بُش۔پوتین ملاقات میں 'اختلافات' پر 'اتفاق'
7 اپریل 2008دونوں رہنماﺅں کے مابین اس اہم ملاقات میں دو مشرقی یورپی ریاستوں‘ چیک جمہوریہ اور پولینڈ‘ میں امریکی میزائل نظام کی تنصیب کے مجوزہ منصوبے سمیت کئی اہم معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔بُش اور پوتین کے درمیان اس ملاقات کو دونوں لیڈروں کی آخری رسمی ملاقات کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیوں کہ آئیندہ ماہ روسی صدر کی مدت اقتدار ختم ہوجائے گی اور امریکہ میں اسی سال نومبر کے مہینے میں نئے صدارتی انتخابات ہونے طے ہیں۔
ملاقات کے بعد دونوں صدور نے اختلافات کے باوجود تاہم کہا کہ اُن کی بات چیت ایک اچھے ماحول میں ہوئی۔پوتین نے کہا اُن کا ملک واشنگٹن کی طرف سے اعتماد سازی کے اقدامات کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے جبکہ بُش نے کہا کہ دونوں رہنماﺅں کے درمیان اہم مسائل پر مثبت جزبے کے ساتھ بات چیت ہوئی۔
امریکی صدر نے روس کے نو منتخب صدر دمیتری مید ویدیف کے ساتھ بھی ملاقات کی۔آئیندہ ماہ رسمی طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے والے مید ویدیف نے یہ امید ظاہر کی کہ مستقبل میں امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات بہتر ہوجائیں گے۔
روس اور امریکہ کے درمیان سویت یونین کی دو سابقہ ریاستوں‘ یوکرائن اور جارجیا‘ کی مغربی دفاعی اتحاد کی تنظیم نیٹو میں ممکنہ شمولیت پر بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔امریکہ ان دو ریاستوں کی اتحاد میں شمولیت کی خواہش کی حمایت کرتا ہے جبکہ روس اس کا شدید مخالف ہے۔اس کے علاوہ ایران کے جوہری پروگرام پر بھی دونوں ملکوں کی رائے جدا ہے۔