1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بوکو حرام‘ نے مزید لڑکیاں اغوا کر لیں

ندیم گِل7 مئی 2014

نائجیریا میں اسلام پسند گروہ بوکو حرام کے مشتبہ حملہ آوروں نے آٹھ مزید لڑکیاں اغوا کر لی ہیں۔ ان کی عمریں بارہ سے پندرہ برس کے درمیان ہیں۔ مغوی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے امریکی ٹیم نائجیریا پہنچ رہی ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP

اغوا کا یہ واقعہ نائجیریا میں شمال مشرقی ایک علاقے میں پیش آیا جسے اسلام پسندوں کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ ماہ بوکو حرام نے ایک بورڈنگ اسکول سے دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔ گزشتہ روز بوکو حرام کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ مغوی طالبات کو لونڈیوں کے طور پر بیچ دے گا۔

بورنو کی ریاستی پولیس نے گزشتہ جمعے کو بتایا تھا کہ ترپن لڑکیاں شدت پسندوں کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب رہی تھیں جبکہ 223 تاحال ان کے قبضے میں ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک رہائشی لعزرس موسیٰ نے شمالی علاقے کے ایک گاؤں واراب سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بتایا کہ حملہ آوروں نے کارروائی کے دوران فائرنگ بھی کی۔ موسیٰ نے مزید بتایا: ’’وہ بہت سارے تھے اور ان سب کے پاس بندوقیں تھیں۔ وہ عسکری رنگ کی دو گاڑیوں میں آئے اور انہوں نے ہمارے گاؤں پر فائرنگ کرنا شروع کر دی۔‘‘

نائجیریا میں لڑکیوں کے اغوا پر شدید غم و غصہ پایا جایا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی صدر باراک اوباما نے نائجیریا میں لڑکیوں کے اغوا کی کارروائی کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیا ہے۔ اوباما نے منگل کو اے بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: ’’یہ ایک ایسا واقعہ ہو سکتا ہے جو پوری عالمی برادری کو حرکت میں لانے میں مددگار ثابت ہو کہ وہ بالآخر اس دہشت ناک گروہ کے خلاف کچھ کرے جو اس طرح کے خوفناک جرائم میں ملوث ہے۔‘‘

اوباما نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ نائجیریا نے مغوی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے امریکی مدد کی پیش کش قبول کر لی ہے۔ امریکا نے اس مقصد کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم نائجیریا بھیجنے کی پیش کش کی تھی۔ اوباما نے اس حوالے سے کہا: ’’ ہم نے پہلے ہی ایک ٹیم نائجیریا روانہ کر دی ہے جس میں عسکری، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر ایجنسیوں کے اہلکار شامل ہیں۔‘‘

اُدھر اقوام متحدہ نے نائجیریا کے شدت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ ان کی کارروائیوں کو انسانیت کے خلاف جرائم کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ترجمان روپرٹ کولِول کا کہنا ہے: ’’ہم شرپسندوں کو خبردار کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے تحت غلامی یا جنسی بنیادوں پر غلامی کی مکمل ممانعت ہے۔ انہیں انسانیت کے خلاف جرائم خیال کیا جا سکتا ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں