1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بِٹ کوائن کی مقبولیت می‍ں غیرمعمولی اضافہ

3 دسمبر 2020

حالیہ ایام میں ورچوئل کرنسی کی قدر میں اضافے کے ساتھ ساتھ بازار حصص میں اس کی تجارت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ دوسری جانب مختلف ممالک کے سینٹرل بینکوں نے کساد بازاری کے دور میں نوٹ چھاپنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

Bitcoins
تصویر: picture alliance/NurPhoto/J. Arriens

دوسری عالمی جنگ کے بعد، کرونا وائرس کی وبا نے اقوام عالم کی اقتصادی حالت کو کمزور کر دیا ہے اور شدید کساد بازاری کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں ورچوئل کرنسی کی قدر بڑھی اور اس کی تجارت میں جو اضافہ ہوا ہے، اس کی شرح ایک سو ستر فیصد بتائی گئی ہے۔ اسے اقتصادی ماہرین نے حیران کن اور غیر معمولی قرار دیا ہے۔ سب سے مشہور کریپٹو کرنسی بِٹ کوائن کی قدر بلندی کو چھونے لگی ہے۔ ایک بٹ کوائن کی قدر انیس ہزار آٹھ سو ستاون ڈالر تک دیکھی گئی ہے۔ بٹ کوائن کو بارہ برس قبل متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کی موجودہ مقبولیت کے باوجود یہ کریپٹو کرنسی ابھی بھی مرکزی دھارے میں آنے کی کوشش میں ہے کے اس کی عالمی مقبولیت کے ساتھ ساتھ اس کی وقعت کو بھی تسلیم کیا جائے۔دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ، چین سب سے آگے

بٹ کوائن کی مقبولیت

سن دو ہزار سترہ میں اس کریپٹو کرنسی کی قدر انیس ہزار پانچ سو گیارہ ڈالر تک پہنچی تھی اور صرف ایک سال میں یہ دوگنا ہو گئی تھی۔ بٹ کوائن کی قدر میں اتنے تیز رفتار اضافے نے تجارتی حلقوں اور مرکزی تاجر برادری کی فوری توجہ حاصل کی اور پھر ان کی مداخلت کے بعد بٹ کوائن کی قدر میں قریب ستر فیصد کی کمی ہو گئی۔ اس کمی نے ان سرمایہ کاروں کی کسی حد تک کمر توڑ دی جنہوں نے بٹ کوائن میں بھاری سرمایہ کر رکھی تھی۔ اس حوصلہ شکنی نے مزید سرمایہ کاری کی رفتار انتہائی سست کر دی۔

فیس بک نے لبرا کے نام سے کریپٹو کرنسی متعارف کرانے کی منصوبہی بندی کی ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

بٹ کوائن کا احیاء

اس کریپٹو کرنسی کی مختصر تاریخ اتار چڑھاؤ سے عبارت ہے۔ سن دو ہزار گیارہ میں اسٹاک مارکیٹوں میں ڈیجیٹل اثاثوں میں حصص کی قیمتیں گیارہ ہزار فیصد ہو گئی تھی اور فی بٹ کوائن پینتیس ڈالر کے برابر ہو گیا۔ پھر اس اضافے میں بھی گراوٹ پیدا ہوئی اور اگلے چند مہینوں میں نوے فیصد کمی کی کمی واقع ہو گئی۔ دو برس بعد یعنی سن دو ہزار پندرہ میں بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ ہوا اور ایک بٹ کوائن ڈھائی سو ڈالر سے بڑھ گیا۔ اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہا اور اس میں اسی فیصد کی کمی ہو گئی۔ اس کی قدر نے پھر بڑھنا شروع ہوئی اور ایک ہزار ڈالر فی بٹ کوائن ہو گئی لیکن سن دو ہزار سترہ کے بعد قدر میں زوال کے صورت پھر پیدا ہو گئی۔پاکستان: معاشی بے یقینی اور کریپٹو کرنسی کے استعمال میں اضافہ

سن دو ہزار بیس میں بٹ کوائن کی واپسی

اس کرپٹو کرنسی کے شائقین کا موقف ہے کہ رواں برس بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ سابقہ اضافوں جیسا ہے اور اس میں گراوٹ کا پیدا ہونا بظاہر یقینی ہے۔ ان کے خیال میں اضافے کی ایک وجہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور انویسٹمینٹ ہے۔ دوسری جانب ایسا بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کئی ملکوں کے مرکزی بینک اپنی کریپٹو کرنسی مارکیٹ میں لانے کی سوچ رکھتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک طرح سے بٹ کوائن کا تسلسل ہو گا۔ دوسری جانب کئی پرائیویٹ بینک اور بڑے مالی ادارے مثلا‌ فیڈیلکیٹی انویسٹمینٹ اور جے پی مورگن بینک اور بڑی موبائل فوں کمپنی اسکوائر نے بٹ کوائن میں خاصا سرمایہ جمع کر کے اس کی حیثیت کو مسلم کر دیا ہے۔

ع ح، ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)   

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں