بون کانفرنس کا پاکستانی بائیکاٹ، کلنٹن کا اظہار افسوس
30 نومبر 2011![](https://static.dw.com/image/15479580_800.webp)
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہلیری کلنٹن نے پاکستانی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو افغانستان سے متعلق بون کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
امریکی وزیر خارجہ جنوبی کوریا میں ایک امدادی کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں امریکہ کے اس مؤقف کو دہرایا کہ پاکستان اور افغانستان کی درمیانی سرحد کے قریب پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت ایک المناک واقعہ ہے۔ کلنٹن نے یہ وعدہ بھی کیا کہ اس حملے کے بارے میں تفصیلی چھان بین جتنی جلد ممکن ہوا، مکمل کر لی جائے گی۔
بوسان سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ہلیری کلنٹن نے بعد میں صحافیوں کو بتایا، ’’کھل کر بات کی جائے تو یہ امر قابل افسوس ہے کہ پاکستان نے بون کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے کہ اس کانفرنس کی منصوبہ بندی بہت پہلے سے کی جا چکی تھی‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی طرح پاکستان کا بھی بہت زیادہ مفاد اس بات میں ہے کہ افغانستان محفوظ، مستحکم اور زیادہ سے زیادہ جمہوری ہو۔ اس موقع پر ہلیری کلنٹن نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ پاکستان افغانستان کے مستقبل سے متعلق مذاکرات میں شرکت کے لیے کوئی ’فالو اپ‘ راستہ تلاش کر لے گا۔
پچھلے اختتام ہفتہ پر افغان سرحد کے قریب پاکستانی دستوں کی پوسٹ پر نیٹو کے ایک فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ بات ابھی تک متنازعہ ہے کہ نیٹو فورسز کی طرف سے یہ فضائی حملہ کن حالات میں کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد سے پاکستان اور مغربی دنیا کے درمیان نئے سرے سے شدید کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی