بون تحفظ ماحولیات پرکانفرنس، کنکون کانفرنس کی تیاری
8 مئی 2010اسی سلسلے میں جرمن شہر بون کے نواح میں واقع پیٹرزبرگ میں ایک عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس تین روزہ کانفرنس کا مقصد اقوام متحدہ کی آئندہ ماحولیاتی سمٹ کے لئے تیاری کرنا تھا۔
اس کانفرنس میں شریک سفارت کاروں کے مطابق یہ ملاقات ، کوپن ہیگن کانفرنس کی طرح ناکام نہیں ہوئی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ چونکہ اس کانفرنس کا ایجنڈا کوپن ہیگن کانفرنس سے مختلف تھا، اس لئے اس کا موازنہ کوپن ہیگن کانفرنس سے نہیں کرنا چاہیے۔
اس کانفرنس میں چالیس ممالک کے سفارت کاروں نے شرکت کی۔ تحفظ ماحول کے لئے اقوام متحدہ کی کوپن ہیگن کانفرنس کے بعد یہ اسی موضوع پر ہونے والی پہلی عالمی کانفرنس تھی۔ اس کا مقصد نومبر میں کنکون میں منعقد کی جا رہی اقوام متحدہ کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کی تیاری تھا۔
یورپی یونین کی کمشنر برائے ماحولیات Connie Hedegaard نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران تمام شرکاء نے تحفظ ماحول کے لئے ہر ممکن کوششیں کرنے کا عہد کیا اور بحیثیت مجموعی اس کانفرنس کا ماحول ’انتہائی تعمیری‘ رہا۔
اس کانفرنس کے میزبان اور وفاقی جرمن وزیر ماحولیات Norbert Roettgen نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اس اجتماع کے دوران کئی متنازعہ موضوعات کے حوالے سے ’برف پگھلی ہے۔‘ انہوں نے کہا : ''ہم اس کانفرنس کے دوران تعمیری سوچ کے حامل رہے اور اعتماد سازی کی فضا مضبوط ہوئی ہے۔‘‘
گزشتہ سال دسمبر میں ہوئی کوپن ہیگن کانفرنس کے دوران شرکاء اس بات پر متفق نہیں ہو سکے تھے کہ اس صدی کے اختتام تک عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کیا جائے۔ تب سے ہی عالمی رہنماؤں نے اس حوالے سے اپنی کوششوں کو تیز کر دیا تھا کہ جلد ازجلد اس بات پر کوئی عالمی معاہدہ طے پا جائے۔ پیٹرزبرگ کانفرنس کے دوران بھی اس حوالے سے منصوبے تیار کئے گئے، جو نومبر میں اقوام متحدہ کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے دوران پیش کئے جائیں گے۔
Connie Hedegaard کے مطابق پیٹرزبرگ کانفرنس کےدوران بھی چین اور امریکہ کے تحفظات کی وجہ سے کچھ مشکلات سامنے آئیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ انہی دو ممالک کی وجہ سے کوپن ہیگن کانفرنس کے دوران بھی کوئی عالمی معاہدہ طے نہیں پایا تھا۔ امریکہ اور چین کے مؤقف کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین کی کمشنر برائے ماحولیات ہَیڈے گارڈ نے کہا ہے کہ میکسیکو کانفرنس سے بھی مطلوبہ نتائج حاصل کرنا مشکل نظرآ رہا ہے۔
پیٹرزبرگ کانفرنس میں شریک اقوام متحدہ کے اعلیٰ سفارت کار ایوو دی بَوئر نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کنکون کانفرنس ناکام نہیں ہوگی۔ تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہاں بھی کوئی ایسا معاہدہ تیار نہیں جا سکے گا جس پر سبھی دستخط کرنے کے لئے تیار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا: ’’ ہمیں کامیابی کے لئے ایک طریقہ کار چاہیے اور اس کے لئے ہمیں اپنی صلاحتیوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ اس کے لئے ہمیں کسی ایک موضوع پر تعطل کا شکار نہیں ہونا چاہیے، بلکہ غیر معمولی معاملات کو بھی حل کرنا چاہیے۔ میرے خیال میں یہ بہت مایوس کن بات ہوگی کہ نومبر میں کنکون میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس سے پہلے ایسی مزید ملاقاتیں نہ ہوں۔‘‘
اس وقت تمام ممالک ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں کہ تحفظ ماحول کے لئے سب سے پہلے کون غیر معمولی قدم اٹھاتا ہے۔ Connie Hedegaardکہتی ہیں : ’’ ہم یورپی ممالک ہمیشہ اپنے مؤقف کو دہراتے آئے ہیں کہ ہم ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں تیس فیصد کی کمی کرنے کے لئے تیار ہیں۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے ممالک بھی اس طرح کے واضح اور ٹھوس اقدامات کی حامی بھریں۔‘‘
اس کانفرنس میں شریک ایتھوپیا کی تحفظ ماحول کی ایجنسی کے سربراہ Tewolde Egziabherنے کہا کہ ترقی پذیر ممالک تحفظ ماحول کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہیں: ’’ہمیں جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے، تاکہ ہم بہتر طریقے سے بدلتے ہوئے موسموں کے ساتھ مطابقت پیدا کر سکیں۔ اگر یہاں سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی تو پھر ہمیں وہی پرانی ٹیکنالوجی ہی استعمال کرنا پڑے گی۔‘‘
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک