’بيلٹ اينڈ روڈ‘ منصوبے ميں توسيع: امريکا و بھارت نالاں
27 اپریل 2019
امريکا کے تحفظات اور مخالفت کے باوجود چينی صدر نے ديگر ملکوں کو دعوت دی ہے کہ وہ بنيادی ڈھانچے ميں ترقی کے وسيع تر چينی منصوبے کا حصہ بنيں۔ واشنگٹن حکومت اسے عالمی سطح پر چينی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش سمجھتی ہے۔
اشتہار
صدر شی جن پنگ نے مزيد ممالک پر زور ديا ہے کہ وہ بنيادی ڈھانچے ميں ترقی کے وسيع تر چينی منصوبہ جات کا حصہ بنيں۔ شی جن پنگ نے يہ بات ’بيلٹ اينڈ روڈ فورم‘ کے اجلاس ميں اپنے خطاب کے دوران ہفتہ ستائيس اپريل کو کہی۔ چينی صدر نے ايئے تحفظات کو مسترد کيا کہ چينی منصوبہ جات سے ترقی پذير ايشيائی و افريقی رياستيں زيادہ مستفيد نہيں ہوں گی اور واضح کيا کہ بيجنگ حکومت چاہتی ہے کہ تمام ممالک کو بنيادی ڈھانچے ميں ترقی کے منصوبے سے فائدہ حاصل ہو۔
بيجنگ ميں دو روزہ ’بيلٹ اينڈ روڈ فورم‘ اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اجلاس ميں روسی صدر ولاديمير پوٹن بھی شریک تھے۔ يہ امر اہم ہے کہ پوٹن نے بھی چينی ’بيلٹ اينڈ روڈ‘ پراجيکٹ کی حمايت ميں بيان ديا۔ امريکی حکومت چينی منصوبوں کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے اور اس کا ماننا ہے کہ يوں چين دراصل عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔
ہفتے کو اجلاس کے اختتام پر اپنے خطاب ميں چينی صدر نے مطلع کيا کہ پچھلے دو دنوں ميں چونسٹھ بلين ڈالر ماليت کے نئے منصوبوں کو حتمی شکل دی گئی۔ شی جن پنگ کے بقول انفراسٹرکچر يا بنيادی ڈھانچے ميں بہتری کے منصوبوں ميں تمام فريقین سے برابری کی سطح پر مشاورت کی جائے گی اور يہ منصوبے شفاف اور ماحول دوست ہوں گے۔
يہ امر اہم ہے کہ امريکا سميت جاپان اور بھارت بھی ايسے تحفظات کا شکار ہے کہ چين اپنے منصوبوں کی مدد سے اور چين کی قيادت ميں ايک سياسی و تجارتی نيٹ ورک کے قيام سے ان کی علاقائی سالميت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگرچہ روس بھی ايسے تحفظات کا شکار ہے تاہم صدر پوٹن نے اجلاس ميں کہا کہ ’بيلٹ اينڈ روڈ پراجيکٹ‘ ايک مشترکہ منڈی کے قيام کی روسی کوششوں سے مطابقت رکھتا ہے۔
بيجنگ حکومت کے مطابق بيلٹ اينڈ روڈ منصوبے پر دستخط کرنے والے ممالک کی تعداد پينسٹھ سے بڑھ کر اب ايک سو پندرہ ہو گئی ہے۔ رواں سال مارچ ميں چين کے ليے ايک بڑی کاميابی اس وقت ممکن ہوئی جب ترقی يافتہ ملکوں کے گروپ ’جی سيون‘ کے رکن يورپی ملک اٹلی نے بھی اس منصوبے کا حصہ بننے کی تصديق کر دی۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔