بوسنیا کے ’جنگل کیمپ‘ میں پھنسے پاکستانی پناہ گزین
4 اگست 2019
پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والے پاکستانی اور افغان شہریوں سمیت پانچ سو سے زائد تارکین وطن بوسنیا ہرزیگوینا کے ’جنگل کیمپ‘ میں مقیم ہیں۔
اشتہار
بوسنیا ہرزیگوینا کے علاقے ووچاک میں قائم اس غیر قانونی مہاجر کیمپ کے مکینوں کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ جون میں قریبی شہر بیہاچ کے لوگوں نے مہاجرین کی شہری حدود میں آمد پر پابندی لگانے کے لیے مظاہرے کیے تھے۔ تب سے پولیس پناہ کے متلاشیوں کو پکڑ کر ووچاک کیمپ میں لا رہی ہے۔ اس مہاجر کیمپ کو 'جنگل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اکیس سالہ نوید بھی یہیں مقیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے ہم کہاں جائیں۔ اگر ہم کروشیا جانے کی کوشش کریں تو وہ ہمیں روک لیتے ہیں۔ بیہاچ جائیں تو وہ روکتے ہیں۔ جنگل میں نہ مارکیٹ ہے، نہ ہی بجلی تو اس کیمپ میں زندگی بہت مشکل ہے۔‘‘
یہاں مقیم پانچ سو سے زائد پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق پاکستان، افغانستان، شام اور عراق جیسے ممالک سے ہے۔ یہ لوگ مغربی یورپ جانا چاہتے ہیں لیکن کروشیا اور بوسنیا کی پولیس انہیں پکڑ لیتی ہے۔ علی بٹ سمیت کئی لوگ پولیس کے سخت رویے کی شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بٹ نے بتایا، ''انہوں نے فون چھین لیا اور پیسے بھی۔ پھر مجھے مارنا شروع کر دیا۔ مکے مارے، اور ڈنڈوں سے مارا۔‘‘
یہ کیمپ بوسنیا اور کروشیا کی سرحد کے قریب واقع ہے جو یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی ہے۔ یورپی یونین نے اپنی سرحدوں کی نگرانی سخت کر رکھی ہے اور خاص طور پر بوسنیا ہرزیگوینا سے یونین کی حدود میں غیر قانونی داخلے روکنے کے لیے پیٹرولنگ بڑھا دی گئی ہے۔
یورپی کمیشن کی ترجمان نتاشا بیرٹاؤڈ کا کہنا تھا، ''ہم صرف اپنی، یعنی یورپی یونین کی طرف کی سرحد پر یہ کام نہیں کر سکتے۔ ہمیں دوسرے ممالک اور مغربی بلقان کے بوسنیا ہرزیگوینا جیسے اپنے پارٹنر ممالک کے ساتھ کام کرنا ہے اور انہیں بارڈر مینیجمنٹ میں تعاون فراہم کرنا ہے۔‘‘
کیمپ بننے کے چھ ہفتوں کے اندر یہاں عارضی مسجد بن چکی ہے اور پناہ گزین ابتر حالات سے سمجھوتا کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ مقامی ریڈ کراس یہاں کے مکینوں کو ہر روز دو مرتبہ کھانا مہیا کر رہی ہے۔
بیہاچ ریڈ کراس سے تعلق رکھنے والے ہارم امرولووچ کا کہنا تھا، ''ان لوگوں کے لیے یہاں صورت حال اچھی نہیں ہے لیکن ہم اپنے طور پر ہر روز حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
بوسنیا ہرزیگوینا کے دیگر تین کیمپوں میں آئی او ایم نے طبی سہولیات مہیا کر رکھی ہیں لیکن ووچاک کیمپ میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں۔ اس کے باوجود بیہاچ کے شہری پناہ گزینوں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہتے۔ مقامی شہری ایڈن بالیچ کے مطابق، ''یہ لوگ بہت گند ڈالتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ لوگ بہت جرائم پیشہ ہیں، یہ بہت بڑا مسئلہ ہے تو ان کا شہر میں آنا ٹھیک نہیں۔‘‘
بہتر زندگی کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والوں کو فی الوقت انہی حالات میں اسی جنگل میں رہنا پڑے گا۔
ش ح / ع ب
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک ہیں، ٹاپ ٹین
اقوام متحدہ کے مطابق دسمبر 2017ء تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 258 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
۱۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 کے اواخر تک قریب ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
۲۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو ایک کروڑ تیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی نوے فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Str
۳۔ روس
تیسرے نمبر پر روس ہے جس کے ایک ملین سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت بھی اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2017 تک ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد چوالیس لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Infantes
۵۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے تیار کردہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پچہتر لاکھ سے زائد بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔
تصویر: DW
۶۔ شام
خانہ جنگی کا شکار ملک شام کے قریب ستر لاکھ شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں چھبیسویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
۷۔ پاکستان
ساٹھ لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/S. Nenov
۸۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائینی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے اختتام تک 5.9 ملین یوکرائینی شہری بیرون ملک آباد ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
۹۔ فلپائن
ستاون لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائینی شہریوں کی تعداد تیس لاکھ تھی۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائینی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
۱۰۔ برطانیہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں برطانیہ دسویں نمبر پر ہے جس کے قریب پچاس لاکھ شہری دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 8.8 ملین بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Nichols
۱۱۔ افغانستان
آخر میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر بھی کرتے چلیں جو اڑتالیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری وطن سے باہر مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک بائیس لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔