1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمیورپ

بچوں کی 'سیریل کلر' برطانوی نرس کو عمر قید کی سزا

22 اگست 2023

نرس لوسی لیٹبی اپنی بقیہ زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزاریں گی، ان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہیں سات نوزائیدہ بچوں کو قتل کرنے کا قصوروار پایا گیا، جن کو ہوا کے انجیکشن دے کر یا زیادہ دودھ پلا کر مار دیا گیا۔

برطانوی نرس لوسی لیٹبی
استغاثہ کا کہنا تھا کہ لیٹبی زیادہ تر اپنی رات کی شفٹوں کے دوران وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر تی تھیںتصویر: Cheshire Constabulary/AP Photo/picture alliance

برطانوی نرس لوسی لیٹبی کو 21 اگست پیر کے روز سات نوزائیدہ بچوں کو قتل کرنے اور مزید چھ کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، جس کے تحت اب وہ تاحیات قید میں رہیں گی۔

دو عشروں میں چوبیس خواتین کا ریپ، لندن پولیس کے افسر کا اعتراف جرم

برطانیہ میں لیٹبی کو جدید دور کا سب سے بڑا سیریل چائلڈ کلر سمجھا جاتا ہے۔ لوسی لیٹبی نے سن 2015 کے بعد 13 ماہ کے دوران شمالی انگلینڈ کے کاؤنٹیس آف چیسٹر ہسپتال کے نوزائیدہ بچوں کی یونٹ میں قتل کے جرائم کا ارتکاب کیا۔

برطانوی شہزادے ہیری معصوم افغانوں کے قاتل ہیں، طالبان

33 سالہ مجرم نرس نے اس مدت کے دوران پانچ لڑکوں اور دو بچیوں کو قتل کیا۔ وہ نوزائیدہ بچوں کو انسولین یا ہوا کے انجیکشن لگا دیتی تھیں یا پھر انہیں زبردستی دودھ پلادیتی تھیں۔

برطانوی قاتل، جس نے 101 مردہ عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی

سماعت کے دوران کیا ہوا؟

استغاثہ کا کہنا تھا کہ لیٹبی زیادہ تر اپنی رات کی شفٹوں کے دوران وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر تی تھیں۔ بعد میں لیٹبی کو ہسپتال کی نوزائیدہ یونٹ سے ہٹا دیا گیا تھا اور جون سن 2016 میں تین بچوں کے ایک سیٹ میں سے دو کی موت کے بعد انہیں نرس کے بجائے کلریکل ذمہ داریاں سونپی گئیں تھی۔

برطانیہ: کم سن لڑکیوں کو جنسی سرگرمیوں پر مجبور کرنے والے دو افراد کی پاکستان ملک بدری

انہیں دو برس قبل پہلی بار گرفتار کیا گیا تھا اور سن 2020 کے اواخر میں ان کی تیسری گرفتاری پر ان پر صرف الزامات عائد کیے گئے تھے اور انہیں حراست میں رکھا گیا تھا۔

برطانوی فورسز پر درجنوں افغان شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام، برطانیہ کی تردید

جیوری نے سب سے پہلے انہیں اگست کے اوائل میں قتل کرنے کے سات اور قتل کی کوشش کرنے کے سات دیگر معاملات میں انہیں قصوروار قرار دیا۔

33 سالہ مجرم نرس نے اس مدت کے دوران پانچ لڑکوں اور دو بچیوں کو قتل کیا۔ وہ نوزائیدہ بچوں کو انسولین یا ہوا کے انجیکشن لگا دیتی تھیں یا پھر انہیں زبردستی دودھ پلادیتی تھیںتصویر: Cheshire Constabulary/AFP

تاہم جج اس بات پر متفق نہیں ہو سکے کہ آیا اس نے دیگر چھ بچوں کو بھی مارنے کی کوشش کی تھی، یا نہیں۔ انہیں قتل کی کوشش کرنے کے دو دیگر الزامات سے بری بھی کر دیا گیا۔

پیر کے روز جب عدالت نے انہیں سزا سنانے کا اعلان کیا تو لیٹبی اپنی سزا سننے کے لیے جیل سے باہر آنے سے انکار کر دیا۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اس پر کہا کہ ''یہ کتنی بزدلانہ بات ہے کہ ایسے ہولناک جرائم کرنے والے اپنے متاثرین کا سامنا تک نہیں کر سکتے۔''

جج جیمز گوس نے کہا کہ ''یہ بچوں کے قتل کی ایک ظالمانہ، سوچی سمجھی اور ایسی گھٹیا مہم تھی کہ جس میں سب سے کم عمر کے بہت زیادہ کمزور بچے نشانہ بنائے گئے۔''

گوس نے اس بات پر زور دیا کہ لیٹبی کی حرکتیں، ''اداسی سے مربوط اذیت پسندی'' کی عکاس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس پر ''کوئی پچھتاوا بھی نہیں ہے۔'' انہوں نے کہا کہ اس سزا میں کوئی تخفیف کرنے والے عوامل نہیں ہیں، اس لیے ''تم ساری زندگی جیل میں گزارو گی۔''

برطانیہ میں تاحیات قید کی سزائیں بہت کم دی جاتی ہیں اور اس سے قبل صرف تین خواتین کو اس طرح کی سزائیں سنائیں گئی ہیں، جن کو تاحیات جیل میں رہنا ہے۔

متاثرہ بچوں کے اہل خانہ نے کیا کہا؟

مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے لیٹبی کے شکار بچوں کے اہل خانہ سے بھی بات کی۔ اس پر ایک مقتول بچے کی ماں نے کہا، ''ایسی کوئی سزا نہیں ہے جس کا اس دردناک اذیت سے موازنہ کیا جا سکے، جو ہم نے آپ کے اعمال کے نتیجے میں برداشت کی ہے۔''

جون سن 2015 میں جن جڑواں بچوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، ان کی ماں نے عدالت کو دیے گئے ایک بیان میں کہا، ''آپ نے سوچا کہ ہمارے بچوں کی زندگیوں سے خدا کی طرح کھیلنا آپ کا حق ہے۔'' اس حملے میں جڑواں بچوں میں سے ایک ہلاک ہو گیا تھا۔

نوزائیدہ بچوں کی نرس نے ایسا کیوں کیا اس حوالے سے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔

عدالت کی سماعت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ نرس نے متاثرین کے اہل خانہ میں کافی دلچسپی بھی لی۔ اس نے ان کے سوشل میڈیا پروفائلز کو بھی تلاش کیا اور یہاں تک کہ ایک موقع پر ایک بچے کے والدین کو ہمدردی کا کارڈ بھیجا، جبکہ بعد میں انہیں اسی بچے کے قتل کا مجرم بھی پایا گیا۔

تاہم لیٹبی بچوں کو نقصان پہنچانے کی تردید کرتی رہیں۔

برطانیہ کی حکومت نے اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ اس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آخر ہسپتال کی انتظامیہ نے اس کے خلاف اٹھائے گئے معالجین کے خدشات کو کیسے دور کیا۔

لیٹبی سے متعلق خدشات پر جلد عمل کرنے میں ناکام رہنے پر ہسپتال کی انتظامیہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پہلی بار سن 2015 کے اوائل میں ہی ان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

برطانیہ کی پہلی مسلم ڈریگ کوئین

02:25

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں