ہوئے ادا کیے تھے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ ان خفیہ دستاویزات کے افشاء ہونے کی وجہ سے بوئنگ ادارے کی شہرت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی۔

یہ امر اہم ہے کہ بوئنگ کے میکس 737 قسم کے دو ہوائی جہازوں کے تباہ ہونے کے بعد تقریباً سبھی ہوائی کمپنیوں نے زیراستعمال ایسے تمام ہوائی جہاز گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ اسی طرح نئے جہاز جو ڈلیوری کے لیے تیار ہیں، اُن کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے۔ اس سارے عمل کی وجہ سے بوئنگ کمپنی کوروزانہ کی بنیادوں پر اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

بوئنگ 737 میکس گزشتہ برس تیرہ مارچ سے استعمال میں نہیں۔ انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں ہونے والے دو ہوائی جہازوں کے کریش میں کُل تین سو چھالیس افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ تفتیش کاروں کے مطابق ہوائی جہاز کے آگمینٹیشن سسٹم میں دوران پرواز اُس کی حرکت میں خرابی کا ابتدائی اندازہ لگایا گیا ہے۔ طیارہ ساز کمپنی نے اس مناسبت سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

ع ح ⁄ ا ا (اے پی، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں