رواں برس بیس نومبر کو بچوں کے عالمی دن کا موضوع حقوق اطفال کے تحفظ کی آگاہی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ دن اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ ملک کے صرف 20 فیصد بچے مناسب بنیادی ضرورت زندگی تک رسائی رکھتے ہیں۔
اشتہار
بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنوینشن کے مطابق دنیا کا ہر بچہ اپنی بقا، تحفظ، ترقی اور شمولیت کا حق رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بچوں کے حقوق کے لیے بنائے گئے کنوینشن کے مطابق پاکستان میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس کنوینشن کی جانب سے گزشتہ برس جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ملک میں بچوں کو بنیادی انسانی حقوق بھی حاصل نہیں جن میں زندہ رہنے، صحت، تعلیم اور تحفظ کے حقوق شامل ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں 80 ملین بچے آبادی کا حصہ ہیں جو بنیادی ضروریات زندگی کے حصول کا حق رکھتے ہیں۔ تاہم ان میں سے صرف 20 فیصد شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے ہیں جنہیں تمام سہولیات میسر ہیں۔ اس وقت پاکستان میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے کیا صورتحال ہے اس کے بارے میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم ، 'ہیومینیم' کے مطابق اگر صرف صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو ملک میں پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی ہر چھ میں سے ایک بچہ انتقال کر جاتا ہے۔
ہیومینیم سے تعلق رکھنے والی ایک کارکن یامرخ ازترک بتاتی ہیں،" ملک میں کم عمر بچوں کی اموات کی بڑی وجہ ڈائریا اور پانی، صحت و صفائی کی ناقص صورتحال کے علاوہ غذا کی کمی کے باعث ہورہی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 30 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے وزن میں کمی کا شکار ہیں جبکہ 50 فیصد سے زائد بچوں کا وزن مناسب طور پر نہیں بڑھ رہا۔ دوسری جانب تقریباً 9 فیصد بچے نہایت لاغر اور کمزور ہیں۔"
دوسری جانب اگر بچوں کے تعلیمی حقوق کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بھی صورتحال ابتر نظر آتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے حالیہ جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان ،اسکول نہ جانے والے بچوں کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سے سولہ برس کی عمر کے اندازہ 22 ملین بچے اسکول نہیں جاتے جبکہ پانچ ملین بچے پرائمری تعلیم سے آگے نہیں داخلہ لیتے۔ بچوں کی ناخواندگی کے حوالے سے صوبہ سندھ سب سے آگے ہے جہاں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے 52 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے سرکاری سطح پر جو کوششیں کی جارہی ہیں اس بارے میں پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ، عائدہ گرما کہتی ہیں کہ گو کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس نے اب سے تیس برس قبل حقوق اطفال کے چارٹر پر ایک برس کے اندر ہی دستخط کر دیے تھے اور اس چارٹر پر عمل درآمد کی کوششیں شروع کر دی تھیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں اور مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
’میں اپنے حقوق سے آگاہ ہوں‘
امریکہ کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے عالمی کنونشن کی توثیق کر رکھی ہے۔ لیکن کیا مختلف ممالک کے بچے اپنے حقوق سے آگا ہیں؟ ڈی ڈبلیو نے تین براعظموں کے بچوں سے یہی سوال کیا۔
تصویر: picture-alliance/F. Gentsch
احترام کا حق
’’بچوں کو سیکھنا چاہیے، کھیلنا چاہیے اور وہ بننا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں۔ اور ان خواہشات کا احترام سب سے اہم حق ہے۔‘‘ تالیتا فیرنانڈا، عمر نو سال، برازیل
تصویر: Plan International Brazil
تمام بچوں کے لیے مساوی حقوق
’’بچوں کے کچھ حقوق خاص ہیں، جسیا کہ تعلیم کا حق، یہ حق نہیں چھینا جا سکتا اور تفریح کا حق بھی۔ بچوں کا یہ بھی حق ہے کہ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور انہیں مارا پیٹا نہ جائے۔ میرے خیال سے کئی ملکوں میں ان حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ تمام دنیا کے بچوں کو مساوی حقوق ملنے چاہییں۔‘‘ پیکا، عمر گیارہ سال، جرمنی
تصویر: DW/I Wrede
شناخت کا حق
’’ہر بچے کو ایک نام رکھنے کا حق ہے جبکہ والدین یا رضاعی والدین کے ذریعے دیکھ بھال کا بھی۔ مجھے سب سے اچھا حق یہ لگتا ہے کہ میں اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہوں۔ میں اپنا یہ حق اکثر استعمال بھی کرتا ہوں۔‘‘
حالب، عمر تیرہ سال، یوکرائن
تصویر: DW/L. Rzheutska
ایک بچہ، متعدد حقوق
’’مجھے عبادت گاہ جانے کا حق ہے۔ مجھے میرے دوستوں سے کھیلنے کا حق حاصل ہے۔ مجھے اسکول میں اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔ مجھے زندگی گزارنے کا حق ہے، ایک گھر میں رہنے کا حق ہے اور کھانے کا بھی۔ مجھے تعلیم حاصل کرنے اور اپنے اہلخانہ سے ملنے کا حق حاصل ہے۔‘‘
نیل اموحا، عمر دس سال، گھانا
تصویر: DW/I. Kaledzi
بچہ رہنے کا حق
’’میں نے سیکھا ہے کہ ہمیں اچھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور ہمیں بڑوں کی طرح کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں یہ بھی حق ہے کہ ہم کسی نسل، رنگ یا پھر صنفی امتیاز کے بغیر دوستوں سے کھیل سکتے ہیں۔ ایک بچے کو ایک بچہ رہنے کا حق حاصل ہے۔‘‘
برینڈا ماریا، عمر بارہ سال، برازیل
تصویر: Privat
تعلیم کا حق
’’بچوں کو تعلیم، خوراک، صاف پانی، دوسروں کی محبت اور تحفظ کا حق حاصل ہے۔ میرے لیے تعلیم کا حق اہم ہے کیوں میں پڑھنا اور کام کرنا چاہتی ہوں۔‘‘
سکینہ، عمر آٹھ برس، جرمنی
تصویر: Kishwar Mustafa
کھیلنے کا حق
’’مجھے اپنے حقوق کا علم ہے۔ میرے لیے اہم حق اپنی رائے دینے، آرام کرنے اور کھیلنا ہے۔ نہ تو کوئی بڑا اور نہ ہی کوئی بچہ مسلسل کام کر سکتا ہے۔ لوگوں کو ایک بچے کی رائے کا احترام کرنا چاہیے، چاہے وہ ان سے مختلف کیوں نہ ہو۔‘‘
بوہدان، عمر 14 برس، یوکرائن
تصویر: DW/L. Rzheutska
’’بچے کمزور ہوتے ہیں‘‘
میرے خیال سے بچوں کا استحصال نہیں ہونا چاہیے، انہیں ملازمت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ بہت سے ممالک میں ایسا کیا جاتا ہے۔ مجھے بہت برا لگتا ہے کہ بچے خود کو بچا نہیں سکتے کیوں کہ بڑے ان سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔‘‘
فریڈریکا، عمر بارہ سال، جرمنی
تصویر: DW/H. Jeppesen
بچے سیاست میں
’’بچیوں کو بھی تعلیم کا حق حاصل ہے۔ میرے لیے موسمیاتی تبدیلیاں ایک اہم موضوع ہیں۔ اور مجھ اچھا لگتا ہے کہ گریٹا تھنبرگ جسی چھوٹی لڑکی بھی سیاسی طور پر اس کے خلاف برسر پیکار ہے۔‘‘
ٹیڈیو، عمر سولہ برس، جرمنی