1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوژیلائی کیس، چین میں موضوع گفتگو

21 اگست 2012

چین میں کمیونسٹ رہنما بوژیلائی پر کرپش کے الزامات ہیں۔ ساتھ ہی ایک چینی عدالت کی جانب سے ان کی اہلیہ گُو کائیلائی کو قتل کے جرم میں مشروط سزائے موت سنائی ہے۔ چین میں اس وقت اس معاملے کا چرچا ہرجانب دکھائی دیتا ہے۔

تصویر: REUTERS

گوکیلائی کو دی جانے والی والے مشروط سزا میں طے ہے کہ بہتر برتاؤ پر یہ سزا کچھ برسوں بعد عمر قید میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ گُو کائیلائی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ایک نوکر کی مدد سے برطانوی تاجر نیل ہیوڈ کو گزشتہ برس نومبر میں زہر دے کر ہلاک کر دیا تھا۔

چین میں اس مقدمے کو گزشتہ کئی دہائیوں کا سب سے بڑا سیاسی اسیکنڈل قرار دیا جا رہا ہے۔ گُو کائیلائی کے خلاف قتل کا مقدمہ چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں خاص شہرت اختیار کر گیا تھا۔ فی الحال یہ مقدمہ ایک ایسے فیصلے کے ساتھ انجام تک پہنچ گیا ہے، جس کی امید کی جا رہی تھی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ گو کائیلائی کو سزائے موت نہیں دی جا سکتی تھی کیوں کہ چینی قیادت رواں برس اکتوبر میں کمیونسٹ پارٹی کے 18 ویں سالانہ اجتماع سے قبل اس طرح کی کسی بھی سزا پر عمل درآمد کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اسی وجہ سے گو کائیلائی کو موت کی مشروط سزا سنائی گئی ہے جو عام طور پر دو سال بعد عمر قید میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

ان دنوں یہ معاملہ چین میں ہر جگہ گفتگو کا مرکز بنا ہوا ہےتصویر: Reuters

اس مقدمے کی کارروائی چینی شہر ہیفائی میں مکمل ہوئی۔ اس تناظر میں اسی شہر کے ایک رہائشی نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا۔ ’’یہ حقیقت ہے کہ گوکائیلائی نے کسی کی جان لی ہے۔ یہ کوئی کہانی نہیں ہے۔ اس سےکوئی فرق نہیں پڑتا کہ گُوکائیلائی کون ہیں۔ انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔‘‘

اگر چینی سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کی خبروں کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ گُو کائیلائی کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔ گُو کائیلائی کا مؤقف ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے برطانوی تاجر کو زہر دیا تھا کیوں کہ نیل ہیوڈ نے ان کے بیٹے کو دھمکی دی تھی۔ ماہر سیاسیات جوزف چنگ کے مطابق اس مقدمے میں اصل مسئلے پر بات بھی نہیں کی گئی۔’’ کارروائی کے دوران گو کائیلائی کے شوہر بو ژیلائی کا تذکرہ بالکل بھی نہیں کیا گیا۔ اس دوران بدعنوانی یا اسے سے تعلق رکھنے والے دیگر امور پر توجہ نہیں دی گئی۔ گو کائیلائی کی جانب اپنے بیٹے کو بچانے پر ہی تمام تر توجہ مرکوز رکھی گئی۔‘‘

فی الحال اس مقدمے کی کارروائی مکمل ہو گئی ہے لیکن برطانوی تاجر کے وکیل نے ابھی تک اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے اعلان نہیں کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چینی قیادت کمیونسٹ پارٹی کی ساکھ کو متاثر کیے بغیر کس طرح بو ژیلائی کو بدعنوانی کے الزامات میں سزا دیتی ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کے سابق اعلیٰ عہدیدار بو ژیلائی کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

at / ai

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں