بوٹسوانا میں دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ہیرے کی دریافت
23 اگست 2024
جنوبی افریقی ملک بوٹسوانا میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا دریافت ہوا ہے، جس کے صدر نے ہیرے کے ساتھ اپنی تصویر بھی پیش کی ہے۔ یہ ملک ہیروں کی برآمدات کے لیے معروف ہے، تاہم اس ہیرے کی دریافت کینیڈا کی ایک کمپنی نے کی ہے۔
اشتہار
کینیڈا کی کان کنی کمپنی لوکارا ڈائمنڈ کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ اس نے شمال مشرقی بوٹسوانا میں اپنی کاروئے نامی ڈائمنڈ مائن میں 2,492 کیرٹ (یا 498.4 گرام) کا ایک بڑا ہیرا دریافت کیا ہے۔
کینیڈا کی کمپنی لوکارا نے اس نئے ہیرے کی قیمت کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا اور اس کے معیار پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لیکن اس نے کہا کہ یہ "اب تک دریافت کیے گئے سب سے بڑے کھردرے ہیروں میں سے ایک ہے۔"
لوکارا کا کہنا ہے کہ پہلے ہیرے کا پتہ چلا اور پھر اسے کمپنی نے "میگا ڈائمنڈ ریکوری ایکس رے ٹرانسمیشن" ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے برآمد کیا۔ کمپنی نے اس ٹیکنالوجی کو سن 2017 میں وہاں نصب کیا تھا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا، "خیال یہ ہے کہ کان کنی سے پہلے چٹان کے اندر موجود بڑے پتھروں کی نشاندہی کی جائے اور پھر نکالنے کے دوران نادانستہ طور پر ان کو نقصان پہنچانے یا ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے انہیں بچایا جا سکے، جو عام طور پر اس صنعت کے لیے ایک بڑا نقصان ہوا کرتا تھا۔"
لوکارا کے صدر ولیم لیمب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "ہم 2,492 کیرٹ کے اس غیر معمولی ہیرے کی دریافت سے بہت پرجوش ہیں۔"
اشتہار
بوٹسوانا کے صدر ہیرے کو دیکھنے والے لوگوں میں اولین
بوٹسوانا کے صدر موکگویتسی ماسی کی حکومت نے اسے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا قرار دیا ہے اور جمعرات کے روز دارالحکومت گیبورون میں اپنے دفتر میں اس قیمتی پتھر کے ساتھ فوٹو بھی اتروائی۔
ہیروں کی کان کنی کی صنعت بوٹسوانا کے لیے بہت اہم ہے، جہاں پتھروں کی مالیت ملک کی کل برآمدات کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔
لوکارا نے "تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے اہم شعبوں" کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ہیروں کی صنعت اس "ملک کو وسیع پیمانے پر سماجی واقتصادی فوائد فراہم کرتی ہے، جو کان کنی کے شعبے سے بھی اہم ہیں۔"
حالیہ برسوں میں یہ تیسرا بہت بڑا ہیرا ہے، جو کرووے کان میں دریافت ہوا ہے۔ اس سے قبل سن 2019 میں دریافت کیا گیا 1,758 کیرٹ کا پتھر بوٹسوانا میں اب تک کی سب سے بڑی کان کنی تھی، جس کا نام سیویلو تھا۔ مقامی زبان میں اس مطلب "نایاب تلاش" ہے۔
کرووے کان نے بھی اسی ایکسرے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سن 2021 میں 1,174 کیرٹ کا ہیرا نکالا تھا۔
ص ز/۔ ج ا (اے ایف پی، اے پی)
ہیروں سے متعلق اہم اور دلچسپ حقائق
ہیرے دولت اور خوبصورتی کے ساتھ ساتھ لافانیت اور طاقت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ صدیوں سے مسحور کن اور چمکتے ہوئے یہ ہیرے حقیقت میں کوئلے اور بلیک کاربن (گریفائٹ) کا مجموعہ ہیں، جو زمین کے اندرونی حصے میں بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sotheby's
ہیرے کیسے بنے؟
ہیرے لاکھوں سال پہلے زمین کے بیرونی خول سے سینکڑوں کلومیٹر نیچے اندرونی پرتوں میں بنے تھے۔ سخت زمینی دباؤ اور انتہائی درجہ حرارت کاربن کے ایٹموں کو ٹھوس کرسٹل کی شکل فراہم کرتے ہیں اور اس طرح خام ہیرے تیار ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آتش فشاں ہیرے بھی اگلتے ہیں
آتش فشاں پھٹتے ہیں تو یہ خام ہیرے زمین کی بالائی سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہیروں کو آتش فشاں کی چٹانوں میں تلاش کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sotheby's/D. Bowers
جوہرات: جتنا نایاب، اتنا زیادہ مہنگا
ہیرے دیگر جواہرات کی طرح ہی ہیں لیکن یہ ایسی نایاب معدنیات ہے، جس کا رنگ، خالص پن، شفافیت اور مضبوطی اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے۔ ہر قسم کا قیمتی ہیرا ایک خاص کیمیائی ساخت پر مبنی ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیروں کی قیمت
ہیرے کے رنگ کے ساتھ ساتھ اسے تراشنے کا عمل اسے مزید منفرد بنا دیتا ہے۔ ہیرا جتنا نایاب ہو گا، اس کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ ایک ہیرے کی قیمت اس کی شفافیت، رنگ، تراش اور قیراط طے کرتے ہیں۔
تصویر: DW/A. André
وزن کی اکائی قیراط
ایک ہیرے کے وزن کی پیمائش قیراط میں کی جاتی ہے۔ قدیم زمانے میں ایک قیراط خروب نامی درخت کی خشک پھلیوں کے ایک بیج کا وزن تھا۔ بحیرہ روم کے اس سدا بہار درخت کے بیجوں کو صراف وزن کی اکائی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس درخت کے بیچوں کی ساخت تقریباﹰ ایک جیسی ہی ہوتی ہے اور ایک کا وزن تقریبا دو سو ملی گرام ہوتا ہے۔ یعنی ایک قیراط 0,2 گرام کے برابر ہے۔
تصویر: Reuters/D. Balibouse
'بلڈ ڈائمنڈز‘ کی تجارت
سب سے زیادہ ہیرے نکالنے والے ممالک میں روس، بوٹسوانا، کانگو، آسٹریلیا اور کینیڈا شامل ہیں۔ ہیروں کی غیر قانونی تجارت بھی کی جاتی ہے۔ آسان لفظوں میں 'بلڈ ڈائمنڈز‘ ان ہیروں کو قرار دیا جاتا ہے، جو افریقہ کے جنگ زدہ علاقوں سے اسمگل کیے جاتے ہیں اور ان کی کمائی سے باغی گروپ اپنے تنظیموں کو چلاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
'بلڈ ڈائمنڈز‘ پر پابندی
سن دو ہزار تین کے کمبرلے عدالتی فیصلے میں ایسے ہیروں کی بین الاقوامی تجارت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اب ہر ہیرے کی قانونی حیثیت ایک سند سے ثابت کی جاتی ہے کہ یہ کس علاقے سے ہے اور کس کمپنی نے نکالا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
ہیروں کا استعمال
ہیرے سائنس کے لیے بھی انتہائی دلچسپ ہیں کیوں کہ یہ دنیا کا سخت ترین میٹریل ہیں۔ ایک ہیرا آسانی سے ماربل یا گرینائٹ کو کاٹ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرل یا پھر کاٹنے کی مشینوں میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر طب میں بھی 'ڈائمنڈ ڈرل‘ کا استعمال ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Keystone/M. Trezzini
مصنوعی ہیروں کا کاروبار
اس مقصد کے لیے اصلی ہیروں کا استعمال بہت ہی مہنگا پڑتا ہے، لہذا صنعتی سطح پر تیار کردہ مصنوعی ہیرے استعمال کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں جرمن شہر فرائی برگ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا تھا، جس کے تحت مصنوعی ہیرے بڑی تعداد میں اور کم وقت میں تیار کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم ان ہیروں کی تیاری کا مقصد زیورات کی بجائے صنعتی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
تصویر: CC BY-SA 3.0/Stapanov Alexander
نیپچون پر ہیروں کی بارش
سن دو ہزار سترہ میں سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ تجرباتی سطح پر یہ ثابت کیا تھا کہ نیپچون پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے۔ ہمارے نظامِ شمسی میں نیپچون آٹھواں اور سورج سے بعید ترین سیارہ ہے۔ سائنسدانون کے مطابق اس کی ٹھوس سطح کو برف نے ڈھانپ رکھا ہے۔ یہ کائناتی برف ہائیڈرو کاربن، پانی اور امونیا پر مشتمل ہے۔