بچوں میں اموات کی عالمی شرح میں کمی، اقوام متحدہ کی رپورٹ
15 ستمبر 2011یہ بات اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 1990 میں پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے دنیا بھر میں 12 ملین سے زیادہ بچے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ لیکن دو عشرے بعد سن 2010 میں یہ تعداد بہت کم ہو کر 7.6 ملین بچے سالانہ ہو چکی تھی۔
یہ رپورٹ یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کی چھوٹے بچوں میں شرح اموات سے متعلق سالانہ رپورٹ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بہت چھوٹے بچوں کی ہلاکت کے واقعات میں روزانہ بنیادوں پر کمی بھی بڑی اچھی تبدیلی ہے۔ دس سال پہلے اپنی پانچویں سالگرہ سے قبل جتنے بچے ہر روز انتقال کر جاتے تھے، آج ان کی روزانہ تعداد میں 12 ہزار کی کمی ہو چکی ہے۔
افریقہ میں Sub-Sahara کے خطے میں بچوں میں شرح اموات دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ لیکن اب وہاں بھی بہت بہتری دیکھی گئی ہے۔ وہاں پچھلے ایک عشرے میں صورت حال میں بہتری کی سالانہ شرح دگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے امریکی شہر شکاگو میں جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ کے زیریں صحارا والے خطے میں حالات میں بہتری بڑی حوصلہ افزا ہے۔ ان کے مطابق اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا کے غریب ترین خطوں کے ملک بھی ترقی کر سکتے ہیں۔
Anthony Lake نے کہا کہ چھوٹے بچوں کی ہلاکت کے واقعات میں کمی تو ہوئی ہے لیکن ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا کہ آج بھی دنیا میں ہر روز 21 ہزار سے زیادہ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اکثر واقعات میں ان کی موت کی وجہ ایسی بیماریاں ہوتی ہیں جن سے بچنا اور جن کا علاج ممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ محرومی کے شکار معاشروں میں زیادہ توجہ سرمایہ کاری پر دی جانی چاہیے۔ ‘‘اس طرح کم لاگت سے اور بلاتاخیر مزید بہت سے چھوٹے بچوں کی جانیں بچائی جا سکیں گی۔’’
اس پیش رفت کے باوجود بچوں میں شرح اموات سے متعلق سن 2000 میں طے کردہ نئے ہزاریہ ہدف کو حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ اس ہدف کے تحت سن 2015 تک دنیا بھر میں پانچ سال سے کمر عمر کے بچوں کی شرح اموات میں دو تہائی کی کمی لائی جانا تھی۔
یونیسیف کے مطابق سن 2010 میں دنیا میں جتنے بھی چھوٹے بچے انتقال کر گئے، ان کی نصف تعداد کا تعلق صرف پانچ ملکوں سے تھا۔ ان ملکوں میں نائجیریا، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، چین، پاکستان اور بھارت شامل تھے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت : امتیاز احمد