’بودھ اساتذہ کی طرف سے جنسی زیادتی کوئی نئی بات نہیں‘
16 ستمبر 2018
تبتی رہنما دلائی لامہ نے کہا ہے کہ انہیں نوّے کی دہائی سے ہی معلوم ہے کہ بودھ اساتذہ بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے ہیں اور اب اس تناظر میں منظر عام پر آنے والے یہ تازہ الزامات کوئی نیا انکشاف نہیں ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بودھ بھکشو استادوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کوئی نئی بات نہیں ہیں بلکہ وہ یہ حقیقت سن انیس سو نوّے کی دہائی سے ہی جانتے ہیں۔ اپنے دورہ ہالینڈ کے دوران وہ ایسے افراد سے بھی ملے تھے، جو مبینہ طور پر بودھ استادوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔
دلائی لامہ اس وقت یورپ کو چار روزہ دورہ کر رہے ہیں، جس دوران وہ کئی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ان کے اس دورے سے قبل درجنوں متاثرین نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جب یورپ آئیں تو ان سے بھی ملیں۔ اسی لیے ہالینڈ میں ان کی ملاقات طے گئی تھی۔
متاثرہ افراد نے اس سنگین معاملے کی طرف توجہ مرکوز کرانے کی خاطر جاری کردہ اپنی پیٹیشن میں لکھا تھا، ’’ ہم کھلے دل اور دماغ کے ساتھ بودھ ازم میں پناہ یا حفاظت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اسی مذہب کے نام پر ہمارا ریپ ہوا‘‘۔
متاثرہ افراد سے ملاقات کے بعد تراسی سالہ دلائی لامہ نے ایک ڈچ ٹیلی وژن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس بارے (بودھ استادوں کی طرف سے جنسی زیادتی کے واقعات) کے بارے میں پہلے ہی جانتا تھا۔ یہ کوئی نہیں بات نہیں۔‘‘
دلائی لامہ نے کہا کہ جنسی زیادتی کرنے والے لوگ دراصل گوتم بودھ کی تعلیمات کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس نشریاتی پروگرام میں انہوں نے مزید کہا کہ اب جب بہت سے باتیں عام ہو چکی ہیں، تو ایسے لوگ جو ان غلطیوں کے مرتکب ہوئے ہیں، وہ لازمی طور پر شرمندہ ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مذہبی رہنماؤں کو زیادہ توجہ دینا چاہیے۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
کس مذہب کے کتنے ماننے والے
دنیا بھر میں ہر دس میں سے آٹھ افراد کسی نہ کسی مذہبی برادری کا حصہ ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے سات ارب سے زائد افراد میں کس مذہب کے کتنے پیرو کار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
مسیحی، آبادی کے تناسب سے پہلے نمبر پر
دنیا بھر میں سب سے زیادہ آبادی مسیحیت سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ عالمی آبادی میں اِن کی حصہ داری قریب 31.5 فیصد بنتی ہے جبکہ ان کی کل تعداد تقریباﹰ 2.2 ارب ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
مسلمان
اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے، جس کے ماننے والوں کی تعداد 1.6 ارب مانی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی کی عالمی سطح پر شرح 23.2 فیصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سیکولر یا ملحد
عالمی آبادی کا تقریباﹰ سولہ فیصد ایسے افراد پر مشتمل ہے جو کسی مذہب میں یقین نہیں رکھتے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman
ہندوازم
تقریباﹰ ایک ارب آبادی کے ساتھ ہندو دنیا میں تیسری بڑی مذہبی برادری ہیں۔ یہ کُل آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
چینی روایتی مذہب
چین کے روایتی مذہب کو ماننے والوں کی کُل تعداد 39.4 کروڑ ہے اور دنیا کی آبادی میں اِن کی حصہ داری 5.5 فیصد ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
بدھ مت
دنیا بھر میں 37.6 کروڑ افراد بدھ مت کے پیرو کار ہیں۔ جن میں سے نصف چین میں آباد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS
نسلی مذہبی گروپ
اس گروپ میں مذہبی برادریوں کو نسل کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ اس گروپ میں شامل افراد کی کُل تعداد قریب 40 کروڑ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Heunis
سکھ مذہب
اپنی رنگا رنگ ثقافت کے لیے دنیا بھر میں مشہور سکھوں کی کُل آبادی 2.3 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: NARINDER NANU/AFP/Getty Images
یہودی مذہب
یہودیوں کی تعداد عالمی آبادی میں 0.2 فیصد ہے جبکہ اس مذہب کے ماننے والوں کی تعداد 1.4 کروڑ کے قریب ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Rothermel
جین مت
جین مذہب کے پیروکار بنیادی طور پر بھارت میں آباد ہیں ۔ جین مت کے ماننے والوں کی تعداد 42 لاکھ کے آس پاس ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ut
شنتو عقیدہ
اس مذہب کے پیروکار زیادہ تر جاپان میں پائے جاتے ہیں اور اس عقیدے سے منسلک رسوم اُس خطے میں صدیوں سے رائج ہیں تاہم اس کے پیرو کاروں کی تعداد صرف تین ملین ہے۔