بچوں میں غصہ کم کرنے کے لئے تربیتی پروگرام
8 نومبر 2009دھکم پیل، چیخ و پکار اور مار پیٹ کے واقعات کسی بھی اسکول میں ایک عام سی بات ہیں۔ بچوں کی ان حرکات کو دیکھتے ہوئے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’بچے اب بڑے ہو رہے ہیں‘۔ نو عمر لڑکے اپنے آپ کو طاقتور دکھانے کے لئے لڑائی جھگڑا کرتے ہی رہتے ہیں لیکن اگر دوسرے کو زخمی کرنے کی کوشش کی جائے، گھسیٹا جائے یا مارتے وقت فلم بنائی جائے تو یہ کہا جا سکتا ہےکہ دال میں کچھ کالا ہے۔ اسی طرح اسکولوں میں اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کے بعد ہی کہیں طالب علم کے اندر پائے جانے والے غصے اور اشتعال کا پتا چلتا ہے۔ جرمنی میں اسکول ٹیچرز اکثر کلاسوں میں غصہ اور اشتعال کم کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے پیشہ ورافراد کی مدد بھی لی جا سکتی ہے۔
اوُلرش کریمر Ullrich Kremer اوران کی ٹیم نے اسکول کے بچوں میں غصے اوراشتعال کو کم کرنے کے لئے ایک تربیتی پروگرام شروع کیا ہے، جسے’کوُل ٹریننگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹیم مختلف طریقوں سے بچوں میں پائے جانے والے اشتعال کوکم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس میں ایک طریقہ ہے فوم سے تیار کئے ہوئے ڈنڈوں کے ساتھ ایک دوسرے سے لڑائی کرنا۔
اوُلرش کریمر کول ٹریننگ پروگرام کے انچارج ہیں۔ ان کے بقول بچے cool ہونے کا مطلب کچھ اور ہی سمجھتے ہیں۔ انہیں کول کا اصل مطلب سمجھانے کےلئے ہی اسے کول ٹریننگ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے بقول’عام طور پر نوجوانوں کے ذہن میں کول کا مطلب ہوتا ہے،کسی گینگ کا حصہ ہونا، کلاس میں زور زبردستی کرنا اور اپنے آپ کو بے رحم ثابت کرنا وغیرہ۔ لیکن جو ہم سمجھانا چاہ رہے ہیں وہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہم بچوں کو سمجھا رہے ہیں کہ ’کول‘ وہ ہوتا ہے، جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنے جذبات پر قابو رکھے‘
غصے اور اشتعال کوکم کرنے کے لئے مار پیٹ؟ کیا اس کا کوئی فائدہ بھی ہے؟ جی ہاں، ٹریننگ شروع کرنے سے پہلے ضوابط طےکر لئے جاتے ہیں۔ کسی کو زخمی نہیں کرنا۔ اگرکسی کو فوم کے ان ڈنڈوں سے تکلیف پہنچتی ہے تو فوراً رک جانا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا جاتا ہے جسم کے کن حصوں پر ضرب نہیں لگانا۔
کوُل ٹریننگ کا سب سے اہم حصہ اس کے ضوابط ہی ہیں۔ اس کا مقصد صرف غصے اوراشتعال کوکم کرنا ہی نہیں ہے بلکہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ہے کہ کوئی تشدد کا نشانہ نہ بن جائے۔
اولُرش کریمرکی ٹیم میں انیس افراد ہیں۔ کریمر اداکاراور سماجی کارکن بھی ہیں۔ جب بھی وہ کسی اسکول میں جاتے ہیں تو نوجوان بڑی سنجیدگی سے ان کی بات سنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ اوُلرش کو یہ معلوم ہے کہ نوجوانوں سے کس طرح سے پیش آنا ہے۔ وہ کہتے ہیںغصے میں نوجوان اکثرگالی گلوچ کرتے ہیں۔ اس کا مقصد اپنے مخالف کی تذلیل کرنا ہوتا ہے۔ غصے اور منفی جذبات کا تعلق اسکول میں مسائل، کام کے بوجھ اور طریقہ تعلیم سے بھی ہے، جسے جدید بنانے کی ضرورت ہے۔
کوُل ٹریننگ میں زیادہ تر اِسی صورتحال کوموضوع بنایا جاتا ہے۔ ٹرینر پہلے بچوں کو غصہ دلانے کی کوشش کرتا ہے اور بعد میں یہ سمجھاتا ہے کہ کس طرح اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہ ٹریننگ شہرکیرپن کے ایک اسکول میں دی گئی ہے۔ اس اسکول کے چھٹی کلاس کے ایک طالب علم ڈینس کہتے ہیں کہ انہیں اس ٹریننگ سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ مزید یہ کہ دوسروں طالبعلموں کی طرح ان میں بھی تشدد کے رجحان میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ اب ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بھی اچھے ہیں اور لڑائی جھگڑے کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔
اس ٹریننگ کے لئے زیادہ تر اُنہی اسکولوں کو پیشکش کی جاتی ہے، جہاں تشدد کے واقعات رپورٹ کئے جاتے ہیں اور جہاں بہت سے طلبہ تشدد اوراشتعال انگیزی کا نشانہ بن چکے ہوتے ہیں۔کریمرکہتےہیں غصےکوکم کرنے کے علاوہ ٹیم کاحصہ ہونا بھی ایک اہم پہلو ہے۔ عام طور پر ہرکلاس کو بیس گھنٹےکول ٹریننگ دی جاتی ہے۔ کریمر کے بقول ابتدائی طورپر یہ ٹریننگ کافی نہیں ہوتی لیکن اگر اسکول میں اس کے ضوابط پرعمل کیا جائے تو اس کے بہت اچھے نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی