بچوں سے زیادتی کے خلاف جرمنی میں گول میز کانفرنس
23 اپریل 2010جرمنی ميں کيتھولک چرچ کے اداروں ميں نو عمروں، بچوں اور نوجوانوں پر جنسی زيادتيوں کے بارے ميں پہلے انکشافات کوئی تین ماہ قبل ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے يہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اب حکومت نے ايک گول ميز کانفرنس بلائی ہے، جس کا پہلا اجلاس جمعہ سے جرمن دارالحکومت برلن ميں ہورہا ہے۔ اس کانفرنس ميں بچوں کو ان زيادتيوں کے خلاف بہتر تحفظ دينے اور متاثرين کو مالی معاوضہ ادا کرنے پر بھی غور کيا جائے گا۔
برلن کانفرنس میں سياستدان، کليسائی نمائندے، ماہرين قانون، ڈاکٹراوراساتذہ سے لے کر متاثرين کے مشيروں تک، ساٹھ سے بھی زائد شرکاء جرمنی کی تاريخ کے سب سے بڑے معاشرتی سکينڈل سے نمٹنے کے طريقوں پر غور کررہے ہيں۔ اس گول میز کانفرنس کا انعقاد کيتھولک چرچ کے اداروں میں کم سن لڑکے لڑکيوں پر ہونے والی جنسی زيادتيوں کی روک تھام اور ان سے متعلق دوسرے موضوعات پرغور کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ اس سلسلے ميں چرچ کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہے، جس نے ايک طويل عرصے تک اس سکينڈل کی وضاحت ميں ہچکچاہٹ کا ثبوت ديا ہے۔ کيتھولک رہنما ہيرمن ہيرنگ نے کہا:’’کم سن لڑے لڑکيوں کے ساتھ جنسی زيادتياں ہی ايک بڑا سکينڈل ہے، ليکن اس سے بھی بڑا سکينڈل يہ ہے کہ ان زيادتيوں پر برسوں تک خاموشی اختيار کی گئی اور متاثرين کو نظر انداز کيا جاتا رہا۔‘‘
اس دوران رياستی قانونی اداروں کے ساتھ کيتھولک بشپس کا رويہ مفاہمانہ ہو گيا ہے اور اُنہوں نے عنقريب زيادتيوں پر کارروائی کے سلسلے ميں نئے کليسائی ضوابط تيار کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ وہ اس پر بھی تيار ہيں کہ چرچ کی چارديواری ميں ہونے والی تمام زیادتیوں کی رپورٹ درج کرائی جائے۔
گول ميز کانفرنس کا موضوع سرکاری طور پريہ رکھا گيا ہے:’’نجی اورعوامی اداروں اور خاندانوں کے دائرے ميں طاقت اوراختيارات کے زيراثر جنسی زيادتياں‘‘۔ اس کانفرنس ميں تین خواتين وفاقی وزراء بھی شرکت کررہی ہيں۔ خاندانی بہبود کی وزير کرسٹينا شروڈر نے کہا:’’ميں يہ چاہتی ہوں کہ گول ميز کانفرنس کے اختتام پر متعلقہ اداروں کے يہ واضح اقرار نامے سامنے رکھے ہوں، جن ميں يہ کہا گيا ہو کہ وہ جنسی زيادتيوں کی روک تھام کس طرح کرنا چاہتے ہيں۔ اور وہ آئندہ خود اپنی صفوں ميں ان زيادتيوں کی اطلاعات ملنے پر کيا کريں گے۔‘‘
جرمنی کی گرين پارٹی کی سياستدان ريناتے کيون آست نے کہا:’’توقع ہے کہ کيتھولک چرچ اب متاثرين کو معاوضے ادا کرنے کے لئے ايک فنڈ کے قيام کا کھل کر اعلان کرے۔ اس مالی معاوضے سے متاثرين اپنا علاج بھی کراسکيں گے۔‘‘
وفاقی وزير قانون سبينے لوئشت ہوئزر شنارن برگر نے کہا کہ گول ميز کانفرنس ميں اس پر بھی غور کيا جائے گا کہ جنسی زيادتيوں کے سکينڈل کے کيا قانونی نتائج ہونا چاہییں۔
وزير تعليم آنيتے شاوان نے کہا کہ کانفرنس کی اولين ترجيح متاثرين کے ساتھ انصاف اور مستقبل کی پيش بندی ہوگی۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: گوہر نذیر گیلانی