1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بون: اسلام مخالف مظاہرہ، ہنگامی آرائی میں 29 پولیس اہلکار زخمی

Adnan Ishaq6 مئی 2012

جرمن شہر بون میں دائیں بازو کی انتہاپسند جماعت ’’ Pro NRW ‘‘ نے ایک اسلام مخالف مظاہرے کا انعقاد کیا۔ اس دوران شدت پسند سلفی گروپ اور Pro NRW کے مابین ہونے والی ہنگامہ آرائی میں 29 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔

’’پرو این آر ڈبلیو‘‘ کئی ہفتوں سے مساجد کے باہر مظاہرے کر رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ’’پرو این آر ڈبلیو‘‘ کی جانب سے ہفتے کی سہ پہر ایک مظاہرےکا انعقاد کیا گیا تھا۔ مظاہرین اسلام مخالف خاکوں والے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس دوران وہاں پر موجود شدت پسند سلفی گروپ کے ارکان مشتعل ہو گئے اور مظاہرے نے پرتشدد رنگ اختیارکر لیا۔ جرمن پولیس ذرائع نے بتایا ہےکہ ’’پرو این آر ڈبلیو‘‘ نے بون میں شاھ فہد اکیڈمی کے باہر مظاہرہ کا اعلان کیا تھا۔ بیس سے تیس افراد اسلام مخالف کارٹونز کے ساتھ وہاں موجود تھے تاہم اس دوران 500 سے 600 افراد نے’’پرو این آر ڈبیلو‘‘ کے مظاہرین کے سامنے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے مظاہرین کے درمیان گاڑیاں کھڑی کر دیں تاکہ حالات کو قابو میں رکھا جا سکے۔ تاہم پولیس کی ساری تدابیر غیر موثر ثابت ہوئیں اور ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ حالات کو گرفت میں رکھنے کی کوشش کے دوران 29 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن میں سے دو کو چاقو کے زخم آئے ہیں اور ان کی حالت نازک ہے۔ اس دوران سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش کے بقول سلفی گروپ جرمن سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہیںتصویر: dapd

صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ’’این آر ڈبلیو‘‘ کے ریاستی انتخابات سے قبل ’’پرو این آر ڈبلیو‘‘ کئی ہفتوں سے مساجد کے باہر مظاہرے کر رہی ہے۔ یکم مئی کو سولنگن میں کیے جانے والے اسی طرح کے ایک احتجاج میں اس وقت پرتشدد واقعات رونما ہوئے، جب مظاہرین نے مسجد کے باہر پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے دکھائے۔ جس پر وہاں پر موجود سلفی گروپ کے ارکان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پولیس کی جانب سے بنائی گئی حفاظتی دیوار توڑنے کی کوشش کی۔ پولیس کے مطابق اس دوران سلفی گروپ کی جانب سے پولیس پرلاٹھیاں برسائی گئیں اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی تنظیم نے انتہا پسند جماعت ’’ Pro NRW ‘‘ کے خلاف مقدمہ بھی دائر کر دیا ہے۔

صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر داخلہ رالف ییگر نے ’’پرو این آر ڈبلیو‘‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنظیم سے دانستہ طور پر شدت پسند سلفی گروپ کو مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ساتھ ہی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس صوبے میں آباد مسلمانوں کی اکثریت امن کی حامی ہے۔ جرمنی میں سلفیوں کوکٹر مذہبی خیالات اور شدت پسندانہ رویہ رکھنے والوں کا ایک گروپ سمجھا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں اس کے کارکنوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ڈی پی اے کے بقول سلفی خواتین کے حوالے سے متعصبانہ رویہ رکھتے ہیں اور مکمل حجاب کے حامی ہیں۔ ابھی چند ہفتے قبل ہی سلفی گروپ کی جانب سے جرمنی کے مختلف شہروں میں قرآن کے نسخے مفت تقسیم کرنے کی ایک مہم شروع کی گئی تھی، جس پر شدید اعتراضات سامنے آئے تھے۔ وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش سلفی گروپ کو معاشرے کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ بلڈ اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس گروپ کے شدت پسند حامی جرمن سلامتی کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں۔

پولیس نے سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ai/ij(dpa)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں