1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کو کیسی کتابیں پڑھنی چاہییں

5 اپریل 2006

بچوں کے لئے لکھی گئی کتابوں کا عالمی دِن ابھی حال ہی میں منایا گیا اور اِس بات کا شکوہ کیا گیا کہ بچوں کے لئے کتابیں لکھتے وقت معیار کا آج کل زیادہ خیال نہیں رکھا جا رہا۔

تصویر: AP

مشہورِ زمانہ داستان گو ہنس کرِسٹیان اینڈرسن سن 1805ءمیں 2 اپریل کو جرمنی کے شمال میں واقع ہمسایہ ملک ڈنمارک میں پیدا ہوئے تھے۔ عالمی شہرت کے حامل اِسی داستان گو کے یومِ پیدائش کو اقوامِ متحدہ کے تعلیم و تربیت ، سائنس اور ثقافت کے ادارے یونیسکو نے بچوں اور نوعمروں کےلئے لکھی جانیوالی کتابوں کا بین الاقوامی دِن قرار دے رکھا ہے۔ 2 اپریل کو اِسی عالمی دِن کی مناسبت سے دُنیا بھر میں ادیبوں کے ساتھ شاموں ، کتابوں کی نمائشوں اور دیگر ادبی اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔

بچوں کے لئے بازار میں کتابیں تو بہت مل جاتی ہیں لیکن اُن میں صحیح معنوں میں اچھی کتابوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ اِس سال بچوں کے لئے لکھے جانے والے ادب کے 50 ویں جرمن انعام کے لئے نقادوں پر مشتمل جیوری نے جتنی کتابیں نامزد کیں ، اُن کی تعداد مقرر کردہ حد سے کہیں کم تھی۔ اِس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ نئی نئی شائع ہونے والی جن کتابوں کا جائزہ لیا گیا ، اُن میں معیاری کتابیں کم تھیں اور ایسی کتابیں نہ ہونے کے برابر تھیں ، جنہیں شاہکار قرار دیا جا سکے۔

ایک مشہور جرمن اشاعتی ادارے Beltz & Gelberg کے ماریٹنگ مینیجر Eckhard Müller کے مطابق آج کل بازار میں اُن کتابوں کے خریدار زیادہ ہوتے ہیں ، جو سلسلہ وار کہانی یاسیریز کی شکل میں شائع ہوتی ہیں جبکہ مشکل ، معیاری اور ایسی کتابوں کے خریدنے والے کم ہوتے ہیں ، جنہیں ناقدین نے تجویز کیا ہوتا ہے۔ یہ اشاعتی ادارہ اُن چند ایک جرمن اشاعتی اداروں میں سے ایک ہے ، جو معیار کو مقدار پر ترجیح دیتے ہیں اور ایسی تخلیقات شائع نہیں کرتے ، جنہیں بچے پہلی بار ہی پڑھیں اور پھر کبھی ہاتھ بھی نہ لگائیں۔ اِسکے برعکس ایسی کتابیں زیورِ طبع سے آراستہ کی جاتی ہیں ، جو بچوں کو غور و فکر کی دعوت دیںاورجن میںبڑی محنت اورسوچ بچار کے ساتھ مختلف کردار تخلیق کئے گئے ہوں۔ اشاعتی ادارے Bloomsbury کی سربراہ Elisabeth Rugeکہتی ہیں کہ اُنہوں نے بچوں کے لئے لکھی جانے والی کتابوں کا بھی وہی معیار مقرر کر رکھا ہے ، جو کہ بڑوں کی کتابوں کےلئے۔ وہ کہتی ہیں ، وہ اِس حق میں نہیں ہیں کہ بچوں کو ہمیشہ ایسی کتابیں پڑھنی چاہییں ، جو آسان اور سادہ انداز میں لکھی گئی ہوں۔ وہ اِس لئے کہ بہت سے لوگوں کے خیال کے برعکس بچے ایسا ادب پڑھنا چاہتے ہیں ، جو معیاری اور ذرا پیچیدہ بھی ہو۔ ایسے میں خطرہ مول لینا چاہیے اور بچوں کو کبھی کبھی ایسی مشکل اور پیچیدہ چیزیں بھی پڑھنے کے لئے دینی چاہییں ، جو اُن کے لئے ایک چیلنج ہوں۔


ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں