بِل گیٹس دنیا کے امیر ترین شخص، ٹرمپ کی دولت میں کمی
شمشیر حیدر
20 مارچ 2017
فوربز میگزین نے دنیا کی امیر ترین شخصیات کی نئی فہرست شائع کی ہے۔ مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس ایک مرتبہ پھر پہلے نمبر پر ہیں جب کہ امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ کی دولت ایک بلین ڈالرز کم ہو گئی ہے۔
تصویر: Paul J. Richards/Getty Images
اشتہار
معروف میگزین فوربز کی جانب سے شائع کی گئی دنیا کے امیر کبیر افراد کی نئی فہرست میں اس مرتبہ تیرہ فیصد مزید ارب پتی شخصیات شامل ہوئی ہیں۔ اس برس کی فہرست مجموعی طور پر 2043 ارب پتی شخصیات پر مشتمل ہے۔
فوربز کے مطابق مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس اس مرتبہ بھی دنیا کی امیر ترین شخصیت قرار پائے ہیں۔ بل گیٹس کی مجموعی دولت کا اندازہ چھیاسی بلین ڈالرز لگایا گیا ہے۔ بل گیٹس اس فہرست میں مسلسل چار برسوں سے سرفہرست ہیں اور گزشتہ 23 برسوں میں وہ 18 مرتبہ پہلی نمبر پر رہے ہیں۔
پہلی دس امیر ترین شخصیات میں سے اکثریت کا تعلق امریکا سے ہے اور وہ زیادہ تر ٹیکنالوجی کے شعبے ہی سے وابستہ ہیں۔ بل گیٹس کے بعد وارن بفٹ دوسری امیر ترین ارب پتی شخصیت ہیں جن کی دولت 75 بلین ڈالرز سے زائد ہے۔ صرف ایک برس میں وارن بفٹ کی دولت میں قریب پندرہ بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔
ایمازون کے بانی جیف بیسوس کی دولت میں ایک سال کے اندر 27.6 بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے اور یوں وہ اب امیر کبیر افراد کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔ فیس بُک کے بانی مارک زوکربرگ اس فہرست میں پانچوں نمبر پر جب کہ اوریکل کمپنی کے شریک بانی ساتویں نمبر پر ہیں۔
ان دو ہزار سے زائد دنیا کی امیر ترین شخصیتوں میں سے 565 کا تعلق امریکا سے ہے۔ جب کہ چین کے 319 شہری بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ جرمنی 114 ارب پتی شخصیات کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ سال یوں تو اچھا رہا کہ وہ اب صرف ایک مشہور کاروباری شخصیت ہی نہیں بلکہ دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے ملک، یعنی امریکا کے صدر بننے میں کامیاب رہے۔ لیکن اس کی قیمت بھی انہیں دولت میں کمی کی صورت میں چکانا پڑی ہے۔ فوربز کے مطابق ٹرمپ کی دولت میں ایک سال کے دوران قریب ایک بلین ڈالرز کم ہو کر ساڑھے تین بلین ڈالرز رہ گئی ہے۔ پچھلے سال وہ امیر ترین شخصیات کی فہرست میں 324 ویں نمبر پر تھے اور اس برس 544 ویں نمبر پر رہ گئے ہیں۔
فوربز کے مطابق ٹرمپ کی انتخابی مہم ان کے لیے خاصی مہنگی ثابت ہوئی جس پر قریب 66 ملین ڈالرز خرچ ہوئے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف عدالتوں میں بھی کئی مقدمات تھے جنہیں نمٹانے میں ٹرمپ کے پچیس ملین ڈالرز خرچ ہوئے۔
دنیا کے امیر کبیر افراد کی نئی فہرست
رواں برس دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں کئی پرانے اور نئے چہرے شامل ہیں۔ ان میں مائیکروسوفٹ کے بانی سے لے کر ایک انیس سالہ نارویجین لڑکی تک دنیا کی متعدد ارب پتی شخصیات شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images
بِل گیٹس
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ادارے مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس امیر ترین لوگوں کی فہرست میں پہلے مقام پر ہیں۔ گیٹس نے ملیریا بخار کے خاتمے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان کی ایک پہچان ایک بڑے مخیر شخص کی بھی ہے۔ ولیم ہنری گیٹس کی دولت کا حجم تقرییاً 76 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ ارب پتی بل گیٹس نے اپنی دولت میں سے اپنے ہر بچے کے لیے محض دس ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔
تصویر: Reuters
امانسیو اورٹیگا
اناسی برس کے اورٹیگا نے فیشنی ملبوسات بنانے والے ادارے ’زارا‘ کی بنیاد سن 1975 میں رکھی تھی۔ ان کی مجموعی دولت کا حجم 68 بلین ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔ اورٹیگا نے زندگی میں صرف تین مرتبہ انٹرویو دیا ہے۔ وہ گھڑسواری کے شوقین ہیں۔ وہ کام پر بھی گھڑسواری کا لباس زیب تن رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca
وارن بفٹ
دنیا کے تیسرے امیر کبیر شخص امریکی کاروباری شخصیت وارن بفِٹ ہیں۔ اُن کی دولت 63 بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ پچاسی برس کے ہیں۔ بفٹ کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ بچپن میں اخبارفروشی، کاروں کی پالش اور گولف کے پرانے گیند بیچنے والے بفٹ کو ہارورڈ بزنس اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا تھا۔
تصویر: AP
جیف بیزوس
پانچواں مقام 45 بلین ڈالر رکھنے والے جیف بیزوس کے پاس ہے۔ انہیں پہلی مرتبہ امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ بیزوس ایمیزون ادارے کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وہ گزشتہ برس پندرہویں مقام پر تھے۔ چو تھے امیرترین شخص میکسیکو کے ٹیلی کمیونیکیشن ٹائیکون کارلوس سلم ہیلُو ہیں، جو 50 بلین ڈالر سے زائد دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مارک زکر برگ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کے بانی مارک زکر برگ دنیا کے چھٹے امیر ترین شخص ہیں۔ اکتیس برس کے زکربرگ کی دولت چوالیس بلین ڈالر سے زائد ہے۔ وہ بھی دنیا کے امیرکبیر افراد کی ٹاپ ٹین میں پہلی مرتبہ شامل ہوئے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں وہ بل گیٹس کے بعد دوسرے امیر ترین شخص ہیں۔ گزشتہ برس وہ سولہویں پوزیشن پر تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
لیری ایلیسن
ساتویں امیر کبیر شخص ’اوریکل‘ ادارے کے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو لیری ایلیسن ہیں۔ وہ پینتالیس بلین ڈالر کے مالک ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایلیسن کو الی نوئے یونیورسٹی اور شکاگو یونیورسٹی میں بہتر کارکردگی نہ دکھانے پر خارج کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے سن 1977 میں ڈیٹابیس سوفٹ ویئر مہیا کرنے والے ادارے ’اوریکل‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ ٹیکنالوجیکل ورلڈ کے تیسرے امیرترین شخص ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Risberg
لیری پیج اور سیرگی برِن
گوگل ادارے کے مشترکہ بانی لیری پیج 35 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ دنیا کے بارہویں امیر کبیر شخص ہیں اور اُن کے ساتھ سیرگی برِن 34 بلین ڈالر سے زائد دولت کے ساتھ امیر کبیر لوگوں میں تیرہویں مقام پر ہیں۔ ان کا گوگل سرچ انجن بنیادی طور پر اسٹینفورڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجیکٹ تھا اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب انٹرنیٹ کی دنیا اپنے قدم جما رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Margot
لیلیان بیٹن کورٹ
میک اپ مصنوعات بنانے والے معروف ادارے ’لوریال‘ کی بانی یوجین شوئلر کی بیٹی لیلیان بیٹن کورٹ کی دولت چھتیس بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ ارب پتی خواتین میں پہلا مقام رکھتی ہیں۔ وہ سوئٹزرلینڈ کے خوراک ساز ادارے ’نیسلے‘ کی بھی حصے دار ہیں۔ اُن کو سن 2010 میں ایک ٹیکس اسکینڈل کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
الیگزانڈرا اینڈرسن
رواں برس ارب پتی افراد کی فہرست میں سب سے کم عمر الیگزانڈرا اینڈرسن کو پہلی مرتبہ شامل کیا گیا ہے۔ ناروے کی انیس سالہ نوجوان خاتون کو اربوں کی دولت اُن کے والد ژوہان اینڈرسن کی جانب سے ورثے میں ملی ہے۔ اُن کی بیس سالہ بہن کاترینا بھی اُن کے خاندانی کاروبار میں شریک ہیں۔ الیگزانڈرا کا خاندان گھوڑوں کا سوداگر ہے۔ وہ خود بھی ایک ماہر گھڑ سوار ہیں۔ وہ ایک بلین ڈالر سے زائد دولت کی تنہا مالک ہیں۔
تصویر: Screenshot Instagram/alexandraandresen
جان آر سمپلٹ
سب سے عمر رسیدہ ارب پتی جان رچرڈ سمپلٹ تھے۔ وہ 99 برس کی عمر میں سن 2008 میں انتقال کر گئے تھے۔ رحلت کے وقت وہ تین بلین ڈالر سے زائد کی دولت کے مالک تھے۔ انہوں نے آلُو کی کاشت اور پھر فروخت سے دولت کمانے کا آغاز کیا۔ آلو میں سے پانی کی مقدار کو ختم کرنے کا دنیا میں سب سے بڑا پلانٹ بھی سمپلٹ نے لگایا تھا۔ یہی خشک آلو دوسری عالمی جنگ میں امریکی فوجیوں کو بطور خوراک فراہم کیے جاتے تھے۔