بون کے قریب ’زمانہ جنگ کے بم‘ کا دھماکا
4 جنوری 2014یہ دھماکا بون کے قریب ایک قصبے اوئسکرشن میں ہوا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو وہاں ایک تعمیراتی کام کے دوران ایک مزدور ایک چھوٹی مشین کی مدد سے کھدائی کر رہا تھا جو ممکنہ طور پر دبے ہوئے ایک بم سے جا کر ٹکرائی اور دھماکا ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ مزدُور ہلاک اور آٹھ دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
روئٹرز نے ایک ٹیلی وژن فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جائے حادثہ پر کھدائی کرنے والی مشین کا ملبہ پڑا تھا جب کہ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے تھے۔
پولیس کے ایک ترجمان نوربرٹ ہارڈ نے بتایا: ’’کھدائی کے دوران، جنگ کے عرصے کا ایک بم ظاہر ہو گیا جو دھماکے سے پھٹ گیا۔ مشین کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا جب کہ اس کے قریب موجود متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ دو افراد شدید زخمی ہیں جب کہ چھ افراد کو معمولی زخم آئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا: ’’اس دھماکے کے نتیجے میں کافی نقصان ہوا ہے۔ قریبی گلیوں میں بھی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے زخمیوں کی تعداد تیرہ بتائی ہے۔ بم ڈسپوزل کی ٹیم کے مطابق وہ ابھی تک اس بات پر قائل نہیں ہے کہ دھماکا زمانہ جنگ کے بم کے نتیجے میں ہی ہوا ہے۔ تاہم ڈی پی اے نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھماکا دوسری عالمی جنگ کے دوران پھینکے گئے ایک بم کا نتیجہ ہی معلوم پڑتا ہے۔
اوئسکرشن آبادی کے لحاظ سے جرمنی کے سب سے بڑے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا (این آر ڈبلیو) کا ایک قصبہ ہے اور یہ سابق دارالحکومت بون کے قریب واقع ہے۔ اس صوبے میں جرمنی کے کافی صنعتی علاقے بھی موجود ہیں اور دوسری عالمی جنگ کے دوران اس علاقے پر اتحادی فوجوں نے بمباری کی تھی۔
جرمنی میں ہر سال ہی جنگ کے عرصے میں پھینکے گئے سینکڑوں بم منظرِ عام پر آتے ہیں اور زیادہ تر کو کامیابی سے ناکارہ بنا دیا جاتا ہے۔
این آر ڈبلیو کی وزارتِ داخلہ کے مطابق 2012ء میں ایسے 706بم ناکارہ بنائے گئے جن میں سے 239 کا وزن 50 کلوگرام تھا۔
ماہرین زمانہ جنگ کی فضائی تصاویر کی مدد سے ایسے بم تلاش کرتے ہیں تاہم کئی مرتبہ تعمیراتی کاموں کے دوران بھی بم مل جاتے ہیں۔