بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، ویٹیکن تنقيد کی زد ميں
6 فروری 2014بدھ کے روز اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث پادریوں کو فارغ کرنے میں تاخیری حربوں کا استعمال کرنے کے علاوہ اُنہیں منظم انداز میں تحفظ بھی فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ حقوق اطفال کی کمیٹی نے ویٹیکن سے مطالبہ کیا ہے کہ جنسی استحصال میں ملوث پادریوں کو فوری طور پر اُن کے منصب سے ہٹایا جائے۔ کمیٹی کی رپورٹ پر ویٹیکن کی جانب سے جوابی ردعمل سامنے آیا ہے اور اُس میں کہا گیا کہ رپورٹ میں چرچ کے بارے میں حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔
کیتھولک چرچ کی طرف سے ہم جنسی رویوں اور حمل کو ساقط کرنے یا روکنے کے حوالے سے جو نکتہ نظر رکھا گیا ہے، وہ بھی اقوام متحدہ کی جانب سے تنقید کی زد میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی نے ویٹیکن سے ایک بار پھر کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کے بارے میں شواہد اکھٹے کرنے کا بند عمل دوبارہ شروع کیا جائے اور ذمہ دار پادریوں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔ کمیٹی نے ایسے پادریوں کے خلاف ویٹیکن کے نرم رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چند ہفتے قبل عام لوگوں کی جانب سے ویٹیکن سے یہ استفسار کیا گیا تھا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کے خلاف کس قسم کی کارروائی کا عمل جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے اطفال کی سربراہ کرسٹن سینڈبرگ کا کہنا تھا کہ بچوں کے استحصال میں ملوث پادریوں کے بارے میں سخت رویہ اپنانے کا ویٹیکن سے کئی بار کہا گیا ہے لیکن کوئی مناسب ایکشن ابھی تک سامنے نہیں آ سکا اور یہ بچوں کے حقوق کے بارے سن 1989 میں منظور ہونے والے عالمی کنوینش کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب ویٹیکن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان ميں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو روکنے کے حوالے سے ایک کمیشن بھی تشکیل دیا جا چکا ہے اور وہ اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سابقہ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے سن 2005 سے لے کر سن 2013 کے درمیان متعدد بار بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں پر معذرت پیش کی تھی۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے اطفال کو فراہم کی گئی معلومات کے مطابق پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے تقریباً 400 پادریوں کو ان الزامات کی روشنی میں فارغ کر دیا تھا۔ موجودہ پوپ فرانسس نے بھی اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔