1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کا عالمی دن، حقوق اطفال پر زور

عنبرین فاطمہ، کراچی
20 نومبر 2019

رواں برس بیس نومبر کو بچوں کے عالمی دن کا موضوع حقوق اطفال کے تحفظ کی آگاہی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ دن اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ ملک کے صرف 20 فیصد بچے مناسب بنیادی ضرورت زندگی تک رسائی رکھتے ہیں۔

Pakistan Kinder in Karatschi
تصویر: DW/Unbreen Fatima

بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنوینشن کے مطابق دنیا کا ہر بچہ اپنی بقا، تحفظ، ترقی اور شمولیت کا حق رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بچوں کے حقوق کے لیے بنائے گئے کنوینشن کے مطابق پاکستان میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس کنوینشن کی جانب سے گزشتہ برس جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ملک میں بچوں کو بنیادی انسانی حقوق بھی حاصل نہیں جن میں زندہ رہنے، صحت، تعلیم اور تحفظ کے حقوق شامل ہیں۔

پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے سرکاری سطح پر جو کوششیں کی جارہی ہیں، وہ ناکافی ہیںتصویر: DW/Unbreen Fatima

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں 80 ملین بچے آبادی کا حصہ ہیں جو بنیادی ضروریات زندگی کے حصول کا حق رکھتے ہیں۔ تاہم ان میں سے صرف 20 فیصد شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے ہیں جنہیں تمام سہولیات میسر ہیں۔ اس وقت پاکستان میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے کیا صورتحال ہے اس کے بارے میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم ، 'ہیومینیم' کے مطابق اگر صرف صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو ملک میں پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی ہر چھ میں سے ایک بچہ انتقال کر جاتا ہے۔

ہیومینیم سے تعلق رکھنے والی ایک کارکن یامرخ ازترک بتاتی ہیں،" ملک میں کم عمر بچوں کی اموات کی بڑی وجہ ڈائریا اور پانی، صحت و صفائی کی ناقص صورتحال کے علاوہ غذا کی کمی کے باعث ہورہی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 30 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے وزن میں کمی کا شکار ہیں جبکہ 50 فیصد سے زائد بچوں کا وزن مناسب طور پر نہیں بڑھ رہا۔ دوسری جانب تقریباً 9 فیصد بچے نہایت لاغر اور کمزور ہیں۔"

دوسری جانب اگر بچوں کے تعلیمی حقوق کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بھی صورتحال ابتر نظر آتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے حالیہ جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان ،اسکول نہ جانے والے بچوں کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سے سولہ برس کی عمر کے اندازہ 22 ملین بچے اسکول نہیں جاتے جبکہ پانچ ملین بچے پرائمری تعلیم سے آگے نہیں داخلہ لیتے۔ بچوں کی ناخواندگی کے حوالے سے صوبہ سندھ سب سے آگے ہے جہاں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے 52 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

بچوں کی ناخواندگی کے حوالے سے پاکستانی صوبہ سندھ سب سے آگے ہے تصویر: DW/Unbreen Fatima

پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے سرکاری سطح پر جو کوششیں کی جارہی ہیں اس بارے میں پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ، عائدہ گرما کہتی ہیں کہ گو کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس نے اب سے تیس برس قبل حقوق اطفال کے چارٹر پر ایک برس کے اندر ہی دستخط کر دیے تھے اور اس چارٹر پر عمل درآمد کی کوششیں شروع کر دی تھیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں اور مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں