بچوں سے جنسی زیادتی کا معاملہ، پوپ فرانسس آئرلینڈ میں
25 اگست 2018
کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں اور ان پر پردہ ڈالنے میں کیتھولک چرچ کے کردار پر تازہ تنقید کے تناظر میں ڈبلن پہنچ گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Rellandini
اشتہار
ڈبلن ایئر پورٹ پر پوپ فرانسس کا استقبال آرچ بشپ ڈیارموئڈ مارٹن اور وزیر خارجہ سائمن کنوینے نے کیا۔ پوپ فرانسس آئر لینڈ میں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والوں سے ملاقات کریں گے۔ تاہم اس بارے میں فی الحال معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ یہ ملاقات کہاں ہو گی۔
پوپ فرانسس کو آئر لینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز سے ایک نجی میٹنگ کے لیے اُن کی سرکاری رہائش گاہ پر لے جایا گیا۔ پوپ فرانسس آئر لینڈ کے وزیر اعظم لیو واراڈکر اور ڈبلن کاسل میں آئرش چرچ کے دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے جہاں آج ہفتے کے روز توقع ہے کہ وہ اپنا پہلا خطاب کریں گے۔
آئرش وزیر اعظم واراڈکر نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئر لینڈ کے عوام چاہتے ہیں کہ پوپ پوری طرح سے یہ پیغام پہنچائیں کہ کیتھولک چرچ کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سے نمٹنے میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/B. Lawles
کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس پادریوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ کی جانے والی جنسی زیادتی اور چرچ کے خاموش تماشائی بنے رہنے پر سخت تنقید کی زد میں ہیں اور اُن سے اس کے خلاف اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پوپ نے حال ہی میں دنیا بھر میں کیتھولک چرچ کے نام اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ پادریوں کے جنسی رویوں نے کلیسا کی ساکھ بری طرح متاثر کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ایسے تمام پادریوں اور اُن کے گناہوں پر پردہ ڈالنے والوں کا احتساب ضروری ہے۔ پوپ نے تین صفحات پر مشتمل اپنے خط میں متاثرین کے دکھوں پر گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے ان سے معذرت بھی کی تھی۔ پاپائے روم نے کہا کہ احساسِ ندامت اور پچھتاوے کے باعث یہ محسوس ہوتا ہے کہ کلیسائی برادری کے بعض افراد کو ان اقدامات کا حصہ نہیں ہونا چاہیے تھا، جن کا مقصد کم سن بچوں کی نگہداشت ہوتی ہے۔
صائمہ حیدر/ امتیاز احمد/ ڈی پی اے
اگلے بیس برسوں میں مسلمان مائیں سب سے زیادہ بچے جنم دیں گی
دنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ بچے مسیحی مائیں جنم دیتی ہیں۔ لیکن امریکی ریسرچ سینٹر ’پیو‘ کے ایک تازہ ترین آبادیاتی جائزے کے مطابق آئندہ دو عشروں میں مسلمان خواتین سب سے زیادہ بچے پیدا کریں گی۔
تصویر: Reuters/Muhammad Hamed
مسیحی مائیں دوسرے نمبر پر
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق مسیحی باشندوں کی آبادی میں کمی کی ایک وجہ یورپ کے بعض ممالک میں شرحِ اموات کا شرحِ پیدائش سے زیادہ ہونا ہے۔ اس کی ایک مثال جرمنی ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اگر عالمی آبادی میں تبدیلی کا یہ رجحان اسی طرح جاری رہا تو رواں صدی کے آخر تک دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد مسیحی عقیدے کے حامل انسانوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Johnson
مسلم اور مسیحی آبادیوں میں شرحِ پیدائش میں فرق
پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ان دونوں مذاہب کی آبادیوں میں شرح پیدائش کے لحاظ سے سن 2055 اور سن 2060 کے دوران 60 لاکھ تک کا فرق دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ سن 2060 تک مسلمان دنیا کی مجموعی آبادی کا 31 فیصد جبکہ مسیحی 32 فیصد ہوں گے۔
تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images
سب سے بڑی مذہبی برادری
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ جائزہ اس کے سن 2015 میں شائع کیے گئے ایک تحقیقی جائزے ہی کی طرز پر ہے۔ سن 2015 میں اس مرکز نے کہا تھا کہ آنے والے عشروں میں مسلم آبادی دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والی بڑی مذہبی برادری بن جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nagori
سب سے زیادہ بچے
سن 2010 سے سن 2015 کے درمیان دنیا بھر میں جتنے بچے پیدا ہوئے، اُن میں سے 31 فیصد بچوں نے مسلمان گھرانوں میں جنم لیا تھا۔ دو سال قبل پیو سینٹر کے ایک جائزے میں بتایا گیا تھا کہ سن 2050 تک مسلمانوں اور مسیحیوں تعداد تقریباﹰ برابر ہو جائے گی۔
تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images
دیگر مذاہب آبادی کی دوڑ میں پیچھے
ہندوؤں اور یہودیوں سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار انسانوں کی کُل تعداد میں سن 2060 تک اضافہ تو ہو گا تاہم یہ عالمی آبادی میں تیزی سے پھیلنے والے مذاہب کے افراد کی تعداد میں اضافے کے تناسب سے کم ہو گا۔